اردو اخبارات میں انگریزی کی آمیزش : ایک تجزیاتی مطالعہ
عمارہ رشید
اخبارات علم کی ترسیل اور معلومات کی فراہمی کا ایک نہایت اہم ذریعہ ہوتے ہیں۔ کسی دور کے اخبارات اس مخصوص عہد کے سماجی ، ثقافتی ، سیاسی، لسانی، اقتصادی، اخلاقی، تہذیبی و معاشرتی رویوں کے عکاس ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے اخبارات کسی بھی قوم کا ایک قیمتی علمی و ادبی سرمایہ ہوتے ہیں۔
موجودہ صحافت میں مختلف لسانی تغیرات بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ یہ تغیرات ہیں’’ پرنٹ میڈیا(طباعتی ابلاغ عامہ) ‘‘اور’’الیکٹرانک میڈیا(برقیاتی ابلاغ عامہ)‘‘ دونوں سطح پر نظر آتے ہیں۔ صحافتی زبان مسلسل تبدیلی کی طرف مائل ہے اور اگر عصری صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے لسانی حوالے سے ہونے والے تغیرات اور اس پر انگریزی کے ’’حملے‘‘ کو اخبارات میں دیکھنے کی سعی کی جائے تو یہ ’’حملے‘‘، ہمیں نہایت فراوانی سے نظر آئیں گے۔ اردو اخبارات میں استعمال کی جانے والی زبان بظاہر اردو سے مماثل ہے تاہم اس میں انگریزی الفاظ کا جا و بے جا استعمال بلکہ بعض اوقات بے تکا استعمال وافر تعداد میں نظر آتا ہے۔
اس تحقیقی مقالے میں موجودہ دور کے چند نمائندہ اردو اخبارات کا لسانی مطالعہ اس انداز سے کیا گیا ہے کہ اردو میں انگریزی کے الفاظ کی آمیزش کی ایک جھلک ہمارے سامنے آتی ہے جس سے عصری اخبارات کے لسانی معیار کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
اردو زبان میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کو ’’اخذِ الفاظ ‘‘ (Word Borrowing)سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ تمام زبانیں دوسری زبانوں سے الفاظ اخذ کرتی ہیں۔ اس سے نہ صرف اس زبان کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دوسری تہذیب و ثقافت سے آشنائی اور یگانگت کا رشتہ بھی استوارہوتا ہے۔ تاہم بسا اوقات کسی زبان میں اخذِ الفاظ اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ اس زبان کا قومی تشخص تباہ ہونے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ گویا حد سے بڑھا ہوا ’’اخذِ الفاظ‘‘ منفی نتائج کا سبب بنتا ہے۔Encyclopedia of Languistics (انسائیکلوپیڈیا لسانیات) میں اخذ الفاظ کی تعریف یوں کی گئی ہے :
زبانوں کے درمیان لفظ کی سطح پر اکثر و بیشتر اخذ الفاظ ہوتا ہے۔ مستعیر(اخذ کردہ) الفاظ ایسے ہوتے ہیں جو زبانیں ایک دوسرے سے اخذ کرتی ہیں اور ملاپ کرنے والی وسیع زبانوں کے تناظر میں ایک مظہر کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ۱؂
یہی اخذِ الفاظ وقت اور زمانے کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتاہے اور جو زبان کسی تہذیب کے جتنا قریب ہوتی ہے اتنا ہی اس سے الفاظ مستعار لیتی ہے۔ موجودہ دور میں اردو زبان میں انگریزی کا استعمال بہت بڑھ رہا ہے اور اردو میں شامل پیچیدہ فارسی و عربی تراکیب و الفاظ کی جگہ انگریزی الفاظ لے رہے ہیں۔ مختلف شعبہ ہائے علوم میں یہ لسانی تغیر جاری ہے تاہم صحافت میں نہایت سرعت سے اردو میں انگریزی کی بے جا آمیزش کو قبول کیا جا رہا ہے۔ صحافتی زبان میں انگریزی الفاظ کی جاو بے جا شمولیت کا مطالعہ ہی اس تحقیق کا مطمح نظر ہے۔
اس تحقیق کے درج ذیل عمومی و خصوصی مقاصد ہیں :
*
صحافتی زبان کو سمجھنے کی کوشش کرنا۔
*
اخبارات کی بدولت اردو میں ہونے والی لسانی تبدیلیوں کا جائزہ لینا۔
*
موجودہ دور کے اردو اخبارات میں انگریزی الفاظ کی شمولیت کو جانچنا۔
*
اردو اخبارات میں انگریزی الفاظ کا تناسب پرکھنا۔
*
اردو اخبارات میں انگریزی الفاظ کے بے جا استعمال کے مطالعہ سے عصری ، لسانی زبان کو جانچنے کی سعی کرنا۔
اس سلسلے میں یکم جنوری ۲۰۱۲ء کے پانچ نمایاں اخبارات کو چنا گیا ہے جن کے نام یہ ہیں :
۱۔ روزنامہ جنگ، لاہور
۲۔ روزنامہ ایکسپریس، لاہور
۳۔ روزنامہ خبریں، لاہور
۴۔ روزنامہ دن، لاہور
۵۔ روزنامہ نوائے وقت ،لاہور
یکم جنوری ۲۰۱۲ء کے ان پانچوں اخبارات کے انتخاب کے بعد ان میں شامل خبروں کے سلسلے میں بھی نمونہ بندی سے کام لیا گیا ہے اور پھر اس نمونے کے نتائج کو اس نوع کی تمام خبروں پر منطبق کیا گیا ہے۔ خبروں کا انتخاب درج ذیل حوالوں سے کیا گیا ہے۔
*
ہر اخبار سے منتخب شعبوں کی خبروں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مزید تخصیص سے کام لیتے ہوئے چنیدہ شعبے سے منتخب خبروں کا لسانی مطالعہ کیا گیا ہے۔ منتخب شعبوں کی ترتیب کچھ یوں ہے۔
۱۔سیاسی خبریں ۲۔ کھیل کی خبریں ۳۔ جرائم کی خبریں
۴۔ قومی اور بین الاقوامی خبریں
ان تمام خبروں میں اردو زبان میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کو جانچنے کے لیے تناسب کا درج ذیل سادہ فارمولا استعمال کیا گیا ہے، جو یہ ہے :
انگریزی الفاظ کی آمیزش
------------------------- 235
۱۰۰ 236 فیصدی نتائج
کل الفاظ
تحقیقی مقالے کے آخر میں تمام خبروں کا مجموعی تناسب پرکھتے ہوئے نتائج یا حاصلات کو موجودہ دور کی صحافتی زبان خصوصاً اخبارات میں استعمال ہونے والی اردو زبان کے لحاظ سے مجموعی طو رپر دیکھنے کی سعی کی گئی ہے۔
نوٹ: الفاظ کی گنتی میں صرف انگریزی واردو کے مکمل الفاظ کو ہی مدنظر رکھا گیا۔ عبارت میں استعمال ہونے والے حروف کو گنتی میں شمار نہیں کیا گیا۔
۱۔ سیاسی خبریں
سیاسی خبروں کی ذیل میں یکم جنوری ۲۰۱۲ء کے منتخب شدہ پانچوں اخبارات میں سب سے نمایاں ایک ہی خبر کو تحقیقی مقصد کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور ایک ہی خبر کا ہر اخبار کے لحاظ سے انفرادی تجزیہ کیا گیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
روز نامہ ایکسپریس
بجلی اور گیس مہنگی ہونے پر چین سے نہیں بیٹھیں گے ۲؂
اس سُرخی کے تحت مفصل خبر کے کل الفاظ کی تعداد تقریباً ۸۴۰ ہے جس میں انگریزی الفاظ کی تعداد ۴۵ ہے جب کہ ۱۵ پنجابی الفاظ کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔ اگر نسبت تناسب کا کلیہ استعمال کیا جائے تو :
۴۵
-------235
۱۰۰ 236 ۳۶ء۵222
۸۴۰
اس پوری خبر میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کل الفاظ کا تقریباً پانچ فی صد ہے۔ اس میں بھی کچھ الفاظ ایسے ہیں جو اردو میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں اور اب اردو کا ہی حصہ معلوم ہوتے ہیں جیسے:"سٹیڈیم"۔اردو میں ’’کھیل کا میدان‘‘ کے علاوہ ’’سٹیڈیم‘‘ بھی رائج ہے۔ اسی طرح ’’سٹیل مل ‘‘ ، ’’پاسپورٹ‘‘، ’لیپ ٹاپ‘‘، ’’آن لائن‘‘ وغیرہ جیسی اصطلاحات بھی اسی ذیل میں آئیں گی۔ جبکہ خبر میں بہت سے ایسے انگریزی الفاظ بھی استعمال ہوئے ہیں جن کے مناسب متبادلات تو اردو میں موجود ہیں تاہم اخباروں یا دوسرے ذرائع ابلاغ میں انگریزی الفاظ کے بکثرت استعمال کے سبب وہ پس پشت جا چکے ہیں۔
’’
