نبلیٰ پیرزادہ
جاپانی زبان:عمومی تعارف
جغرافیائی تقسیم (Geographical Distribution)
جاپانی زبان "Nihongo"ابھرتے سورج کی سر زمین "Nippon" یا’’جاپان‘‘ کی زبان ہے۔ جس کے لغوی معنی ’’سُنو ‘‘(Listen)کے ہیں۔یہ زبان جاپان کے چار بڑے جزائر ہون شو (Honshu)کائے یو شو (Kyushu) ، شی کوکو (Shikoku) ، ہوکائیڈو (Hokaido) اور جنوب کی جانب واقع بہت سے چھوٹے چھوٹے جزائر سمیت دنیا کے تقریباً۱۳۰ ملین سے زیادہ لوگوں کی زبان ہے۔ اگرچہ جاپانی زبان (Japanese)تقریباً اختصاص کے ساتھ صرف جاپان میں ہی بولی جاتی ہے مگر یہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی بولی جاتی رہی ہے اور آج بھی بولی جاتی ہے۔ دوسری جنگِ عظیم سے قبل اور اس کے دوران جب جاپان نے کوریا، تائیوان، چین کے کچھ حصوں، فلپائن اور بحرالکاہل کے کئی جزائر پر اپنا تسلط قائم کیا تو اپنے اس تسلط کو برقرار رکھنے کے لیے ان ممالک کے مقامی بندوں کو جاپانی زبان سیکھنے پر مجبور کیا۔ یہی وجہ ہے کہ مذکورہ ممالک میں موجود ضعیف افراد کی ایک بڑی تعداد کو مقامی زبان کے علاوہ جاپانی زبان پر بھی عبور حاصل ہے اور وہ اس میں بآسانی گفتگو کر سکتے ہیں۔ جاپانی تارکین وطن جن کی ۴ء۱تا ۵ء۱ ملین پر مشتمل سب سے بڑی تعداد برازیل (Brazil)میں پائی جاتی ہے، جاپانی زبان کو بھی اپنی بنیادی زبان (Primary Language) کے طور پر استعمال کر تے ہیں۔ جزائر ہوائی (Hawaii Islands)کے تقریباً۵فی صد باشندے جاپانی زبان بولتے ہیں جبکہ جاپانی نسل کے لوگ مذکورہ مملکت میں کسی ایک نسل کے اعتبار سے سب سے بڑی تعداد(کل آبادی کا ۲۴ فی صد سے زیادہ) میں موجود ہیں۔ جاپانی تارکین وطن پیرو (PERU) ارجنٹائن (Argentina) آسٹریلیا کے مختلف حصوں بطور خاص سڈنی (Sydney) برزبین (Brisbane) ، ملبورن (Melbourne)اور کینز (Cains)کے علاوہ متحدہ امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا (جہا ں کل آبادی کا 1.2فی صد جاپانی النسل ہے) اور فلپائن کے علاقوں ڈیواؤ (Davao)اور لاگونا میں بھی موجود ہیں تاہم ان سب خطوں میں ان تارکین وطن کی اولادیں جو Nikkeiکہلاتی ہیں ، دوسری پیڑھی کے بعد بہت کم روانی کے ساتھ جاپانی بول سکتے ہیں۔
تاریخ و ارتقا (History and Evolution)
جاپانی زبان کا قدیم ترین تحریر ی ریکارڈ پانچویں صدی عیسوی کے اواخر میں پتھر کے نقوش یا دیگر کنندہ کی گئی تحریروں (Iscriptions)میں درج چند ناموں تک محدود ہے جبکہ ہمیں کسی قابلِ ذکر ادبی تحریر کا سراغ آٹھویں صدی عیسوی سے قبل نہیں ملتا۔ قدیم ترین تحریروں کی زبان ’’قدیم جاپانی زبان ‘‘(Old Japanese) کہلاتی ہے جبکہ وسطی ادوار کی جاپانی زبان (Middle Japanese) ، قدیم جاپانی زبان اور جدید جاپانی زبان (Modern Japanese)کے درمیان گرائمر اور لغت (Lexicon)کے بے پناہ فرق کو یکجا کرتے ہوئے سولہویں صدی کے اواخر تک محیط ہے۔ وسطی ادوار کی اس جاپانی زبان کی تحریری شکل سولہویں صدی کے آغاز میں لکھی گئی تحریروں میں نظر آنا شروع ہو جاتی ہے۔ قدیم دور کی جاپانی زبان، وسطی اور جدید، دونوں ادوارکی جاپانی زبان سے بہت اعتبار سے مختلف تھی۔ مثال کے طو رپر اس کا صوتی نظام آٹھ مختلف حروفِ علّت (Vowels)پر مشتمل تھا جبکہ موجودہ دور کی ٹوکیو کی زبان میں صرف پانچ حروفِ علّت پائے جاتے ہیں۔ البتہ ’’قدیم جاپانی زبان‘‘ میں طویل اور مختصر حروف علت (Long and Short Vowels))کے درمیان پایا جانے والا وہ واضح فرق ناپید تھا جو جدید دور کی جاپانی زبان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
جاپانی زبان اور دیگر زبانوں کے مابین یقینی تعلق کے کسی نظریے کو قبولِ عام حاصل نہیں ہو سکا۔ تاہم جدید دور میں جاپانی زبان اپنی تمام تر تاریخی شکلوں میں ایشیا کے سب سے بڑے لسانی ذخیرے (Language Stock) یورال۔ التائی خاندان۱؂ (Ural-Altaic Family) کی ایک شاخ سمجھی جاتی ہے۔ ماقبل از تاریخ دور میں یورال۔التائی خطے میں توڑ پھوڑ اور ملاپ سے ہزاروں زبانوں نے جنم لیا۔ دور حاضر میں جس کے چند اہم نمائندوں میں ترکی (Turkish) ، منگولی (Mongolian) ، مانچو (Manchu)اور کوریائی زبان ہیں بہت سے محققین نے ذخیرہ الفاظ میں مماثلت کی کمی کے باعث اس نظریے پر شکوک و شبہاتِ کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ذخیرہ الفاظ کے حوالے سے جاپانی زبان اور مشرقی ایشیائی زبانوں کے مختلف گروہوں مثلاًتبتی۔برمی (Tebeto-Burman) اور آسٹرو۔ ایشیائی (Austro-Asiatic)میں کچھ تعلق ضرور پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دورِ جدید میں جاپانی زبان کو زیادہ تر زبانوں کے "Japonic"یا Japanese-Ryukyuanخاندان کارکن قرار دیا جاتاہے، جس میں جاپانی زبان اور رائیو کا یو جزائر (Ryukyuan Islands)کے طول و عرض پر بولی جانے والی تمام زبانیں شامل ہیں اور جیسا کہ ان قریبی تعلق رکھنے والی زبانوں کو عام طو رپر ایک ہی زبان کے مختلف لہجے قرار دیا جاتا ہے، اسی بنا پر جاپانی زبان کو اکثر اوقات ایک ’’تنہا زبان ‘‘ (Language Isolate)قرار دیا جاتا ہے۔
ہند یورپی زبانوں (Indo-Euopean Languages) کے مقابلے میں جاپانی زبان مبہم اور غیر واضح معلوم ہوتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے جاپانی لوگ ایک خاص طرح کے غیر واضح انداز کو بالکل واضح انداز پرترجیح دیتے ہیں اور اپنے جملوں کو جان بوجھ کر مبہم انداز میں ترتیب دیتے ہیں۔ یہ بات خاص طو رپر بصری تاثرات (Visual Impressions) کے حوالے سے درست ہے۔ مثال کے طور پر جاپانی زبان کے لفظaoiکا مطلب نیلا ، سبز یا پھر کوئی بھی ہلکا رنگ ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس سمعی اور لمس پذیر تاثرات (Auditory and Tactile impressions) کے بیان کے لیے یہ زبان حیرت انگیز حد تک وسیع ذخیرہ الفاظ رکھتی ہے۔ اس میں مختلف محسوسات اور آوازوں کے معمولی سے معمولی فرق کو بیان کرنے کے لیے تاثرات موجود ہیں۔ مثال کے طو رپر اس میں گھوڑوں کے سموں سے پیدا ہونے والی آواز ، مختلف طرح کی زمین پر لکڑی کے جوتوں سے پیدا ہونے والی آوازوں اور مختلف سطحوں پر بارش کے گرنے اور مختلف قسم کی بارش کے گرنے سے پیدا ہونے والی آوازوں کے لیے بے تحاشا الفاظ موجود ہیں۔
