آپ ساتھ دیتے رہیں ہم آگے بڑھتے رہیں گے

ہمارے ہاں اکثر سرکاری اداروں کو سفید ہاتھی کہا جاتا ہے۔ لوگ ان کی کار کردگی سے مطمئن نہ ہونے کے سبب انھیں خزانے پر بوجھ سمجھتے ہیں ۔ دوسری طرف سرکاری اداروں کے وجود کا دفاع کرنے والے کہتے ہیں کہ ملکی مفاداورلوگوں کی خدمت کے زیادہ تر کام غیر منافع بخش ہوتے ہیں جنہیں پرائیویٹ سیکٹر کی بجائے پبلک سیکٹر سر انجام دیتے ہیں ۔ترقی یافتہ دنیا میں اسی حوالے سے ایک نئی سوچ سامنے آئی یعنی نجی اور سرکاری سیکٹر کی شراکت داری اس کے تحت ملکی مفاد اور لوگوں کی خدمت کے منصوبوں میں سرکاری خزانے کے ساتھ نجی سرمایہ کاری بھی ہونے لگی ۔ پاکستان میں اس فارمولے سے کچھ خاص فائدہ نہیں اٹھایا گیا البتہ بڑی بڑی بین الاقوامی کاروباری کمپنیاں مختلف منصوبوں میں سرکار کے ساتھ شراکت داری کر کے منافع کمارہی ہیں۔ مقتدرہ قومی زبان کے ذمے اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف موضوعات پر کتابیں شائع کرنا بھی ہے۔جن کا انحصار شروع سے ہی سرکاری بجٹ پر ہوتا ہے۔ اس سے دو طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے: پہلی یہ کہ انتہائی محدود سرکاری بجٹ پر کتابوں کی اشاعت کا بوجھ رہتا ہے اور دوسری یہ کہ اشاعتی اخراجات میں روز بروز اضافے کے باعث شائع ہونے والی کتابوں کی تعدادمیں بھی کمی واقع ہوتی ہے ۔ اس کا منطقی نتیجہ یہ نکلا کہ مقتدرہ کی پائپ لائن میں بہت سے نایاب منصوبے پھنس کر رہ گئے ۔ مقتدرہ کے صدرنشین ڈاکٹر انوار احمد کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی نے اس تشویش ناک صورت حال کا جائزہ لیا اور نئی دنیا میں ابھرنے والی شراکت داری کی نئی سوچ کو اپنے ہاں تجرباتی طور پر لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس مشن کا نام’’ تعاون و اشتراک ‘‘رکھا گیا۔ اس منصوبے کے تحت منتخب ہونے والی ہر کتاب کی اشاعت کے اخراجات تین شراکت داروں میں برابر برابر تقسیم کر دیے گئے: یعنی مقتدرہ ،مصنف اور شریک ناشر ۔یہ بھی طے کیا گیا کہ فی الحال ایسی کتابوں کا انتخاب کیا جائے جن پر فی کتاب کل اخراجات ایک لاکھ روپے سے زائد نہ ہوں۔مقتدرہ کی سینئر افسر اور سکالر ڈاکٹر انجم حمید کواس منصوبے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ منصوبے کے آغاز میں ہی مصنفین اور ناشروں نے بے حد دلچسپی ظاہر کی جس کے نتیجے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران چھ کتابیں شائع ہو گئیں جو کہ مقتدرہ میں اشاعت کی مدت اورسرکاری اخراجات میں بچت کے اعتبار سے ایک ریکارڈ ہے ۔
مقتدرہ نے علم کی ترقی کے لیے’’ سٹیٹس کو ‘‘توڑتے ہوئے یہ بھی کیا کہ مقتدرہ قومی زبان کی شاہکار اور منفرد کتاب ’’قومی انگریزی اردو لغت‘‘ کو اپنی ویب گاہ پر ’’اپ لوڈ ‘‘کر دیا ہے جس سے اس لغت کے فوائد پوری دنیا میں صرف کمپیوٹر کی ایک ’’کلک‘‘کے فاصلے پر رہ گئے ہیں۔جو اس مشکل کام کو جانتے ہیں وہ اسے بھی مقتدرہ کا ایک بڑا کارنامہ ضرور کہیں گے۔
آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ مقتدرہ میں نئی سوچ کے تحت اپنے کاموں میں سب کو شامل کرنے اور سب سے سیکھنے سکھانے کا عمل جاری ہے۔ تاکہ ’’مقتدرہ قومی زبان سب کے لیے‘‘ کا احساس پیدا ہو سکے ۔ اس حوالے سے خاص بات یہ کہ روز مرہ استعمال میں آنے والے بہت سے انگریزی کے الفاظ جن کا بہتر اور آسان ترجمہ آپ کے نزدیک اگر کوئی ہو توہمیں ضرور بتائیے ہم آپ کے نام سے شا ئع کریں گے۔اس ترجمے کے بارے میں حتمی رائے آپ سب قارئین کی ہو گی۔ بس آپ ساتھ دیتے رہیں ہمت بندھاتے رہیں ہم آگے بڑھتے رہیں گے۔شکریہ ۔
سید سردار احمد پیر زادہ