نیوز ایجنسیوں‘‘ کے لیے ’’خبر رساں ادارے‘‘،’’کرپشن‘‘ کے لیے ’’بدعنوانی/رشوت ستانی‘‘،’’ریٹ‘‘ کے لیے ’’نرخ‘‘، ’’ٹیم‘‘ کے لیے ’’ٹولی/دستہ‘‘،’’مس گورننس‘‘ کے لیے بد انتظامی‘‘،’’ایئر پورٹ‘‘ کے لیے ’’ہوائی اڈا‘‘،’’ٹیکس ‘‘ کے لیے ’’محصول‘‘، ’’گراؤنڈ‘‘ کے لیے’’میدان‘‘، ’’سپریم کورٹ‘‘ کے لیے ’’عدالت عظمٰی‘‘ اور ’’میچ‘‘ کے لیے ’’مقابلہ‘‘ وغیرہ جیسے ’’اردو متبادل‘‘ موجود ہیں اور اب تک استعمال کیے جاتے رہے ہیں تاہم ان کی بجائے اکثر اوقات انگریزی الفاظ کا استعمال ہی کیا جاتا ہے جس سے انگریزی الفاظ کے ان متبادلات کا استعمال صحافتی زبان میں نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے ۔
روزنامہ جنگ
سپریم کورٹ کی بات نہیں مانی جا رہی، کرپشن عروج پر ہے حکمرانوں نے عوام کو بھکاری بنادیا، نواز شریف ۳؂
’’
جنگ‘‘اخبارکی مذکورہ بالا خبر میں روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ کی بجائے ’’ریٹ‘‘ کے لیے نرخ کا لفظ ہی استعمال ہوا ہے۔ اس خبر میں تقریباً ۷۰۰ الفاظ کا استعمال ملتا ہے جس میں انگریزی الفاظ کی تعداد ۴۰ ہے جو کل الفاظ کا تقریباً ۷222 ہے تاہم بہت سے ایسے الفاظ کا استعمال بھی ہے جن کے مناسب اردو متبادل موجودہیں۔
ایجنڈا کے لیے لائحہ عمل، کرپشن کے لیے بدعنوانی/ رشوت ستانی، سپریم کورٹ کے لیے عدالت عظمیٰ، ٹیم کے لیے ٹولی/دستہ وغیرہ جیسے الفاظ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اردو فقرات میں بے جا انگریزی الفاظ کی آمیزش کی مثالیں اسی خبر سے ملاحظہ ہوں :
*
انھوں نے نوجوانوں کو فوکس کرتے ہوئے کہا۔
*
ہمارا تبدیلی کا ایجنڈا ہے۔
*
ہم حکومت کو سمجھاتے رہے کہ صحیح لائن پر آ جاؤ کرپشن ختم کرو۔
*
انھوں نے کہا کہ گوجرانولہ کے عوام کے جذبے کو سیلوٹ کرتے ہیں ۔ ۴؂
ان مثالوں سے انگریزی الفاظ کی بے جا آمیزش عیاں ہے۔ یہاں پر نوجوانوں پر فوکس کرتے ہوئے کی بجائے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، صحیح لائن پر آ جاؤ کی بجائے خود کو درست کر لو، کرپشن کی بجائے بدعنوانی ، سیلوٹ کرتے ہیں کی بجائے سلام کرتے ہیں، ان الفاظ کے بہترین متبادل ہیں اور پچھلی ڈیڑھ صدی سے استعمال کیے جاتے رہے ہیں اور اب بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
روزنامہ خبریں
ایجنڈا تیار، آج لانگ مارچ کا اعلان کروں تو حکومت کی خیر نہیں میری ٹیم ورلڈ الیون کو شکست دے گی: نواز کا عمران کو جواب، انقلاب میری ٹیم ہی لے کر آئے گی ۵؂
روزنامہ ’’خبریں‘‘ میں وہی نمایاں خبر جس کا ذکر پہلے دو اخبارات میں کیا گیا ہے تقریباً ۹۰۰ الفاظ پر مشتمل ہے جس میں ۴۱ انگریزی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو کل الفاظ کا قریباً ۵ء۴222 ہے۔ تاہم اس اخبار میں بھی بہت سے انگریزی الفاظ کا بے جا استعمال کیا گیا ہے۔ جن کا ذکر پہلے اخبارات کے حوالے سے کیا جا چکا ہے۔
روز نامہ ’’دن ‘‘
بجلی، گیس مہنگی نہیں ہونے دیں گے، انقلاب ہمارے ذریعے آئے گا ۶؂
روزنامہ ’’دن‘‘ میں بھی مذکورہ بالا امتیازی خبر سب سے نمایاں طو رپر صفحہ اول پر شائع کی گئی ہے۔ مفصل خبرتقریباً ۶۰۰ الفاظ پر مشتمل ہے۔اس پوری خبر میں انگریزی کے تقریباً ۳۰ الفاظ ہیں جو کل الفاظ کا ۵222 ہیں۔ اسی خبر میں انگریزی کے بے جا استعمال کی ذیل میں ایک فقرہ ملاحظہ ہو :
’’
۔۔۔ہم خود دار قوم ہیں، موٹر وے، گوادر اور تمام ڈویلپمنٹ کے کام اپنے خون پسینے کی کمائی سے کیے۔۔۔‘‘۷؂
اس فقرے میں ڈویلپمنٹ کے کام کی بجائے ’’ترقیاتی کام‘‘ بھی اردو متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ لفظ یہاں پہلے ہی سے مروج ہے۔ یہاں خواہ مخوا انگریزی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
روز نامہ نوائے وقت
ملک کا انتظام جلد بہترین لوگوں کے پاس ہو گا ۸؂
روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ میں بھی صفحہ اول کی سب سے اہم خبریہی ہے جس کا تجزیہ پہلے بھی دوسرے اخبارات کی ذیل میں کیا جا چکاہے۔ اس اخبار میں یہ خبر تقریباً ۱۰۹۰ الفاظ پر مشتمل ہے۔اس پوری خبر میں انگریزی الفاظ کی تعداد تقریباً ۷۲ ہے جو نسبت تناسب کے فارمولے کے مطابق کل الفاظ کا ۵ء۶222 ہے۔ اسی خبر سے دو فقرات ملاحظہ ہوں :
* ’’
۔۔۔ جب مجھے’’ ڈس کوالیفائی ‘‘کیا گیا اور پنجاب میں ’’گورنر‘‘ راج نافذ کیا گیا۔۔۔ ‘‘
*
۔۔۔’’پنجاب حکومت اعلیٰ تعلیم کے لیے ’’ٹیلنٹڈ‘‘ نوجوانوں کواس سال ایک لاکھ اور اگلے سال تین لاکھ ’’لیپ ٹاپ‘‘ دے گی۔
ان مثالوں میں استعمال ہونے والے الفاظ ’’ٹیلنٹڈ‘‘ اور ’’ڈس کوالیفائی ‘‘ کے لیے اردو میں ہونہار /ذہین اور نااہل کرنا جیسے بہترین متبادل موجود ہیں تاہم ’’لیپ ٹاپ‘‘ کی اصطلاح اسی طرح اردو میں رائج ہے۔ اصطلاح سازی کے علم کے ذریعے بہت سی انگریزی اصطلاحات کے متبادل بھی اردو میں موجود ہیں تاہم عوام میں ان کا استعمال کم ہے۔ جیسے لاؤڈ سپیکر کے لیے اردو میں آلۂ مکبر الصوت‘‘ کی اصطلاح موجود ہے تاہم یہ مستعمل نہیں ہے اور انگریزی اصطلاح کو اسی طرح استعمال کر لیا جاتا ہے۔
درج بالا صفحات میں پانچ منتخب اخبارات میں ’’سیاسی خبروں‘‘ کے ضمن میں ایک ہی نمایاں خبر کو پرکھا گیا ہے۔مختلف اخبارات میں اس حوالے سے انگریزی الفاظ کا تناسب مختلف رہا ہے۔ جیسے :
*
روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب : ۳۶ء۵ فی صد
*
روزنامہ ’’جنگ‘‘ میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب : ۷ فی صد
*
روزنامہ ’’خبریں‘‘ میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب :۵ء۴ فی صد
*
روزنامہ ’’جنگ‘‘دن انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب :۵ فی صد
*
روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب : ۵ء۶ فی صد
اگر تمام اخبارات میں ’’سیاسی خبروں‘‘ کی ذیل میں اردو میں انگریز ی الفاظ کی آمیزش کے انفرادی تجزیے کو مجموعی طو رپر پرکھا جائے تو اس کے درج ذیل فیصدی نتائج مرتب ہوں گے۔
تمام اخبارات کی سیاسی خبر میں انگریزی الفاظ کی آمیزش
--------------------------------235
۱۰۰ 236فیصدی نتائج
تمام اخبارات کی سیاسی خبر کے کل الفاظ

۴۵ 228 ۴۰ 228 ۴۱ 228 ۳۰ 228 ۷۲
---------------------------------235
۱۰۰ 236
۸۴۰ 228 ۷۰۰ 228 ۹۰۰ 228 ۶۰۰ 228 ۱۰۹۰

۲۲۸
------ 235
۱۰۰ 236 ۵ء۵222
۴۱۳۰
گویا مجموعی طور پر پانچوں اخباروں میں سیاسی خبروں کی ذیل میں اردو میں انگریزی الفاظ کا تناسب تقریباً ۵ء۵222 ہے۔ یہ تناسب گو بہت زیادہ نہیں لیکن اس کے باوجود اوپر دی گئی خبر میں سے کچھ مثالیں ایسی ہیں جن میں انگریزی کے بیشترالفاظ بے جا استعمال کے زمرے میں آتے ہیں۔
کھیلوں کی خبریں
اس عنوان کے تحت تمام منتخب اخبارات سے کھیلوں کی تین تین خبریں سرخیوں کی حد تک چنی گئی ہیں اور پھر ان میں انگریزی الفاظ کی شمولیت کے تناسب کو پرکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلے انفرادی اور پھر اجتماعی تجزیہ بروئے کار لایا گیا ہے۔