ذخیرۂ الفاظ (Vocabulary)
اپنے آغاز کے دور میں جاپانی زبان کا ذخیرہ الفاظ انتہائی محدود تھا۔ تاہم تیسری صدی عیسوی کے بعد چینی الفاظ کی ایک بڑی تعداد اس زبان میں شامل کی گئی۔ موجودہ دور میں بولی جانے والی جاپانی زبان میں ، مقامی الفاظ کے مقابلے میں ان الفاظ کی تعداد زیادہ ہے جو اصلاً چینی زبان سے لیے گئے تھے۔ استعمال کے اعتبار سے جاپانی زبان کے چینی الاصل الفاظ کا موازنہ کسی حد تک ایسے انگریزی الفاظ سے کیا جا سکتا ہے جو یونانی یا لاطینی زبان سے حاصل کیے گئے تھے۔ جس وقت جاپانیوں نے ان الفاظ کو اپنی زبان میں داخل کر کے اپنایا، اُس وقت ان الفاظ کی ادائیگی تقریباً اسی طرح کی جاتی تھی جیسے چینی زبان میں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے تلفظ میں واضح تبدیلی آئی۔ پچھلے سو سالوں میں جاپانی زبان نے یورپی زبانوں کے بہت سے الفاظ جن میں زیادہ تر انگریزی زبان کے ہیں، اپنے اندر ضم کیے ہیں۔ اس عمل میں دوسری جنگ عظیم کے بعد کے عرصہ میں اور بھی تیزی آئی ہے۔
صوتیات (Phonology)
جاپانی زبان صوتیات (Phonology)کے اعتبار سے سادہ زبان ہے جس میں صرف پانچ حروفِ علت جنھیں رومن حروف تہجی میں a , i , u , eاور کی شکل میں لکھا جاتا ہے اورجن کی ادائیگی کسی حد تک اطالوی تلفظ میں کی جاتی ہے۔ جاپانی زبان۱۹ حروف صحیح (consonants)پر مشتمل ہے جنھیں k , sh, t, ch, ts, n, h, f, m, y, r, w, g, z, j, d, bاور pکے طور پر رومن میں منتقل (Ramanize) کیا جاتا ہے۔ تلفظ کے اعتبار سے ان حروفِ صحیح کو انگریز ی زبان میں اپنے متعلقہ حرفِ صحیح کی طرح ہی ادا کیا جاتا ہے لیکن انگریزی زبان کے "r"کی متعلقہ آواز زبان کو منہ میں بہت آگے کی جانب لا کر پھڑپھڑاتے ہوئے نکالی جاتی ہے جبکہ کسی لفظ کے درمیان میں "g"کی آواز کو، ناک سے ادا کیا جاتاہے، کچھ اس طرح جیسے ہم انگریزی زبان کے لفظ "Sing"میں "ng"کی آواز نکالتے ہیں۔ یہ خصوصیت ٹوکیو کے تعلیم یافتہ طبقے کی بول چال میں خاص طو رپر نمایاں ہے۔ جاپانی زبان میں ’’ف‘‘ کی آواز بھی انگریزی کے متعلقہ "f"سے اس اعتبار سے مختلف ہے کہ یہ دونوں ہونٹ ملائے بغیر ادا کی جاتی ہے اور بعض بولنے والوں میں تو یہ انگریزی زبان کے "h" کی طرح سنائی دیتی ہے۔ جاپانی زبان کے حروفِ صحیح (Consonants) طویل اور مختصر، دونوں طرح سے بولے جاتے ہیں۔ جاپانی زبان کے کچھ صوتی ارکان (syllables)کو سُر (pitch)اور تان (Tone)کے فرق سے اجاگر کیا جاتا ہے تاہم جاپانی زبان میں کوئی حقیقی ’’پرزورلہجہ ‘‘(Stress accent)نہیں پایا جاتا۔
گرامر (Grammar)
