معروضات
تنظیم نو ضروری ہے


ادارہ فروغ قومی زبان ( مقتدرہ قومی زبان) کے قیام سے لے کر اب تک یعنی گزشتہ ۳۴ برسوں کے دوران اس ادارے کے تنظیمی و افرادی حالات تقریباً منجمد ہی رہے ہیں، ماسوائے اس مختصر عرصے کے لیے جب سابق مقتدرہ قومی زبان کی شاخیں چاروں صوبائی دارالحکومتوں؛ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت سکھر میں کھولی گئیں، جنھیں بعد ازاں ڈائون سائزنگ کی پالیسی کے تحت بند کر دیا گیا۔ اب اس ادارے کا وجود صرف اسلام آباد میں مرکزی دفترکی حیثیت سے قائم ہے۔ان ساڑھے تین دہائیوں میں یہ ادارہ علم ، تحقیق اورادب میںبین الاقوامی شہرت رکھنے والی پاکستانی شخصیات کی سرپرستی میں کام کرتا رہا۔ان شخصیات کے کنٹریکٹ ختم ہو جانے اور ان کے چلے جانے کے بعد نئی شخصیت کے آنے سے یہاں کی پالیسیاں بھی عموماً بدل جاتیں تاہم یہ سب محترم ہستیاں اپنے اپنے انداز سے فروغ اردو کے لیے کوشاں رہیں۔ پالیسیوں میں تنظیم اور یکسانیت نہ ہونے کے باعث بعض اوقات یہاں ہونے والے کام ادارے کے اغراض و مقاصدسے مختلف نظر آئے یا اسی طرح کے دوسرے اداروں کے کاموں سے Overlapہوتے محسوس ہوئے۔ادارے کے سربراہ کے مکمل خود مختار ہونے کے باعث تقرریوں، ترقیوںاور مالی فائدوں میں بھی کہیں کہیں قانون سے تجاوز کرنے کی مثالیں سامنے آئیں۔ دسمبر ۲۰۱۲ء سے اب تک جب سے اس ادارے کی دیکھ بھال کا چارج براہ راست وزارت قومی ورثہ و یکجہتی کے پاس گیا تو وہاں کے افسران کو اس ادارے کو مالی و انتظامی ڈسپلن پرلانے کے لیے بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس ادارے میں مالی و انتظامی ڈسپلن کی بدحالی کی وجہ سے ملازمین کی ماہانہ تنخواہیںاوریوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی جیسے بنیادی ضروری اخراجات کو پورا کرنا بھی ممکن نہ رہا تھا۔ بہرحال گزشتہ پانچ ماہ کے دوران وزارت کے افسران کی ادارے میں پرخلوص دلچسپی اور انتھک محنت نے ادارے کو مالی تباہی سے نکال کر مالی ڈسپلن کے راستے پرکسی حد تک گامزن کر دیاہے۔ اس کے علاوہ وزارت کے اعلیٰ حکام ادارہ فروغ قومی زبان کی تنظیم نو کا باقاعدہ پلان تیار کررہے ہیں تاکہ یہاں کے ملازمین کی بھرتیوں اور ترقیوں میں میرٹ اورقواعد و ضوابط کی خلاف ورزی نہ کی جاسکے۔بھرتیوں اور ترقیوں میں بے ضابطگیوںکے گزشتہ کئی واقعات کے باعث یہاں کے ملازمین بے حد گھٹن کا شکار ہیں اور ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ ۲۵برس سے زائدبہترین کارکردگی دکھانے کے باوجود بعض ملازمین اُسی گریڈ میں ریٹائر ہونے کے قریب ہیں جس میں اُن کا ابتدائی تقرر ہوا تھا۔ادارہ فروغ قومی زبان کومالی و انتظامی ڈسپلن میںلانے و تنظیم نو اور بھرتیوں وترقیوں میں میرٹ کو اہمیت دینے جیسے منصوبے بے حد خوش آئندہیں کیونکہ یہی اقدامات کسی بھی ادارے کی اصل توانائی ہوتے ہیں۔ نیز پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل کے بعد وجود میں آنے والی نئی جمہوری حکومت بھی میرٹ پر یقین رکھتی ہے اور قومی زبان کو اہمیت دیتی ہے لہٰذا وزارت کے افسران اور نئی حکومت کے نیک جذبوں کو دیکھ کر ادارہ فروغ قومی زبان کے بہتر مستقبل کی توقع کی جا رہی ہے۔ شکریہ


سید سردار احمد پیرزادہ