روزنامہ ’’ایکسپریس ‘‘
روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ میں سے اردو میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کے لحاظ سے درج ذیل تین خبروں کا انتخاب کیا گیا ہے
۱ ۔پاکستانی پلیئرز کی قید ۲۰۱۱ء کا سیاہ ترین واقعہ ہے۔ آئی سی سی چیف
کرکٹرز کی رضامندی کے باوجود بورڈز کا ڈی آر ایس پر متفق نہ ہونا اور ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا ۲۰۱۷ء تک التوا مایوس کن رہا، لورگاٹ ۲۰۱۲ء کا آغاز خود مختار گورننس کی نوید لائے گا، جون میں شردیوار کی جگہ ایلن آئزک کونسل کی باگ ڈور سنبھال لیں گے۔ ۹؂
اس سرخی کے تحت استعمال ہونے والے ۳۶ الفاظ میں سے ۱۰ انگریزی الفاظ ہیں جن کا فیصدی تناسب ۷ء۲۷ بنتا ہے۔
پوری سرخی میں بہت سے انگریزی الفاظ کا استعمال بہت بے جا ہے۔ اس طرح کچھ اصطلاحات بھی استعمال ہوئی ہیں جیسے آئی سی سی ’’ڈی آر ایس‘‘ وغیرہ۔ اس کے علاوہ ’’کرکٹرز‘‘ کے لیے ’’کرکٹ کے کھلاڑی‘‘ ’’پلیئرز‘‘ کی جگہ ’’کھلاڑیوں‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جا سکتی تھی۔ اسی طرح گورننس کے لیے نظم و نسق کا استعمال کیا جا سکتا تھا۔
۲۔ وہاب کے بارے میں اینٹی کرپشن یونٹ سے پوچھا تھا، بورڈ تحفظات ظاہر نہ کیے گئے ، ٹیم سلیکشن پر آئی سی سی سے کوئی مشورہ نہیں مانگا ۱۰؂
یہاں کل مستعمل ۱۷ الفاظ میں سے ۵ الفاظ انگریزی کے ہیں جن کا فیصدی تناسب ۴ء۲۹ بنتا ہے۔
اس چھوٹی سی سرخی میں بھی بے جا انگریزی الفاظ کا استعمال ملتا ہے جیسے ’’ٹیم سلیکشن‘‘ کی جگہ ’’ٹولی/دستہ کا انتخاب‘‘ استعمال کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح اینٹی کرپشن کا بہترین متبادل انسداد بدعنوانی/ رشوت ستانی موجود ہے اور ڈیڑھ صدی تک استعمال ہوتا رہا ہے۔ اب بھی انسداد بدعنوانی/رشوت ستانی کے نام سے ایک سرکاری ادارہ موجود ہے۔ تاہم خبر لکھنے والے نے اس بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی ہے بلکہ اس کی پوری توجہ موضوع متن پر ہے۔ زبان کی صحت کا زیادہ خیال نہیں رکھا گیا۔
۳۔ وہاب ریاض کی کلیئرنس، آئی سی سی نے پی سی بی چیف کا دعوٰی مسترد کر دیا، ٹیم سلیکشن میں دخل نہیں دیتے، پلیئر کا انتخاب متعلقہ بورڈ کی صوابدید پر ہے، لورگاٹ صرف وہ کھلاڑی منتخب نہیں کیے جا سکتے جن پر کونسل یا ٹریبونل نے پابندی لگائی ہو ۱۱؂
یہاں بھی کل استعمال ہونے والے ۳۰ الفاظ میں سے ۱۰ انگریزی الفاظ ہیں جو کل الفاظ کا ۳۳222 ہیں۔
اس خبر میں بھی ’’کلیئرنس‘‘ ’’پلیئر‘‘، ٹیم سلیکشن ‘‘ یا ’’کونسل‘‘ وغیرہ جیسے انگریزی الفاظ کے اردو متبادل پہلے ہی سے رائج ہیں۔پلیئر کے لیے یہاں کھلاڑی اور سلیکشن کے لیے انتخاب کے الفاظ استعمال ہوتے رہے ہیں۔ اب بھی استعمال ہو رہے ہیں۔
روز نامہ ’’ایکسپریس‘‘ کی ان تینوں خبروں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا مجموعی تناسب کچھ یوں ہے :
۱۰ 228 ۰۵ 228 ۱۰ ۲۵
------------ - 235
۱۰۰ 236 ------235 ۱۰۰ 236 ۳۰ 222
۳۶ 228 ۱۷ 228 ۳۰ ۸۳
روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ میں ’’کھیلوں کی خبروں‘‘ کے تحت ’’سپورٹس‘‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔حالانکہ سپورٹس کے لیے کھیل اور کھیلیں کی اصطلاحیں انگریزی کے برصغیر میں ورود ہی سے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اس منتخب نمونے میں کل انگریزی الفاظ کی آمیزش تقریباً ۳۰222 ہے۔
روزنامہ ’’جنگ ‘‘
روزنامہ ’’جنگ‘‘ میں بھی کھیلوں کی خبریں کی بجائے سپورٹس کی سرخی ہی استعمال کی گئی ہے۔ ذیل میں جنگ اخبار سے تین خبروں کا تجزیہ کیا جائے گا۔
۱۔ روزنامہ جنگ میں کھیلوں کی خبروں والے صفحے میں ’’مختصر خبریں‘‘ کے ذیلی عنوان کے تحت بہت سی کھیلوں سے متعلق مختصر خبریں دی گئی ہیں جن میں مستعمل کم و بیش ۲۲۰ الفاظ میں سے تقریباً ۳۰ انگریزی اصطلاحات و الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے جو کل الفاظ کا ۱۴222ہے۔ اسی عنوان کے تحت ایک مختصر خبر ملاحظہ ہو :
*
آئی سی سی نے ۲۰۱۱ء کے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کی رینکنگ جاری کر دی۔ یونس خاں، شاہد آفریدی سعید اجمل اور محمد حفیظ ٹاپ ٹین میں شامل۔
درج بالا خبر میں انگریزی الفاظ کے ساتھ ساتھ انگریزی اصطلاحات کا استعمال بھی ملتا ہے۔ تاہم الفاظ کا استعمال بے جا ہے۔ جیسے ’’رینکنگ‘‘ اور ’’ٹاپ ٹین‘‘حالانکہ اس کے بہترین اردو متبادل درجہ بندی اور دس بہترین کھلاڑی پہلے ہی موجود ہیں۔ اسی طرح پریکٹس کا بہترین متبادل مشق ہے جو اب تک استعمال ہوتارہاہے جبکہ ’’آئی سی سی‘‘ یا ’’ٹی ٹونٹی‘‘ وغیرہ جیسی اصطلاحات اردو میں بھی مستعمل ہیں۔ ۱۲؂
۲۔آسٹریلوی ٹیم بھارت کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے لیے آج پریکٹس کرے گی
فتح سے کھلاڑیوں کا مورال بلندہوا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے پرعزم ہیں ، کرکٹ آسٹریلیا ۱۳؂
یہاں بھی استعمال کیے گئے ۲۱ الفاظ میں ۰۷ الفاظ انگریزی کے ہیں جو کل کا ۳۳222 ہیں۔
۳۔۲۰۱۱ء پاکستان ون ڈے کرکٹ سیریز میں ناقابل شکست رہا
تمام ۶ سیریز اپنے نام کیں، آئرلینڈ کے خلاف دو میچوں کی سیریز میں کلین سویپ کیا ۱۴؂
یہاں کل مستعمل الفاظ میں سے ۰۷ انگریزی الفاظ ہیں جو کل کا ۳۵222 ہیں۔
ون ڈے کی اصطلاح کی بجائے ’’ایک روزہ ‘‘ کی اصطلاح اردو میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ ’’سیریز‘‘ کے لیے ’’مقابلہ‘‘ یا ’’سلسلہ‘‘ بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس خبر میں انگریزی لفظ ’’میچ‘‘ کی جمع ، پہلی باراردو کے مستعمل طریقہ کے مطابق بنائی گئی ہے ورنہ عام طور پر اس کی جمع میچز استعمال کی جاتی جو انگریزی طریقہ ہے۔
روزنامہ ’’جنگ‘‘ سے لی گئی نمونہ کی ان خبروں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا مجموعی تناسب۱۷222 ہے۔
روزنامہ ’’دن ‘‘
کھیلوں کی خبروں کی ذیل میں روزنامہ ’’دن‘‘ میں کھیلوں کی دنیا کی بجائے "Sports World" کی سرخی استعمال کی گئی ہے۔ اس کے تحت درج ذیل تین سرخیوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
کھلاڑیوں کو کوچنگ نہیں رہنمائی درکار ہے، محسن خان ۱۵؂
کھلاڑیوں کو بیٹنگ باؤلنگ سکھانا نہیں پلان بتانا اور دماغی طورپر مضبوط بنانا ہوتا ہے، پی سی بی واٹمور سمیت جس کو چاہے ہیڈ کوچ بنا سکتا ہے، انٹرویو
کل مستعمل الفاظ میں سے ۸ انگریزی الفاظ ہیں جو کل الفاظ کا ۶ء۲۹222 ہیں۔
بھارت کا ریفرل سسٹم سے راہ فرار مضحکہ خیز ہے ، ڈیرل ہارپر ۱۶؂
کل الفاظ میں سے ۰۱ لفظ انگریزی ہے اور یوں یہ تناسب ۲۰222 ہے۔
قومی کرکٹ کوچ کے لیے کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے ہو گا
اجلاس انتخاب عالم کی زیر صدارت ہو گا، واٹمور شارٹ لسٹ ہونے والے واحد کوچ ہیں ۱۷؂