جاپانی زبان کے جملے میں الفاظ کی ترتیب کے لحاظ سے عام طور پر فاعل (Subject)پہلے اور مفعول (Object)بعد میں آتاہے اور فعل کی ترمیم سے اخذ شدہ الفاظ (Verb modifiers) عام طور پر ان الفاظ سے پہلے لکھے جاتے ہیں جن کی وہ ترمیم کرتے ہیں۔ جاپانی زبان میں فعل نہ تو تعداد (number)کی جانب اشارہ کرتا ہے اور نہ کسی شخص (person)کی جانب اور نہ ہی اس اعتبار سے اس کا کوئی زمانہ (Tense)ہوتا ہے، جس اعتبار سے یہ اصلاح ہندیورپی زبانوں میں سمجھی جاتی ہے۔ تاہم ’’زمانہ ‘‘(Tense) کی اس عدم موجودگی کے باوجود فعل نہایت احتیاط کے ساتھ یہ ظاہر کر دیتا ہے کہ آیا کوئی عمل مکمل ہو چکا ہے یا نہیں۔ جاپانی زبان میں فعل کی تین گردانیں (Conjugations)ہیں جن میں سے ہر ایک کی پانچ مختلف حالتیں یعنی منفی حالت (The negative) ، جاری حالت (The continuative) ، قطعی حالت (The conclusive) ، مشروطی حالت (The conditional)اور حکمیہ (The imperative)ہیں۔ جاپانی زبان میں ’’اسم ‘‘(Noun)کی جنس یا تعداد نہیں ہوتی۔ اگرچہ جاپانی زبان میں اردو زبان کی طرح کوئی حرفِ تعکیر یا آرٹیکل ۲؂ (Article)نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی حروف جار ۳؂ (Prepositions)پائے جاتے ہیں، اسم ان جزوِ لاحق۴؂ (Post positions) کے تابع ہوتے ہیں جو ان کے فوراً بعد آتے ہیں مثال کے طور پر رومن میں لکھی گئی جاپانی زبان کی ترکیب (Phrase) "mizu no oto" میں لفظ "no" ("of")ہے۔ جس کا مطلب پانی کی آواز یا "Sound of waters" ہے لیکن اگر اس کا انگریزی زبان میں حرف بہ حرف ترجمہ کیا جائے تو یہ "Water of Sound"بنتا ہے۔ جاپانی زبان کی گرامر میں بہت سے ’’اسم ضمیر ‘‘ (Pronoun)بھی پائے جاتے ہیں تاہم ان کا شاذونادر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ جاپانی زبان میں فعل (Verb)کی طرح اسم صفت (Adjectives)بھی استعمال کے اعتبار سے انتہائی زیروبم کے حامل اور تصریفی (Inflected) ہوتے ہیں اور بہت حد تک فعل کی طرح ہی کام کرتے ہیں اور اپنے استعمال کے اس تغیر کی بنا پر حال یعنی ’’ایک موجودہ حالت ‘‘(A present state) ،ماضی یعنی ایک تکمیل شدہ حالت (A completed state)یا ایک جاری یا وصلی حالت (Continuing or Connective State)کو ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر "Shiroi"کا مطلب ہے ’’سفیدہے‘‘۔ "Shirokatta"کا مطلب ہے ’’سفید تھا‘‘ (تکمیل شدہ حالت ) "Shirokute"کا مطلب ہے ’’سفید ہے اور ۔۔۔‘‘ وہ لسانی خصوصیت جو دیگر تمام خصوصیات سے زیادہ جاپانی زبان کو دوسری زبانوں سے ممتاز کرتی ہے، اس میں کثیر تعداد میں موجود شائستہ اور ’’احترامی کلمات‘‘ کا ایک پیچیدہ نظام ہے جو نہ صرف جاپانی طرزِ معاشرت کا ہی عکاس نہیں بلکہ یہ کلمات اپنے مخصوص ذخیرہ الفاظ کے ذریعے بولنے اور سننے والے اور گفتگو کے مذکورہ افراد کے باہمی رتبے (Status)کو ظاہر کرتے ہیں۔ ۵؂
جاپانی زبان کے لہجے (Japanese Dilects)
