صائمہ یوسف۔عظمت زہرا

سائنسی علو م کی اردو میں تدریس

مقتدرہ قومی زبان سے محترمہ صائمہ یوسف ، افسر ترجمہ اور محترمہ عظمت زہرا ، افسر تحقیق نے سائنسی علوم کی اُردو میں تدریس کے حوالے سے ایک جائزہ لیا، جس میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے قومی زبان اُردو کے حوالے سے اپنی رائے دی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر ثروت ناز مرزا
شعبہ جنگلات اور رینج مینجمنٹ
پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگرکلچریونیورسٹی ، راولپنڈی

س: سائنسی مضامین کی تعلیم اردو زبان میں ہونی چاہیے یا نہیں ؟
ج: سائنسی مضامین کا ذریعہ تعلیم اُردو میں ہونا چاہیے لیکن اعلیٰ سطح پر ایسا ممکن نہیں کیونکہ ہمارے طلبہ بہت سے بین الاقوامی اصول وضوابط کی وجہ سے اُردو کو ذریعہ تعلیم کے طور پر اختیار نہیں کرسکتے۔ پرائمری اور ثانوی سطح پر اُردو ایک مؤثر ذریعہ تعلیم ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اُردو زبان نہ صرف بنیادی تصور کو واضح کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ بلکہ قومی زبان کی حیثیت سے طلبہ کی دلچسپی میں بھی اضافہ کرے گی۔
س : اگر اُردو میں تعلیم دی جائے تو اس سے کون سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں ؟
ج: اُردومیں تعلیم دینے سے اساتذہ اور طلبہ دونوں کابنیادی تصور زیادہ بہتر طور پر واضح ہوسکے گا۔
س : بنیادی تصور کووا ضح کرنے کے لیے کیا مناسب لائحہ عمل ہوسکتا ہے ؟
ج: جہاں تک بنیادی تصور کو واضح کرنے کی بات ہے وہ ہمیشہ اپنی قومی زبان میں زیادہ بہتر طریقے سے واضح ہوتے ہیں۔ اس کی مثال ہم فرانس ، جرمنی اور کئی دوسرے ملکوں کی لیتے ہیں جو تعلیم کے لیے اپنی قومی زبان ہی کا انتخاب کرتے ہیں۔
س : بنیادی تصور کو واضح کرنے کے لیے اُردو میں تراجم ضروری ہیں کہ نہیں ؟
ج: بنیادی تصور کو واضح کرنے کے لیے اُردو میں تراجم ہونے چاہیے لیکن پرائمری سطح ہی سے شروع کرنے چاہیے۔

ڈاکٹر مقصود انور (ایسوسی ایٹ پروفیسر)

شعبہ وائلڈ لائف مینجمنٹ
پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی ، راولپنڈی

س : سائنسی مضامین کی تعلیم اردوزبان میں ہونی چاہیے یا نہیں ؟
ج: سائنسی مضامین کا ذریعہ تعلیم اُردو میں ہونا چاہیے۔ ہمارے ملک کی شرح خواندگی بہت کم ہے اور اس شرح خواندگی میں انگلش کو سمجھنے اور بولنے والے اس سے بھی کم ہیں اور اگر ہم سائنسی علوم کو پھیلانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے اپنی قومی زبان کا انتخاب سب سے بہتر ہے۔
س : اگر اُردو میں تعلیم دی جائے تو اس سے کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟
ج: سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ سائنسی علوم کے بنیادی تصور زیادہ بہتر انداز سے واضح ہوسکیں گے۔ بڑے پیمانے پر اُردو میں تعلیم دینے کا فائدہ ایک عام آدمی اور کسان کو اس وقت حاصل ہوگا اگر ہم تحقیق کے نتائج کو قومی زبان میں چھاپیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہوسکیں گے ۔
س : بنیادی تصور کو واضح کرنے کے لیے کیا مناسب لائحہ عمل ہوسکتا ہے؟
ج: بنیادی تصور کو واضح کرنے کے لیے قومی زبان میں تراجم ہونے چاہیے ۔ ترجمہ سلیس زبان میں ہونا چاہیے تا کہ لوگ بہتر انداز سے سمجھ سکیں۔
س : بنیادی تصور کو واضح کرنے کے لیے اُردو میں تراجم ہونے چاہیے یا نہیں ؟
ج: ہماری زیادہ تر آبادی کو اپنی قومی زبان پر مکمل عبور حاصل ہے جو کہ انھیں دوسری زبانوں پرنہیں اس لیے اُردو زبان میں تراجم ضروری ہیں۔