یہاں بھی کل ۱۷ الفاظ مستعمل میں۰۵ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۴ء۲۹222 ہے۔
’’
شارٹ لسٹ‘‘ کی بجائے ’’اختصارِ فہرست‘‘ یا چھانٹی شدہ استعمال کیا جا سکتا تھا۔ اسی طرح شارٹ لسٹ کو بطور فعل استعمال کرتے وقت اس کا متبادل فہرست مختصر کرنا یا چھانٹی کرنا استعمال کرنا چاہیے۔ روزنامہ ’’دن‘‘ کی تینوں منتخب خبروں میں مجموعی طو رپر انگریزی کے استعمال کا تناسب ۲۸222 ہے۔
روزنامہ ’’خبریں ‘‘
روزنامہ ’’خبریں‘‘ میں بھی ’’سپورٹس‘‘ کی سرخی کے تحت کھیلوں کی خبریں بیان کی گئی ہیں۔
۱۔ ہم ہیں پاکستانی ہم تو جیتیں گے، گرین شرٹس ۲۰۱۱ء ون ڈے سیریز کی ناقابل شکست ٹیم ۱۸؂
یہاں ۱۱ مستعمل الفاظ میں سے ۰۵ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۴۵222 ہے۔
۲۔ ذکا اشرف کو کوئی کلیئرنس نہیں دی، وہاب کو ٹیم میں شامل کرنا پی سی بی کا فیصلہ ہے: آئی سی سی ۱۹؂
یہاں ۱۱ مستعمل الفاظ میں سے ۰۴ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۳۶222 ہے۔
۳۔ شادی کے بعد آسٹریلین اوپن ا عصام الحق کا پہلا میچ۔
شاندار پرفارمنس سے رینکنگ بہتر بنانے کے ساتھ اولمپکس میں جگہ بناؤں گا، روانگی سے قبل گفتگو ۲۰؂
یہاں۲۵مستعمل الفاظ میں سے ۰۵ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب۲۰222 ہے۔
ان تمام خبروں میں ’’گرین شرٹس‘‘ ، ’’ون ڈے‘‘، ’’کلیئرنس‘‘، ’’پرفارمنس ‘‘ ، ’’رینکنگ‘‘ جیسے الفاظ کا استعمال بے جا ہے کیوں کہ ان کے اردو میں مناسب متبادل موجود ہیں اور اس سے قبل استعمال ہوتے رہے ہیں۔ گرین شرٹس خود میڈیا کی اپنی وضع کردہ اور محلِ نظراصطلاح ہے۔ قبل ازیں ہمیشہ اس کے لیے پاکستانی کھلاڑی کی اصطلاح استعمال ہوتی رہی ہے۔ یہ اصطلاح بذات خود انگریزی قواعد کی رو سے بھی بے معنی ہے۔ اس کے لفظی معنی ہیں سبز قمیصیں۔اسی طرح ون ڈے کے لیے ایک روزہ ،پرفارمنس کے لیے کارکردگی اور رینکنگ کے لیے درجہ بندی جیسے بہترین اردو متبادل موجود ہیں۔ تینوں منتخب خبروں میں مجموعی طو رپر انگریزی الفاظ کے استعمال کا تناسب ۳۵222 ہے۔
روزنامہ ’’نوائے وقت ‘‘
نوائے وقت میں بھی کھیلوں کی خبروں کے لیے ’’سپورٹس ورلڈ‘‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے حالانکہ اس کے لیے ’’کھیلوں کی دنیا‘‘ کی صورت میں ایک بہترین اردو متبادل موجود ہے۔
۱۔ بین الاقوامی ٹینس ایونٹ، اعصام الحق آسٹریلیا چلے گئے
عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر کے عالمی درجہ بندی کو بہتر بنانا ہدف ہے: ٹینس سٹار ۲۱؂
کل ۱۶ الفاظ میں ۰۴ انگریزی ہیں جن کا تناسب ۲۵222 ہے۔
۱۲۔ ۲۰۱۱ء ون ڈے کرکٹ سیریز میں پاکستان ناقابل شکست رہا
قومی ٹیم نے ۶ ون ڈے سیریز اپنے نام کیں، آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں کلین سویپ کیا، سعید اجمل کا ٹیسٹ میں زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز ۲۲؂
کل ۲۲ الفاظ میں سے ۰۹ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۴۱222 ہے۔
۳۔ آئی ٹی ایف انڈر ۱۴ ایشین ٹینس چیمپیئن شپ ویتنام میں ہو گی ۲۳؂
کل ۰۷ الفاظ میں سے ۰۵ انگریزی الفاظ جن کا تناسب ۴ء ۷۱ 222 ہے۔
تینوں خبروں میں انگریزی الفاظ کا مجموعی تناسب ۴۰222 ہے۔ ان تینوں خبروں میں کھیلوں کی کچھ اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں جو اردو میں بھی مستعمل ہیں تاہم کچھ انگریزی الفاظ کے متبادل اردو میں ہونے کے باوجود انگریزی الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ جیسے ون ڈے، سیریز، ایونٹ، ٹیم، ایشین وغیرہ۔
کھیلوں کی خبروں کے ضمن میں اوپر دیے گئے صفحات میں پانچوں منتخب اخبارات سے نمونہ کے طور پر لی گئی خبروں میں انگریزی الفاظ کے تناسب کو پرکھا گیا ہے جو تمام اخبارات میں مختلف رہاہے جیسے :
*
روزنامہ ایکسپریس میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236۳۰222
*
روزنامہ جنگ میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236۱۷222
*
روزنامہ دن میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236۲۸222
*
روزنامہ خبریں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236۳۵222
*
روزنامہ نوائے وقت میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236۴۰222
اگر تمام اخبارات میں کھیلوں کی خبروں کی ذیل میں اردو میں انگریزی الفاظ کے انفرادی تجزیے کو مجموعی طور پر پرکھا جائے تو اس کے درج ذیل فیصدی نتائج مرتب ہوں گے۔
تمام اخبارات کے تحت کھیلوں کی خبروں میں انگریزی کی آمیزش
---------------------------------- 235
۱۰۰ 236 تناسب
تمام اخبارات میں کھیلوں خبروں کے تحت کل الفاظ
۲۵ 228 ۴۴ 228 ۱۴ 228 ۱۴ 228 ۱۸ ۱۱۵
-------------------------- 235
۱۰۰ 236-------236 ۲۴ 222
۸۳ 228 ۲۶۱ 228 ۴۹ 228 ۴۰ 228 ۴۵ ۴۷۸
گویا مجموعی طو رپر تمام اخبارات میں کھیلوں سے متعلق خبروں کی ذیل میں استعمال ہونے والے انگریزی الفاظ کا تناسب ۲۴222 ہے جو یقیناً بہت زیادہ ہے۔ تاہم کھیلوں کی خبروں میں سے بہت سی ایسی اصطلاحات کا استعمال بھی ملتا ہے جو بعینہٖ اردو میں رائج ہیں اور ان کے لیے متبادل الفاظ کا استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس کے برعکس جن انگریزی الفاظ و اصطلاحات کے اردو متبادل ہمارے ہاں رائج ہیں ان کے لیے بھی انگریزی استعمال کیے گئے ہیں جو یقیناً بے جا استعمال ہے۔
جرائم کی خبریں
درج بالا طریقہ کار کی طرح جرائم کی خبروں کے تحت بھی تمام منتخب اخبارات میں سے ایک ایک مفصل خبر کا انتخاب کیا گیا ہے جس میں پہلے انفرادی اور پھر اجتماعی طور پر اردو زبان میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
روزنامہ ایکسپریس
۲۲ مقدمات میں مطلوب بین الاضلاعی گروہ کا سرغنہ انجام کو پہنچ گیا ۲۴؂
روزنامہ ایکسپریس میں جرائم کی خبروں کی ذیل میں درج بالا خبر تقریباً کل ۳۴۰ الفاظ پر مشتمل ہے جس میں ۳۶ انگریزی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو خبر کے کل الفاظ کا ۶ء۱۰222 ہے۔
انگریزی الفاظ میں گارمنٹس فیکٹری، باتھ روم، ریڈ، پارٹی، فائرنگ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ، ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، گن پوائنٹ، ٹریننگ، کرائم ریٹ وغیرہ جیسے الفاظ شامل ہیں اور یہ وہ الفاظ ہیں جن کے علی الترتیب بہترین متبادل لباس کا کارخانہ، غسل خانہ، چھاپہ، نفری، گولیاں چلانا، نائب ضلعی افسر صحت، ڈاکٹروں کی انجمن، بندوق کی نوک، تربیت، جرائم کی شرح اردو میں رائج ہیں۔ اس کے باوجود انگریزی الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
روزنامہ جنگ
نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر معمر شخص کو ذبح کر دیا
شام نگر کے خادم حسین کے گھر کا دروازہ کھلا تھا اہل محلہ نے دیکھا تو وہ خون میں لت پت پڑا تھا ۲۵؂