جاپان میں درجنوں لہجے (Dilect)رائج ہیں۔ یہ بہتات بہت سی وجوہات کی بنا پر ہے جس میں اس مجمع الجزائر کے آباد ہونے کا طویل عرصہ، پہاڑی سطح کے حامل جزائر اور اندرونی اور بیرونی طو رپر تنہا اور منقطع (Isa late)رہنے کی طویل تاریخ ہے۔ جاپانی زبان کے ان لہجوں میں سُر (Pitch) ، صرفیات (Morphology)کے تغیر ، ذخیرۂ الفاظ اور حروف کے استعمال کے حوالے سے خاص طو رپر فرق پایا جاتا ہے حتیٰ کہ بعض میں تو حروفِ علت (Vowels)اور حروفِ صحیح (Consonants)کی تعداد میں بھی فرق ہے تاہم ایسا عام طور پر دیکھنے میں نہیں آتا۔ جاپانی زبان کے مختلف لہجوں میں بنیادی تمیز ٹوکیو قسم (Tokyo-Type)جو مقامی زبان میں ’’ٹوکیو شی کی ‘‘ (Tokyo-Shiki)کہلاتا ہے اور کائے یوٹو۔ اوساکا قسم (Kyoto-Osaka Type)جسے مقامی زبان میں ’’ہان۔ شی کی ‘‘(Keihan-Shiki)کہا جاتاہے ، کے درمیان کی جاتی ہے۔اگرچہ’’ کائے یوشو‘‘قسم (Kyushu-Type) کے لہجے، ایک تیسرے نسبتاً چھوٹے گروہ کی تشکیل کرتے ہیں۔ آخری قسم بندی ان لہجوں کی ہے۔ جو ’’قدیم جاپانی زبان‘‘ کے مشرقی لہجے (Eastern Dilect) کی تبدیل شدہ شکل ہیں ۔ یہ لہجے "Hachijo-Jima"اور چند دیگر جزائر میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
’’
کاگوشیما ‘‘(Kagoshima)اور ’’کوہوکو ‘‘ (Kohuko) جیسے نواحی خطوں کے لہجے، ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بالکل اجنبی ہو سکتے ہیں۔ جنوبی کائے یوشو میں کاگوشیما کے مختلف لہجے نہ صرف معیاری جاپانی زبان (Standard Japanese)بولنے والوں کے لیے ، بلکہ آس پاس کے دیگر مقامی لہجوں میں بات کرنے والوں کے لیے بھی ناقابل فہم ہونے کی شہرت رکھتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو غالباً کاگوشیما کے لہجے میں تلفظ (Pronunciation)کے وہ خاص پہلو ہیں جس میں بند صوتیوں (Closed Syllables)کی موجودگی شامل ہے یعنی ایسے ارکان صوت جو کسی حرفِ صحیح پر ختم ہوں۔ مثال کے طور پر معیاری جاپانی میں لکڑی کے لیے رائج لفظ "Kumo"کے لیے مذکورہ صورت میں "Kob"کا لفظ۔ بہت سے جاپانی لوگ کا نسائی (Kansai)لہجے کو جانتے اور اس میں گفتگو کرتے ہیں۔ اوساکا (Osaka)لہجہ خاص طو رپر تھیٹر اور فلموں وغیرہ میں مزاح (Comedy) کے لیے مخصوص جبکہ کسان طبقہ زیادہ تر ’’توہوکو ‘‘(Tohoku) اور ’’شمالی کا نتو ‘‘ (North Kanto)کا لہجہ استعمال کرتا ہے۔ اوکی ناو ا (Okinawa) اور امامی جزائر (Amami Islands)جو سیاسی طور پر کاگوشیما ہی کا حصہ ہیں، میں بولی جانے والی زبانیں گواس حد تک جدا ہیں کہ ان کی زبانوں "Japonic" خاندان کی ایک علیحدہ شاخ کی حیثیت سے شناخت کی جا سکے۔ تاہم عام جاپانی لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد مذکورہ زبانوں کو جاپانی زبان کا ہی ایک لہجہ قرار دیتی ہے لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ یہ زبانیں نہ صرف جاپانی زبان (Japanese) بولنے والوں کے لیے ناقابلِ فہم ہیں بلکہ ان میں سے زیادہ تر اُن لوگوں کے لیے بھی ناقابلِ فہم ہیں جو کوئی دوسری "Ryukyuan"زبان بولتے ہیں۔
