زبان انگریزی کی بو العجبیاں


پروفیسر نیاز عرفان

مختلف زبانوں میں حروف تہجی کی تعداد مختلف ہوتی ہے۔ ہر حرف تہجی منہ سے نکلنے والی ایک آواز کو ادا کرتا ہے۔ سب سے کم حروف تہجی انگریزی زبان میں ہیں، جب کہ اس کے مقابلے میں زیادہ حروف تہجی اردو زبان میں ہیں۔ انگریزی زبان دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے مگر یہ حیران کن بات ہے کہ دنیا کی زبانوں میں سب سے زیادہ بے اصولی زبان بھی یہی ہے۔ مشہور برطانوی ادیب جارج برنارڈشا نے اس کی اصلاح کی ضرورت کو محسوس کر کے اس طرف توجہ دلائی تھی۔ شاید آپ جانتے ہوں کہ سب سے زیادہ سائنسی اور متعینہ اصول و قواعد کی پابند زبان عربی ہے یا پھر سنسکرت ہے۔ مگر عربی کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ اب بھی رائج ہے اور کئی ممالک کی قومی زبان ہے مگر سنسکرت نہ تو کسی ملک میں رائج ہے اور نہ ہی کسی ملک کی قومی زبان ہے۔ یہ امتیاز صرف انگریزی زبان کو حاصل ہے کہ بے اصولی زبان ہونے کے باوجود یہ کئی ممالک کی قومی زبان ہے اور کئی ممالک جہاں ان کی اپنی قومی زبان تو ہے مگر دفتری اور سرکاری سطح پر انگریزی ہی مستعمل ہے۔ ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔
انگریزی میں کئی بوالعجبیاں پائی جاتی ہیں۔ میں نے اس کی بعض بوالعجبیوں کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان میں سب سے عجیب بوالعجبی یہ ہے کہ جیسا کہ ذیل میں دی گئی مثالوں میں ذکر کیا گیا ہے، حرف کی آواز اور ہوتی ہے مگر جب اس حرف کو کسی لفظ میں استعمال کرتے ہیں تو اس کی آواز بالکل مختلف ہو جاتی ہے۔ عربی، فارسی، سنسکرت میں ایسا نہیں ہوتا۔ ان میں سے چند ایک کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔ موقع ملا تو مزید بوالعجبیوں کو بھی ضبط تحریر میں لایا جائے گا :
*
حروف جن کے عربی، فارسی اور اردو کے برخلاف ایک کی بجائے متعدد تلفظ ہوتے ہیں۔


*

:A

اَے

cat

،

اے

ate

 

 

آ

fall

،

اَو

all

*

A:

آر

are

،

 

 


مگر جب areکے ساتھ aلگا کر areaکا لفظ بناتے ہیں تو ’’آریا‘‘ کی بجائے ’’اے ریا‘‘ بولا جاتا ہے۔


*

C:

اس حرف کی اصل آواز تو ’س‘‘ کی ہے۔ جیسے aceمیں مگر اس کی دوسری آوازیں ’’ک‘‘ اور ’’ش‘‘ کی بھی ہیں۔ جیسے :

 

 

ک cat ، ش ocean

*

D:

کی اصل آواز تو ’’د‘‘ یا ’’ڈ‘‘ ہے۔ مگر انگریزی کی بوالعجبی ملاحظہ ہو کہ یہ ’’ج‘‘ کی آواز میں بھی بدل جاتی ہے۔
مثلاً (Individual)(انڈی وی جواَل) میں Dکی دونوں آوازیں موجود ہیں۔ یعنی ’’ڈ‘‘ اور ’’ج ‘‘

*

E:

حرف Eکا اصل تلفظ تو ’’ای‘‘ ہے مگر کبھی کبھی یہ ’’آ‘‘ میں بدل جاتاہے۔ مثلاً Eye (آئی) میں اور کبھی کبھی اسے لکھا تو جاتا ہے۔ مگر بولا نہیں جاتا جیسےareمیں۔

*

E:

اِ

ری سائٹRecite

،

اَے

 

 

رَے سی پی Recipe                         

 

 

یاتو’’رَے سی پی‘‘ کی بجائے ’’رِی سائپ‘‘ ہو یا پھر ’’رِی سائٹ‘‘ کی بجائے ’’رَ ے سی ٹی‘‘ ہونا چاہیے تاکہ یکسانی ہو۔

*

G:

حرفGکی اصل آواز ’’ج‘‘ کی بجائے انگریزی بولنے والوں نے ’’گ‘‘ مقرر کر رکھی ہے جو ایک الگ بوالعجبی ہے۔ مگر اس کے دونوں تلفظ رائج ہیں۔ مثلاً Godمیں ’’گ‘‘ مگر Ageمیں ’’ج‘‘ کی آواز دے رہا ہے۔ اس کے لیے یہ قاعدہ بنایا گیا ہے کہ اگر یہ حرف کسی لفظ کے شروع میں آئے تو ’’گ‘‘ کی آواز دے گا لیکن اگر اس کے بعد ’’E‘‘ لگا دیں تو ’’ج‘‘ کی آواز‘‘ دے گا۔ جیسے کہ اوپر کی دو مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہی حرفGبعض الفاظ میں لکھا تو جاتا ہے مگر بولا نہیں جاتا مثلاً Thought (تھاوٹ) میں غائب ہو جاتا ہے۔ پھرGبعض اوقات ’’ف ‘‘ کی آواز بھی دیتا ہے۔ مثلاً Rough(رف) میں ’’ف‘‘ بن گیا۔ یہاں GH’’ف‘‘ کی آواز دے گا۔ مگر Ghost(گھوسٹ) میں ’’گھ‘‘ کی آواز دیتا ہے۔

*

I:

ای

Minute)لمحہ (

’’منٹ ‘‘

 

 

 

آئی

Minute)چھوٹا سا (

’’مائی نیوٹ ‘‘

 

*

I:

lives لِوز (زندہ رہتا ہے) میں I کی آواز '’’اِ‘‘ ہے

 

 

جبکہlives لائیوز(زندگیاں) میں Iکی آواز ’’آئی‘‘ہے

*

J:

حرفJکی اصل آواز تو ’’ج‘‘ ہے مگر یہ بعض اوقات ’’ج‘‘ کی بجائے ’’ی‘‘ کی آواز دیتا ہے۔ جیسےJungکا تلفظ ’’یونگ‘‘ ہے۔ Jarringکا تلفظ ’’یارنگ‘‘ ہے۔

*

K:

حرفkحرفNسے پہلے آئے تو خاموش Silent ہو جاتا ہے ۔ جیسے کہ known ، knee میں۔ اس کی وجہ سے knowاور Noکے بولے جانے پر ان میں امتیاز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

*

O:

حرفOکے استعمال میں عجیب باتیں قابل ذکر نظر آتی ہیں۔ مثلاً OO(ڈبل او)کو لیجیے۔ door(ڈور) اورPoor(پُواَر)۔ پہلی مثال میں یہ او کی لمبی آواز دیتا ہے۔ دوسری مثال میں یہ (او۔اَ) کی ٹوٹی ہوئی دو آوازیں دے رہا ہے، مگر Cool(کُول) میں یہ تیسری لمبی آواز (اُو) دے رہا ہے۔

*

T:

دو لفظ ایسے جن میں Tآتا ہے۔ اُن میں کئی بو العجبیاں چھپی ہوئی ہیں۔ وہ لفظ Mature ’’مے چیور‘‘ ، اور Nature’’نیچر‘‘ ہیں۔ اب دیکھیے ان میں (۱)۔ حرفA کے تلفظ اَے اور اے ہیں، (۲)۔ حرفTکا تلفظ ’’ٹ‘‘ کی بجائے ’’چ‘‘ بن گیا، (۳)۔ حرف U کے تلفظ ’’یور‘‘ اور ’’اَر‘‘ ہیں۔

*

T:

کا تلفظ ٹ /ت کی بجائے چ کی مثال تو اوپر آگئی ہے۔اب دیکھیے Tکی آواز ’’ش ‘‘ بھی ہے مثلاً Motion(موشن) میں یا (Education) ایجوکیشن میں۔ یہ الفاظ ’’موٹیوون‘‘ یا ’’ایجوکے ٹیوون‘‘ ہونے کی بجائے ’’موشن‘‘ اور ’’ایجوکیشن ‘‘ بولے جاتے ہیں۔

*

U :

زبر(اَ ) But (بَٹ) یہاں U’زبر‘ کی آواز دے رہا ہے

*

 

پیش (اُ )Put(پُٹ) یہاں U’پیش‘کی آواز دے رہا ہے

*

U:

حرفU (یُو) یہ حرف کبھی تو ’’یُو‘‘ کی آواز دیتا ہے مثلاً Universeمیں مگر کبھی ’’ا‘‘ کی آواز دیتا ہے۔ مثلاًUnderمیں۔

*

U:

اَ Minute(منٹ ) یہاں U’’اَ‘‘ کی آواز دے رہا ہے۔

 

 

یُو Minute(مائی نیوٹ ) یہاںU’’یو‘‘ کی آواز دے رہا ہے۔
اس مثال میں یہ عجیب بات بھی پائی جاتی ہے کہ لفظ کے ہجے تو ایک ہی ہیں لیکن تلفظ مختلف ہیں۔

*

V:

حرفV(وی) یہ حرف عموماً ’’و‘‘ کی آواز دیتا ہے مثلاً "Victory"میں۔ مگر بعض اوقات دوسری یورپی زبانوں میں ’’ف‘‘ کی آواز بھی دیتا ہے۔ مثلاً Vox Wagon’’فوکس ویگن‘‘ میں V’’ف‘‘ کی آواز دیتا ہے

*

W:

حرفw(ڈبلیو) کے بولنے اور لکھنے میں تضاد پایا جاتا ہے۔ لکھنے میں ڈبل وی ) (VVیعنی جڑا ہوا حرفVہے۔ مگر اسے ڈبل یو (UU)بولا جاتا ہے اور UUکی بجائے Wلکھتے ہیں جس میں دو Vجڑے ہوتے ہیں اور پھر کسی لفظ کے شروع یا درمیان میں ہو تو ’’و‘‘ کی آواز دیتا ہے۔ مثلاً Wallمیں مگر آخر میں ہو تو غائب ہو جاتا ہے۔ مثلاً Raw(را) یا Bow(بو) میں۔

*

X:

حرفX (ایکس) یہ ’’ک‘‘ اور ’’س‘‘ کی امتزاجی آواز دیتا ہے۔ جیسے Lux(لکس ) میں۔ مگر بعض اوقات یہ ’’ز‘‘ کی آوازبھی دیتا ہے۔ مثلاًXe’’زی‘‘ اور Exampleمیں X ’’ز‘‘ کی آواز دے رہا ہے

*

 

بعض اسم ہائے صفتAdjectiveمیں دوسری اور تیسریDegreeمیں لفظ کی شکل بالکل ہی تبدیل ہو جاتی ہے۔ مثلاً goodکی گردانgood, gooder, goodest کی بجائے good, better, best مستعمل ہے۔ اسی طرح badکی گردان bad,badder, badestکی بجائے bad, worse, worstمستعمل ہے۔ ہے نا بڑی بوالعجبی!ایسا عربی، فارسی اور اردو میں بالکل نہیں ہوتا۔ شاید کسی اور زبان میں بھی نہیں ہوتا۔

*

 

لگے ہاتھوں مذکر، مؤنث کے ضمن میں انگریزی زبان کی بوالعجبیوں کا ذکر بھی ہو جائے۔ اُردو میں تومذکر کے لفظ کے ساتھ ’’ی‘‘ یا ’’ن‘‘ کا اضافہ کر کے مؤنث بنایا جاتا ہے مگر انگریزی میں ایسا نہیں ہے۔ ان کے یاد کرنے کے لیے طلباء کی یادداشت پر غیر ضروری بوجھ پڑتا ہے۔ مثلاً اردو میں لومڑ سے لومڑی مگر انگریزی میں Foxسے Vixen ، لڑکا سے لڑکی مگر ladسے lass ، ہرن سے ہرنی مگر Stagسے Hind ، کٹڑا سے کٹڑی مگر calfسے filly ، گھوڑا سے گھوڑی مگر horseسے mare ، چچا سے چچی مگر uncleسے aunt ۔ علیٰ ہذاالقیاس۔

*

 

اسی طرح واحد سے جمع بنانے میں بھی انگریزی زبان کی بے اصولی تعجب خیز ہے۔ مثلاً اردو میں زندگی کی جمع زندگیاں مگر انگریزی میں lifeکی جمع lifesکی بجائے lives ، روٹی کی جمع روٹیاں مگرloafکی جمع loafsکی بجائےloaves ، footکی جمع footsکی بجائے feet ، thiefکی جمع thiefsکی بجائے thievesکی جاتی ہے۔ یہاں انگریزی زبان کی بے اصولی دربے اصولی ملاحظہ کیجیے کہ Thiefکی جمع thieves بنائی گئی ہے۔مگرchiefکی جمع chievesکی بجائےchiefsبنائی گئی ہے اور beliefکی جمع بھی belivesکی بجائےbeliefs بنائی گئی ہے۔
انگریزی زبان دنیا کی سب سے زیادہ بے اصولی زبان ہونے کے باوجود، سب سے ہر دلعزیز اور سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے بولنے والوں نے مختلف علوم و فنون میں سب سے زیادہ تحقیقی کام کیا اور اسے سائنس و تکنیکیات (Technology)اور فنون (Arts)کی زبان بنادیا ہے۔ یہ مقام عربی زبان کو حاصل ہونا چاہیے کیونکہ یہ سب سے زیادہ اصول و قواعد کی پابند زبان ہے۔ اگر مسلمان بھی علوم و فنون اور تکنیکیات کے میدان میں اتنا ہی تحقیقی کام کریں تو یقیناً عربی زبان بھی اور اس کے وسیلے سے فارسی اور اردو زبان بھی اتنی ہی ہر دلعزیز ہو سکتی ہیں۔