کل ۷۰ مستعمل الفاظ میں سے ۰۴ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۶222 ہے۔
خبر میں نمائندے نے کرائم رپورٹر اور ہارٹ اٹیک جیسے الفاظ کا استعمال کیا ہے جن کے علی الترتیب بہترین اردو متبادل جرائم کی رپورٹ دینے والا اور دل کا دورہ ہیں۔
روزنامہ خبریں
شیخو پورہ: ڈاکو اڑھائی کروڑ کا کپڑا چھین کر فرار
۵ڈاکوؤں نے ریشمی کپڑا سے بھرا ٹرک لوٹ کے عملے کو رسیوں سے باندھ کر پھینک دیا
منی چینجر سے ۸۵لاکھ کی غیر ملکی کرنسی ۳۰۰ تولے زیورات لوٹ لیے گئے ۲۶؂
کل مستعمل ۲۵۰ الفاظ میں سے ۲۵ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۱۰222 ہے۔
اس خبر میں کرنسی، منی چینجر، گن پوائنٹ، فیکٹری، ایریا جیسے انگریزی الفاظ کا بے جا استعمال نظر آتا ہے جن کے علی الترتیب بہترین اردو متبادل زر، صراف، بندوق کی نوک، کارخانہ، علاقہ پہلے سے موجود ہیں۔
روزنامہ دن
سی آئی اے پولیس نے سنگین وارداتوں میں ملوث گینگ کے ۵ ملزم گرفتار کر لیے
ملزموں کے قبضے سے نقدی ، ایک موٹر سائیکل ، موبائل فون اور ناجائز اسلحہ برآمد ۲۷؂
کل ۱۴۰ الفاظ میں ۱۷ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۱۲222 ہے۔
اس خبر میں بھی انگریزی الفاظ کی بے جا آمیزش ملتی ہے۔ یہاں جرائم کی خبروں میں جرائم کی جگہ زیادہ تر کرائم کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔
اس میں بھی ’’ہاؤس رابری‘‘، آرگنائزڈ کرائم، گن پوائنٹ، گینگ، ہیڈ منی وغیرہ جیسے انگریزی الفاظ کا استعمال ملتا ہے جن کے علی الترتیب بہترین اردو متبادل گھر میں ڈکیتی، منظم جرائم، بندوق کی نوک، ٹولی، سر کی قیمت موجود ہیں۔
روزنامہ نوائے وقت
جڑانوالہ: پولیس فائرنگ سے مبینہ ملزم ہلاک لوگوں کا شدید احتجاج ، چوکی نذر آتش کر دی ۲۸؂
کل ۶۶ الفاظ میں سے ۰۹ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۱۴222 ہے۔
انکوائری، شیلنگ، روڈ بلاک، جوڈیشل جیسے انگریزی الفاظ کا استعمال ملتا ہے حالانکہ ان سب کے علی الترتیب اردو متبادل تحقیقات، گولہ باری ، سڑک پر رخنہ اور عدالتی موجود ہیں۔ درج بالا صفحات میں تمام اخبارات سے جرائم کی خبروں کا انگریزی الفاظ کی آمیزش کے حوالے سے انفرادی تجزیہ کیا گیا ہے جو کچھ یوں ہے :
*
روزنامہ ایکسپریس میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236 ۶ء۱۰ 222
*
روزنامہ جنگ میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236 ۶ 222
*
روزنامہ خبریں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236 ۱۰ 222
*
روزنامہ دن میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236 ۱۲ 222
*
روزنامہ نوائے وقت میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب 236 ۱۴ 222
اب اگر تمام اخبارات سے لیے گئے نمونے (جرائم کی ذیل میں) کو مجموعی طو رپر پرکھا جائے تو درج ذیل فیصدی نتائج مرتب ہوتے ہیں۔
تمام اخبارات کی جرائم کی خبروں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش
-------------------------------- 235
۱۰۰ 236 فیصدی نتائج
تمام اخبارات کی جرائم کی خبروں (منتخب) کے کل
۳۶ 228 ۴ 228 ۲۵ 228 ۱۷ 228 ۰۹ ۹۱
--------------------- 235
۱۰۰ -------235 ۱۰۰ 236 ۵ء۱۰222
۳۴۰ 228 ۷۰ 228 ۲۵۰ 228 ۱۴۰ 228 ۶۶ ۸۶۶
الغرض جرائم کی خبروں میں انگریزی الفاظ کی شرح۵ء۱۰ 222 ہے۔
قومی اور بین الاقوامی متفرق خبریں
جیسا کہ شروع کے صفحات میں واضح کیا جا چکا ہے کہ قومی او ربین الاقوامی متفرق خبروں کی ذیل میں تمام منتخب اخبارات سے تین تین متفرق سرخیاں انگریزی زبان کی آمیزش کے حوالے سے جانچی جائیں گی۔ اس انفرادی تجزیے کے بعد مجموعی طو رپر قومی اور بین الاقوامی خبروں میں انگریزی الفاظ کا تناسب دیکھا جائے گا۔
روزنامہ ایکسپریس
روزنامہ ایکسپریس سے قومی اور بین الاقوامی متفرق خبروں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کے جائزہ کے لیے درج ذیل تین خبروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
نیو ایئر نائٹ پرمن چلوں کا ہلا گلا، کراچی میں فائرنگ ، ۴ہلاک
کئی ممالک میں آتش بازی جشن، پاکستان کے کئی شہروں میں منچلے سڑکوں پر آگئے، ہوائی فائرنگ، ۲۹؂
کل ۱۶ الفاظ میں سے ۱۰ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۳۱222 ہے۔
نیو ایئر نائٹ کے لیے شب سال نو کی اصطلاح عام ہے۔ تاہم اخبار میں اس کی بجائے نیوایئر نائٹ ہی لکھ دیا گیا ہے۔
امریکہ : پولیس کی نگرانی کے خلاف مسلم کمیونٹی کا احتجاج
نیو پارک میں مسلّم کمیونٹی نے میئر کی جانب سے منعقدہ تقریب کا بائیکاٹ کر دیا ۳۰؂
کل ۱۶ الفاظ میں سے ۷ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۷۵ء۴۳ 222 ہے۔
’’
مسلم کمیونٹی ‘‘کے لیے مسلم برادری اور مسلم جمعیت کی صورت میں اردو متبادل موجود ہیں مگر اس کی بجائے انگریزی ہی استعمال کی جاتی ہے۔ اسی طرح اور بھی بہت سے انگریزی الفاظ آہستہ آہستہ اردو میں راہ پا رہے ہیں جن کے اردو متبادل موجود ہیں۔
ریفارمڈ جی ایس ٹی سیاسی استقامت کے فقدان کے باعث نافذ نہیں ہو سکا، عالمی بینک ۳۱؂
کل ۱۰ الفاظ میں سے ۰۳ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۳۰222 ہے۔
اس خبر میں ’’جی ایس ٹی‘‘ اور ’’بینک‘‘ جیسی اصطلاحات تو جوں کی توں ہمارے ہاں رائج ہیں تاہم ریفارمڈ (reformed)بالکل انگریزی وضع قطع کے ساتھ لکھ دیا گیا ہے جب کہ اس کی جگہ اردو متبادل میں ’’اصلاح شدہ‘‘ کا استعمال زیادہ بہتر تھاویسے تو جی ایس ٹی جس کا پورانام جنرل سیلز ٹیکس ہے کا اردو متبادل ’’عمومی بِکری محصول‘‘ عشرے دو عشرے پہلے تک مستعمل رہا ہے۔
روزنامہ ایکسپریس میں شامل ان تینوں خبروں کے انفرادی تجزیے کے بعد مجموعی طور پر انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب کچھ یوں ہے :
۰۵ 228 ۰۷ 228 ۰۳ ۱۵
----------------------- 235
۱۰۰ 236 ------ 236 ۷ء۳۵222
۱۶ 228 ۱۶ 228 ۱۰ ۴۲
روزنامہ جنگ
دہشتگردی کا بہانہ، بھارت نے پاکستانی سرحد پر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی
کشمیری حریت پسندوں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں، وزیر داخلہ چدمبرم کی پریس کانفرنس ۳۲؂
کل ۱۶ الفاظ میں سے ۰۴ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۲۵222 ہے۔
وزیر اعلیٰ کی ٹیم اور پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مذاکرات بغیر نتیجہ ختم ۳۳؂
کل ۱۰ الفاظ میں سے ۰۵ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۵۰ 222 ہے۔
اس خبر میں نہ صرف انگریزی الفاظ کا استعمال ہے بلکہ جمع کے لیے بھی انگریزی طریقہ کار ہی اپنایا گیا ہے۔ جیسے پروفیسرز، لیکچررز۔ اسے اردو پر انگریزی کے قاتلانہ حملے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ اس کی جگہ پروفیسروں، لیکچراروں کی ایسوسی ایشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اردو کے مطابق جمع بنانا عام ہے جیسے پروفیسروں اور لیکچراروں نے ہڑتال کر دی۔ اسی طرح سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی کی جگہ فوج کو انتہائی چوکس کر دیا گیا۔ فوج /فوجوں کو چوکس کر دینا کی اصطلاح خود انگریزوں کے اپنے دور میں پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہوتی رہی ہے۔