حالیہ دور میں اقتصادی ترقی ، ذرائع ابلاغ اور ذرائع آمدورفت میں بے پناہ ترقی کے باعث ’’معیاری جاپانی زبان ‘‘ (Standard Japanese) ہی "Ryukyuan"جزائر سمیت تمام جاپان میں مروج زبان ہے۔
جاپان کی سرکاری زبان
(Official Language of Japan)
جاپان کی سرکاری زبان حقیقتاً وہ زبان ہے جسے "Hyojungo"بہ معنی ’’معیاری جاپانی زبان‘‘ یا "Kyotsugo" بمعنی ’’مشترکہ زبان‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا دونوں اصطلاحوں کے مطالب تقریباً یکساں ہیں۔ "Kyotsugo" ایک ایسا تصور ہے جو لہجے (Dilect)کا مشابہ (Counterpart)ہے۔ یہ معیاری زبان (Normative Language) ۱۸۶۸ء کی ’’میجی بحالی۶؂ (Meiji Restoration)کے بعد اس زبان سے معرضِ وجود میں آئی جو ٹوکیو کے رئیس طبقوں میں رابطے کی غرض سے بولی جاتی تھی۔ موجودہ دور میں تعلیم، ذرائع ابلاغ اور تمام تر سرکاری خط و کتابت اور کارروائی میں Hyojungo ہی استعمال کی جاتی ہے۔ اس سرکاری پالیسی کے نتیجے میں ٹوکیو کی زبان بہت تیزی سے مقامی لہجوں کی جگہ لے رہی ہے اور اب تمام خطوں کے درمیان رابطے کی مشترکہ زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ پچھلی صدی کے دوران ادبی مقاصد کے لیے بھی جدید طرزِ اظہار اپنانے کے رجحان میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جبکہ پرانے وقتوں میں ادبی مقاصد کے لیے استعمال کی جانے والی تحریری زبان ’’بنگو ‘‘(Bungo)اور بولی جانے والی جاپانی زبان ’’کوگو ‘‘ (Kogo) میں واضح فرق تھا۔ دونوں کے لیے گرامر کے قوانین مختلف ہیں اور ذخیرۂ الفاظ میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔ تقریباً ۱۹۰۰ء تک تحریر کا بنیادی طریقہ کار ’’بنگو ‘‘(Bungo)تھا لیکن اس کے بعد سے ’’کوگو ‘‘ (Kogo) نے بتدریج اپنا دائرہ کار وسیع کیا اور ۱۹۴۰ء تک دونوں زبانیں تحریر میں استعمال کی جاتی تھیں لیکن آج کے دور میں اگرچہ تاریخ دانوں کے لیے ’’بنگو ‘‘(Bungo)کی کچھ اہمیت ہے تاہم جاپانی زبان کے بولنے اور لکھنے ، دونوں مقاصد کے لیے ’’کوگو ‘‘(Kogo)حاوی طریقہ کار ہے۔ گویا آج کی ’’معیاری زبان‘‘ کوگو پرہی مبنی ہے۔
رسم الخط (طرزِ تحریر )(Written Language)
قدیم جاپانیوں کا اپنا کوئی رسم الخط نہیں تھا۔ انھوں نے سب سے پہلے پندرہ سو سال قبل لکھنا سیکھنا جب چینی اور کوریائی لوگوں نے انھیں تصویری رسم الخط (Ideograph)پر مبنی چینی علامتی حروف (Characters)کے ذریعے لکھنا سکھایا۔ چونکہ چینی طرزِ تحریر کے علامتی طریقہ کار میں ہر علامت ایک مکمل لفظ کو ظاہر کرتی ہے، اس لیے جاپانی جیسی زیروبم کی حامل تصریفی زبان کے لیے ان حروف کا استعمال ایک مشکل امر تھا تاہم جاپانیوں نے ایک طویل عرصہ تک اسی طرزِ تحریر کو اپنائے رکھا لیکن آٹھویں صدی عیسوی تک انھوں نے ان حروف کو صوتی علامت (Phonetic Symbol)کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا جس میں سے ہر ایک، ایک صوتیے (Syllable)کو ظاہر کرتا تھا۔ نویں صدی عیسوی کے آغاز میں چینی زبان کے ان حروف کو مختصر کر کے ارکان تہجی کے دو مقامی ’’ذخیرۂ حروف ‘‘(Syllabaries)تشکیل دیے گئے جو ’’کاتا کانا ‘‘(Katakana)اور ’’ہیراگانا ‘‘ (Hiragana) کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اول الذکر یعنی ’’کاتا کانا ‘‘(Katakana)طرزِ تحریر میں چینی حرف کے ایک حصے کو صوتی علامت کے طو رپر اپنا لیا گیا جبکہ ہیرا گانا (Hiragana)میں مکمل تصویری حرف رواں یا شکستہ (Cursive) انداز میں لکھا جاتا۔
موجودہ دور میں جاپانی زبان تین رسم الخط کے ملاپ سے لکھی جاتی ہے۔ چینی حروف جو ’’کانجی ‘‘ (Kanji) کہلاتے ہیں اور مندرجہ بالا سطور میں بیان کیے گئے ارکانِ صوت (Syllables)پر مبنی دورسم الخط ’’کاتا کانا ‘‘ (Katakana)اور ’’ہیرا گانا ‘‘(Hiragana)جو چینی حروف کی تبدیل شدہ شکل ہیں۔ لا طینی حروف تہجی (Latin Alphabet) "Romaji"بھی تشہیری مقاصد اور جاپانی زبان کی عبارت کو کمپیوٹر میں داخل کرنے کے لیے جدید جاپانی زبان میں کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
حواشی
۱۔ "Ural-Altaic"زبانوں کے اس خاندان سے متعلق جو شمال مشرقی یورپ اور مرکزی ایشیا میں بولی جاتی ہیں۔
۲۔ آرٹیکل: اسماء کے پہلے لگایا جانے والا وہ جزوِ کلام جو ان کے اطلاقی دائراہ کو محدود یا مخصوص کر دیتا ہے۔ جیسے انگریزی میں a ، an اور theہیں۔
۳۔ Preposition: کے لیے ’’جارِ مقدم‘‘ کی اصطلاح بھی موجود ہے جیسا کہ یہ اسم سے پہلے آتا ہے۔ (بحوالہ فرہنگ اصطلاحاتِ لسانیات مرتبہ پروفیسر عامر علی خان، صفحہ ۱۸۲۔
۴۔ جزو لاحق یا Postposition: ایک لفظ یا حرف جو اس لفظ کے بعد آئے، جس سے وہ متعلق ہے، بالخصوص ایک حرفِ لاحقہ جو بطور حرفِ جار کام کر رہا ہو۔ (جیسے Skywardمیں Ward)
’’
جزوِ لاحق‘‘ یا "Postposition" کے لیے بارِ مؤخر کی اصطلاح بھی موجود ہے جیسا کہ یہ لفظ کے بعد آتے ہیں (بحوالہ فرہنگ اصطلاحاتِ لسانیات مرتبہ پروفیسر عامر علی خان، ص ۱۸۲، مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد۔
۵۔ صرف کوریا اور جاوا کی زبانوں کا موازنہ اس اعتبار سے جاپانی زبان کے ساتھ کیا جا سکتا ہے جن میں مقابلتاً اتنی تعداد میں ایسے الفاظ موجود ہیں جو بولنے والے کے رتبے کو ظاہر کرتے ہیں۔
۶۔ جنوری ۱۸۶۸ء کو ہونے والا معاہدہ جس کی رو سے تمام تر اختیارات جاپانی شہنشاہ کو لوٹا دیے گئے اور جاپان جنگجو حکمرانوں (Warlords)کی ان حکومتوں کے تسلط سے آزاد ہو گیا جو ۱۱۸۵ء سے اس پر حاوی تھیں۔ اس معاہدہ کے بعد جاپانی رہنماؤں نے یہ عہد کیا کہ وہ جاپان کو ’’تنہا پسندی ‘‘(Isolaton)کی پالیسی سے نکال کر ایک ترقی یافتہ صنعتی ملک بنائیں گے۔
حوالہ جات

1. The Macmillan Family Encyclopedia, 1983, vol. 11 MACMILLAN LONDON LTD., London, p.360, 379.
2. The Macmillan Family Encyclopedia 1983, vol.14 MacMillan London Ltd.
3. Funk & Wagnalls New Encyclopedia vol. 14, R.R. Donnelley & Sons U.S.A.
4. Cambridge Encyclopedia of Linguistics.