ایف بی آر نے کسٹم کی کمپیوٹرائز کلیرنس میں خود کفالت حاصل کر لی ۳۴؂
کل ۰۷ الفاظ میں سے ۴ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۵۷222 ہے۔
اگر ان تمام خبروں میں انگریزی الفاظ کا مجموعی تناسب پرکھیں تو :
۴ 228 ۰۵ 228 ۰۴ ۱۳
------------------- 235
۱۰۰ 236 ------- 236 ۳۹ 222
۷ 228 ۱۰ 228 ۱۶ ۳۳
روزنامہ خبریں
الوداع ۲۰۱۱ء: دنیا بھر میں نئے سال کا شاندار استقبال ، آتش بازی، ڈانس پارٹیاں، منچلے سڑکوں پر نکل آئے، بھنگڑے ٹریفک جام ۳۵؂
کل ۱۶ الفاظ میں سے ۰۶ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۵ء۲۸ 222 ہے۔
اس خبر میں ڈانس پارٹیاں کی جگہ رقص و سرود کی محفلیں یا رقص کی محفلیں اور ٹریفک جام کے لیے گاڑیوں کی انتہائی بِھیڑبھی استعمال کیا جا سکتا تھا۔
کشمیر بارے ٹریک ٹوڈپلومیسی کی کاپی صدر زرداری اور جنرل کیانی کے پاس ہے
پاکستان اور بھارت میں کشمیریوں کے سیلف رول اور فوجیں نکالنے پر اتفاق ہو گیا تھا، خورشید قصوری
ڈی جی آئی ایس آئی نے اہم انفار میشن حاصل کرنے کے لیے لندن میں منصور اعجاز سے ملاقات کی، فوج صدر کو ہٹانا نہیں چاہتی ۳۶؂
کل ۲۸ الفاظ میں سے ۰۸ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۵ء۲۸222 ہے۔
یہاں ڈپلومیسی کی بجائے حکمت عملی، ٹریک ٹو ڈپلومیسی کی جگہ لائحۂ عمل ثانی حکمت عملی، کاپی کی نقل، سیلف رول کی جگہ حکومتِ خود اختیاری، انفارمیشن کی جگہ معلومات استعمال ہو سکتی تھیں۔ ٹریک ٹو ڈپلومیسی یقیناً بھارت اور پاکستان کی وضع کردہ بالکل نئی اصطلاح ہے تاہم دیگر الفاظ کے اردو متبادل خود انگریزوں کی جانب سے ان کے اپنے دورِ حکومت ہی اردو میں استعمال ہوتے رہی ہیں۔
شام :سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ، ۳۵ افراد جاں بحق ۳۷؂
کل ۰۸ الفاظ میں سے ۰۳ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۵ء ۳۷222 ہے۔
اس خبر میں لفظ سیکیورٹی فورسز کا بہترین اردو متبادل قومی سلامتی کے ادارے ہے تاہم یہ استعمال نہیں کیا گیا۔
روز نامہ خبریں سے لی گئی تینوں خبروں کا مجموعی تجزیہ کیا جائے تو انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب کچھ یوں بنتا ہے۔
۰۳ 228 ۰۵ 228 ۰۴ ۱۵
--------------------- 235
۱۰۰ 236-----235 ۱۰۰ 236 ۳۰ 222
۸ 228 ۲۸ 228 ۱۴ ۵۰
روزنامہ دن
’’
برڈفلو آسانی سے وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے‘‘، عالمی ادارۂ صحت
یہ انفلوئنزا کی سب سے خطرناک اقسام میں سے ایک ہے، تحقیقات کافی خطرناک ہیں، سینئر اہلکار کی گفتگو ۳۸؂
کل ۱۸ الفاظ میں سے ۰۳ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۶ء۱۶222 ہے۔
بن قاسم انڈسٹریل زونز میں گیس کا کم پریشر، برآمدات متأثر ہونے کا خدشہ ۳۹؂
کل ۱۰ الفاظ میں سے ۰۴ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۴۰222 ہے۔
بھارتی وزارت ایوی ایشن نے ایئر انڈیا کی مالی تنگی کے باعث ۲۰۱۷ء تک حکومت سے ۳۳۰ ارب روپے مانگ لیے ۴۰؂
کل ۱۲ الفاظ میں سے ۰۲ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۶ء ۱۶ 222 ہے۔
پہلی خبر میں برڈ فلو اور انفلوئنزا ایسی اصطلاحات ہیں جن کے لیے اردو میں مناسب متبادل موجود نہیں ہیں لہٰذا یہ مِن و عن اردو میں قبول کر لی گئی ہیں۔ بعض ماہرین لسانیات اس بات کے قائل ہیں کہ اردو میں ایسی اصطلاحات کے متبادل استعمال کرنے چاہئیں تاکہ ایسا محسوس نہ ہو کہ اردو کا دائرہ محدود ہے۔ ان کے مطابق اصطلاح سازی پر توجہ کی ضرورت ہے تاہم بعض ماہرین اس حوالے سے نرمی کا رویہ اختیار کرتے ہوئے انگریزی اصطلاحات کو ہی اردو میں جگہ دینے کی بات کرتے ہیں۔مندرجہ بالا مثالوں میں انڈسٹریل زونز کی جگہ صنعتی علاقے /علاقوں ، پریشر کی جگہ دباؤ، ایوی ایشن کی جگہ شہری ہوا بازی کی اصطلاحات استعمال کی جا سکتی تھیں۔ یہ اصطلاحات برقیاتی ذرائع ابلاغ (الیکٹرانک میڈیا)کی یلغار سے قبل اردو میں بکثرت استعمال ہوتی رہی ہیں۔
ان خبروں کے انفرادی جائزے کے بعد اگر انگریزی الفاظ کی آمیزش کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو یہ شکل نظر آتی ہے۔
۰۲ 228 ۰۴ 228 ۰۳ ۹
------------------- 235
۱۰۰ 236-----235 ۱۰۰ 236 ۵ء۲۲222 ہے
۱۲ 228 ۱۰ 228 ۱۸ ۴۰
روزنامہ نوائے وقت
بھٹو کیس ری اوپن نہیں کیا جا سکتا، احمد رضا قصوری کا سپریم کورٹ میں جواب، عدالت کل سماعت کرے گی
سپریم کورٹ نے نظرثانی کی اپیلیں متفقہ طور پر مسترد کر دی تھیں، بھٹو کے دادا نے بھی قتل کیا تھا، احمد رضا قصوری کا جواب ۷۲ صفحات پر مشتمل ہے ۴۱؂
کل ۲۴ الفاظ میں سے ۰۵ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۲۱222 ہے۔
وزیر اعلیٰ کے حکم پر ڈسٹرکٹ ہسپتال شیخوپورہ کے ڈاکٹر ز کے خلاف انکوائری کاحکم
ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کنور محمود خالد کی درخواست پر کارروائی کا حکم دیا گیا ۴۲؂
کل ۱۵ الفاظ میں سے ۰۵ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۳ء۳۳222 ہے۔
ہوم بیسڈ ورکرز کے حوالے سے مشاورتی اجلاس ۳ جنوری کو ہو گا ۴۲؂
کل ۸ الفاظ میں سے ۰۳ انگریزی الفاظ ہیں جن کا تناسب ۵ء۳۷222 ہے۔
ڈاکٹرز، ورکرزکے سلسلے میں جمع کے لیے بھی انگریزی طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے۔حالانکہ انگریزوں کی آمد ہی سے ڈاکٹر کی جمع ڈاکٹروں اردو میں استعمال ہوتی رہی اور اب بھی استعمال ہو رہی ہے۔ ورکر کا بہترین ترجمہ کارکن ہے اور اردو میں سال ہا سال سے استعمال ہو رہا ہے۔ اسی طرح اینٹی کرپشن کے لیے انسداد بدعنوانی/رشوت ستانی کی اصطلاح پچھلی ڈیڑھ صدی سے استعمال ہو رہی ہے۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ ہسپتال کی بجائے ضلعی ہسپتال استعمال کیا جا سکتا تھا اور قبل ازیں استعمال ہوتارہا ہے۔ اسی طرح بھٹو کا کیس ری اوپن نہیں کیا جا سکتا کی بجائے بھٹو کا مقدمہ مکرر شروع نہیں کیا جاسکتا، استعمال کیا جا سکتاتھا ۔ اسی طرح ہوم بیسڈ ورکرز کا اردو متبادل گھریلو صنعتی کارکنوں ہے۔ مجموعی تناسب کچھ یوں ہے :
۰۳ 228 ۰۵ 228 ۰۵ ۱۳
---------------------235
۱۰۰ 236------235 ۱۰۰ 236 ۶ء۲۷222
۰۸ 228 ۱۵ 228 ۲۴ ۴۷
درج بالا صفحات میں تمام اخبارات سے قومی اور بین الاقوامی متفرق خبروں کا انگریزی الفاظ کی آمیزش کے حوالے سے انفرادی تجزیہ کیا گیا ہے جو کچھ یوں ہے :
*
روزنامہ ایکسپریس میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب236۷ء۳۵222
*
روزنامہ جنگ میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب236۳۹222
*
روزنامہ خبریں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب236۳۰222
*
روزنامہ دن میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب236۵ء۲۲222
*
روزنامہ نوائے وقت میں انگریزی الفاظ کی آمیزش کا تناسب236۶ء۲۷222
اب اگر تمام اخبارات سے لیے گئے نمونے (متفرق خبروں کی ذیل میں) کو مجموعی طو رپر پرکھا جائے تو درج ذیل فیصدی نتائج مرتب ہوتے ہیں :
تمام اخبارات کی متفرق خبروں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش
------------------------------ 235
۱۰۰ 236 فی صدی نتائج
تمام اخبارات کی متفرق خبروں (منتخب) کا کل مجموعہ
۱۳ 228 ۰۹ 228 ۱۵ 228 ۱۳ 228 ۱۵ ۶۵
--------------------- 235
۱۰۰ 236 ------235 ۱۰۰ 236 ۶ء۳۰222
۴۷ 228 ۴۰ 228 ۵۰ 228 ۳۳ 228 ۴۲ ۲۱۲
گویا مجموعی طور پر پانچوں اخباروں میں متفرق خبروں کی ذیل میں لیے گئے نمونہ کے مطابق اردو میں انگریزی الفاظ کا تناسب ۶ء۳۰ ہے۔ یہ تناسب بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ کھیلوں کی خبروں میں بھی تناسب بہت زیادہ ہے۔ جبکہ سیاسی خبروں اور جرائم کی خبروں میں یہ تناسب نسبتاً کم ہے۔ اس کی ایک وجہ کھیل اور متفرق خبروں میں استعمال ہونے والی جدید اصطلاحات بھی ہیں جن کو اردو میں ترجمہ کرنے کی بجائے اسی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔
اب آخر میں اگر تمام ذیلی سرخیوں کے الفاظ اور ان میں انگریزی کی آمیزش کو پرکھا جائے تو ایک مجموعی فیصدی نتیجہ بھی مرتب کیا جا سکتا ہے۔ جیسے :
تمام اخبارات میں منتخب خبروں میں انگریزی الفاظ کی آمیزش
----------------------------- 235
۱۰۰ 236فی صدی نتائج
تمام اخبارات میں کل الفاظ

۶۵ 228 ۹۱ 228 ۱۱۵ 228 ۲۲۸ ۴۹۹
----------------------235
۱۰۰ 236--------235 ۱۰۰ 236 ۹ 222
۲۱۲ 228 ۸۶۶ 228 ۴۷۸ 228 ۴۱۳۰ ۵۶۸۶
الغرض تمام منتخب اخبارات میں سے لیے گئے نمونوں کے مطابق اخباری خبروں کی اردو میں انگریزی الفاظ کی آمیزش ۹222 ہے لیکن یہ نتیجہ صرف اخبارات میں موجود خبروں کے حوالے سے ہے۔ اشتہارات اور کالموں کی زبان کے لیے الگ تجزیے کی ضرورت ہے۔ مجموعی طور پر خبروں میں انگریزی کی آمیزش ایسی سطح پر ملتی ہے جہاں اس انگریزی لفظ یا اصطلاح کے لیے اردو کے بہت سے متبادل موجود ہوتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ گلوبلائزیشن کا دور ہے۔ جس طرح اس نے دوسرے شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا ہے اسی طرح زبان پر بھی اس کے بہت سے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ گلوبلائزیشن کی سرکاری زبان انگریزی ہے لہٰذا دنیا کی تمام زبانوں پراس کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اپنی اسی خصوصیت کی بنا پر Tove skutnabb kagesنے اسے قاتل زبان (Killer Language)کہا ہے۔ ۴۴؂
لہٰذا گلوبلائزیشن کی آڑ میں اردو پر انگریزی کی یلغار جاری ہے۔ آج دیکھا جائے تو ہمارے ہاں انگریزی اعلیٰ طبقے کی علامتِ رتبہ (Status symbol)بن چکی ہے۔ اشرافیہ (Elite class)میں اس کا چلن عام ہے۔ اسی طرح بول چال کی زبان میں خصوصاً اخبارات یا دیگر ابلاغی ذرائع کے ذریعے اسے ترقی دی جا رہی ہے۔ اردو اخبارات کا عام قاری اردو ذریعۂ اظہار کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتا ہے تاہم انگریزی اخبارات کی موجودگی کے باوجود اردو اخبارات کو بھی انگریزی آمیز فقرات سے پُر کیا جا رہا ہے۔ اوپر کیے گئے تجزیے میں بہت سی مثالیں ایسی ملتی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انگریزی زبان نے اردو کو نہ صرف بولنے کی حد تک بلکہ ساختی اعتبار (functional way)سے بھی متاثر کیا ۔ جیسے کھلاڑی کی جگہ پلیئر کا استعمال اور جمع کے لیے پلیئرز ، اسی طرح پروفیسر ز اینڈ لیکچرز، ڈاکٹرز اور اس طرح کی بہت سی مثالیں ہیں جن میں سے کچھ کا ذکر پچھلے صفحات پر ملتا ہے۔ اس کے علاوہ اردو جمع کے طریقے کو بھی انگریزی الفاظ پر استعمال کیا جا رہاہے جیسے گروپوں، پارٹیوں وغیرہ۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیّر ایسی انگریزی آمیز اردو کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں :
’’
اس طرح کے سیکڑوں جملے ہم دن رات سنتے ہیں، جن کی نحوی ساخت تو اردو کی ہوتی ہے مگر جملے آدھے سے زیادہ انگریزی کے الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان جملوں کا تجزیہ کریں تو معلوم ہو گا کہ اردو پر انگریزی کا اثر پیچیدہ اور تہ دارہے۔ نہ صرف انگریزی کے اسماء ، افعال، متعلق فعل، اسم صفات، ضمائر، حروف جار کثرت سے استعمال ہو رہے ہیں بلکہ مارفیمیاتی سطحوں پربھی اردو اور انگریزی کو آمیز کیا جارہا ہے۔ سیٹوں،ہوٹلوں، ڈگریوں، انسٹی ٹیوٹوں، بوریت، سکیمیں، ریفیوجیوں وغیرہ، یہ مارفیمیاتی آمیزش کی مثالیں ہیں۔ اس طرح کی زبان زیادہ تر ریڈیو، ٹی وی چینلوں، سرکاری دفتروں، تعلیمی اداروں ، نجی اور سرکاری تقریبات میں سنائی دیتی ہے۔ ‘‘۴۵؂
اوپر کہے گئے لسانی تجزیے میں جو اہم بات ہے وہ یہ ہے کہ اخبارات میں زیادہ تر ان انگریزی الفاظ کا استعمال ملتا ہے جو ہمارے ہاں کثرت سے بولے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود کہ ان کے بہترین متبادل و مترادف اردو میں موجود ہیں (جیسے ریٹ کے لیے نرخ، ایریا کے لیے علاقہ، کرائم کے لیے جرم، ٹیلنٹڈ کے لیے ہونہار/ذہین، ڈانس پارٹی کے لیے محفل رقص، کمیونٹی کے لیے بستی، آبادی، علاقہ،برادری یا طبقہ، رابری کے لیے ڈاکہ، ون ڈے کے لیے ایک روزہ، کرکٹر کے لیے کرکٹ کا کھلاڑی، سپورٹس ورلڈ کے لیے کھیلوں کی دنیا ، مورال کے لیے حوصلہ وغیرہ)۔ یہ تمام متبادل عام فہم اور سہل بھی ہیں لہٰذا ان کے لیے انگریزی اخذ الفاظ بے جا ہے جس کا کوئی لسانی جواز نہیں۔
ان نتائج کے استخراج کے سبب خبروں کے ضمن میں اخبارات میں استعمال ہونے والی اردو کو فصیح و بلیغ اردو کے دائرے میں قراردینا مشکل ہے۔ کسی ملک کے عوام میں ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے جو علمی و ادبی یا لسانی شعبہ علم سے وابستہ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس زیادہ تعداد ایسے افراد کی ہوتی ہے جو صرف اخبارات ، رسائل یا دوسرے ذرائع ابلاغ کی بدولت ہی اردو سے شناسائی رکھتے ہیں۔ لہٰذا اخبارات یا دوسرے ذرائع ابلاغ میں مستعمل ایسی اردوکی بدولت جسے بعض لوگ ’’اردش‘‘ کا نام بھی دیتے ہیں ہماری عوام کا سماجی ولسانی معیار مسلسل روبہ تغیر ہے۔ جس سے ان کی عام بول چال کی زبان میں انگریزی اخذ الفاظ کی شرح میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ اس اضافے کو بہت حد تک کسی زبان کے لسانی تشخص پر قاتلانہ حملے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے جو مخصوص حکمت عملی کے زیر اثر اردو زبان میں اپنی جڑیں مضبوط سے مضبوط تر کرتا جا رہا ہے اور اگر اسی تیزی سے انگریزی الفاظ کی آمیزش ہمارے مختلف شعبۂ ہائے زندگی خصوصاً ذرائع ابلاغ کے ذریعے کی جاتی رہی تو آئندہ چند سالوں میں مجموعی طو رپر اردو زبان پر نہایت ضرر رساں نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔ پھر یہ بھی ممکن ہے کہ وضاحت و بلاغت سے بھرپوراردو زبان صرف عملی و ادبی کتب تک محدود رہ جائے۔ آخر میں اردو زبان میں انگریزی الفاظ کی جا و بے جا آمیزش کے حوالے سے ڈاکٹر ناصر عباس نیّر کی رائے ملاحظہ ہو :
’’
اس میں شک نہیں کہ اس وقت سیکڑوں انگریزی الفاظ اردو زبان کا نامیاتی حصہ ہیں۔ جیسے سٹیشن ، پنسل، ریڈیو، سٹیشنری، سکول، کالج، یونیورسٹی، گورنمنٹ، انسٹی ٹیوٹ، ریلوے، کمپیوٹر اور دیگر۔ اور یہ سب الفاظ اردو کی ثروت میں اضافے کا موجب ہیں۔ اس لیے کہ انھوں نے اردو میں ایک خلا کو پر کیا ہے۔ یعنی یہ ایسے الفاظ ہیں جن کے مترادف و متبادل موجو د نہیں تھے اور اگر تھے تو اس مفہوم کو ٹھیک طرح سے ادا نہیں کرتے تھے، جس مفہوم کے علمبردار انگریزی الفاظ ہیں۔ لہٰذا یہ الفاظ اردو زبان کی نموکی داخلی طلب کے جواب میں آئے ہیں، ۔۔۔مگر اس سے ہٹ کر جو صورت حال ہے، اسے اردو زبان پر انگریزی کے قاتلانہ حملے سے تعبیر کرنا چاہیے۔اس کے سبب اردو زبان نہ صرف اپنی شناخت سے محروم ہوتی جا رہی ہے، بلکہ اس سے بولنے والوں کا لسانی شعور بھی مسخ ہو رہا ہے۔ ۴۶؂
درج بالا صفحات میں کیا گیا تجزیہ اسی نظریے کی توثیق و تائید کرتا نظر آتاہے کہ ایسے انگریزی الفاظ و اصطلاحات جو مناسب اردو متبادل موجود نہ ہونے کے باعث ہمارے معاشرے میں بعینہٖ رائج ہیں، ان کے علاوہ بھی کس تیزی سے اردو اخبارات میں ایسے انگریزی الفاظ کی بھرمار جاری ہے جن کے لیے مناسب، سہل اور عام فہم متبادلات سے اردو کا دامن بھرا ہوا ہے۔
حوالہ جات
1. Meetham, A.R., Hudson, R.A., Encyclopedia of Linguistics, information and control, Newyork: Pergamon Press Ltd., 1969, p.482.
۲۔ روزنامہ’’ایکسپریس‘‘ لاہور، جلد ۱۱، شمارہ ۳۰۲، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۳۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور، جلد ۳۳، شمارہ ۷۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۴۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور، جلد ۳۳، نمبر ۷۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، بقیہ نمبر ۱، ص :
۵۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘ لاہور، جلد۲۱،شمارہ ۱۶۳، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص:۱
۶۔ روزنامہ ’’دن‘‘ لاہور، جلد ۱۶،شمارہ۲۳۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۷۔ روزنامہ ’’دن‘‘ لاہور، جلد ۳۳، شمارہ۲۳۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، بقیہ نمبر ۱، ص: ۶
۸۔ روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ لاہور، جلد ۷۱،شمارہ۰ ۲۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۹۔ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ لاہور، جلد ۱۱،شمارہ۳۰۲، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۷
۱۰۔ ایضاً
۱۱۔ ایضاً
۱۲۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور، جلد ۳۳،شمارہ ۷۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، بقیہ نمبر ۱، ص:۶
۱۳۔ ایضاً
۱۴۔ ایضاً
۱۵۔ روزنامہ ’’دن‘‘ لاہور، جلد ۱۶، شمارہ ۲۳۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۷
۱۶۔ ایضاً
۱۷۔ ایضاً
۱۸۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘ لاہور، جلد ۲۱،شمارہ ۱۶۳، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۷
۱۹۔ ایضاً
۲۰۔ ایضاً
۲۱۔ روزنامہ’’نوائے وقت‘‘ لاہور، جلد۷۱، شمارہ ۲۸۰، اتوار، یکم جنوری ۲۰۱۲، ص: ۹
۲۲۔ ایضاً
۲۳۔ ایضاً
۲۴۔ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ لاہور، جلد ۱۱، شمارہ۳۰۲، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص:۲۰
۲۵۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور، جلد ۳۳، شمارہ ۷۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۶
۲۶۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘ لاہور، جلد۲۱،شمارہ ۱۶۳، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص:۸
۲۷۔ روزنامہ ’’دن‘‘ لاہور، جلد ۱۶،شمارہ۲۳۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۲
۲۸۔ روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ لاہور، جلد ۷۱،شمارہ۰ ۲۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱۲
۲۹۔ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ لاہور، جلد ۱۱،شمارہ۳۰۲، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۳۰۔ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ لاہور، جلد ۱۱،شمارہ۳۰۲، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۳
۳۱۔ روزنامہ ’’ایکسپریس‘‘ لاہور، جلد ۱۱،شمارہ۳۰۲، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۴
۳۲۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور، جلد ۳۳،شمارہ۷۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۳۳۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور، جلد ۳۳،شمارہ۷۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۵
۳۴۔ روزنامہ ’’جنگ‘‘ لاہور، جلد ۳۳،شمارہ۷۸، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۳
۳۵۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘ لاہور، جلد ۲۱،شمارہ۱۶۳، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۳۶۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘ لاہور، جلد ۲۱،شمارہ۱۶۳، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۸
۳۷۔ روزنامہ ’’خبریں‘‘ لاہور، جلد ۲۱،شمارہ۱۶۳، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۸
۳۸۔ روزنامہ ’’دن‘‘ لاہور، جلد ۱۶،شمارہ۲۳۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۳۹۔ روزنامہ ’’دن‘‘ لاہور، جلد ۱۶،شمارہ۲۳۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۵
۴۰۔ روزنامہ ’’دن‘‘ لاہور، جلد ۱۶،شمارہ۲۳۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۹
۴۱۔ روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ لاہور، جلد ۷۱،شمارہ۲۸۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۱
۴۲۔ روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ لاہور، جلد ۷۱،شمارہ۲۸۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۴
۴۳۔ روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ لاہور، جلد ۷۱،شمارہ۲۸۰، اتوار، یکم جنوری، ۲۰۱۲ء، ص: ۴
۴۴۔ ناصر عباس نیّر، ڈاکٹر، لسانیات اور تنقید، اسلام آباد: پورب اکادمی، جنوری ۲۰۰۹ء (طبع اول)، ص: ۱۹۰
۴۵۔ ایضاً، ص: ۱۹۵
۴۶۔ ایضاً، ص: ۱۹۶