ڈاکٹر طارق محمود (اسسٹنٹ پروفیسر )
شعبہ وائلڈ لائف مینجمنٹ
پیر مہر علی شاہ ، ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی ،ر اولپنڈی

س : سائنسی مضامین کی تعلیم اردو زبان میں ہونی چاہیے یا نہیں ؟
ج: ہونی چاہیے۔
س : اگر اُردو میں تعلیم دی جائے تو اس سے کون سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں ؟
ج: ذریعہ تعلیم اُردو سے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک علم کو پہنچایا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ گاؤں اور دیہات کے لوگ بھی اپنی قومی زبان میں کہی باتوں کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔
س : بنیادی تصور کو واضح کرنے کے لیے اُردو میں تراجم ضروری ہیں کہ نہیں؟
ج: بنیادی تصور کو واضح کرنے کے لیے اُردو میں تراجم ضروری ہیں۔

ڈاکٹر ساجد ندیم (اسسٹنٹ پروفیسر)
شعبہ حیاتیات
پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگرکلچر یونیورسٹی ، راولپنڈی

س : سائنسی مضامین کی تعلیم اردو زبان میں ہونی چاہیے یانہیں ؟
ج: ہونی چاہیے۔
س: اگر اُردو میں تعلیم دی جائے تو اس سے کون سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟
ج: سائنسی مضامین کی اُردو میں تدریس سے طلبہ ان مضامین کے بنیادی تصورات کو بآسانی سمجھ سکیں گے اور دوسرے طلبہ کے ساتھ ان مضامین کا تبادلہ خیال سادہ اور آسان ہوگا۔
س : بنیادی تصورات کو واضح کرنے کے لیے کیا لائحہ عمل مناسب ہوسکتاہے؟
ج: بنیادی تصورات کو واضح کرنے کے لیے طلبہ کی سہولت کو دیکھنا چاہیے جس زبان میں طلبہ آسانی سے سمجھ سکیں اُسی زبان کو اپنانا چاہیے۔
س : بنیادی تصورات کو واضح کرنے کے لیے اُردو میں تراجم ضروری ہیں کہ نہیں ؟
ج: تراجم کے ذریعے مطلوبہ تعلیمی مقاصد حاصل کرنے میں خاطر خواہ مدد مل سکتی ہے۔

عبدالشکور
چےئرمین شعبہ شماریات
پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی ، راولپنڈی

س: سائنسی مضامین کی تعلیم اردو زبان میں ہونی چاہیے یا نہیں ؟
ج: سائنسی مضامین کی تعلیم اُردو میں بالکل نہیں ہونی چاہیے کیونکہ سائنسی مضامین کا ترجمہ کرتے ہوئے ہم بنیادی اصطلاحات کو بالکل نہیں بدل سکتے اس لیے اگر ان مضامین کو انگلش میں ہی پڑھایا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
س: اگر اُردو میں تعلیم دی جائے تو اس سے کون سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں ؟
ج: اُردو میں تعلیم دینے سے مضامین کے بنیادی تصورات واضح ہوتے ہیں کیونکہ جو بنیادی تصورات اپنی قومی زبان میں واضح ہوسکتے ہیں وہ کسی دوسری زبان میں نہیں ہوسکتے۔
س: بنیادی تصورات کو واضح کرنے کے لیے کیا مناسب لائحہ عمل ہوسکتا ہے ؟
ح: بنیادی تصورات کو سمجھنے کے لیے اُردو زبان کا انتخاب بہترین ہے کیونکہ اپنی قومی زبان ہی کے ذریعے بہتر انداز سے مواد کو طلبہ تک منتقل کیا جاسکتا ہے۔
س: بنیادی تصورات کے لیے تراجم اُردو میں ہونے چاہیے یا نہیں ؟
ج: اگر تراجم دستیاب ہوجائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

جناب نصرت اقبال
لیکچرار بیالوجی بحریہ کالج، ای ایٹ، اسلام آباد

سائنسی علوم کے مفہوم اور نظریات کو مکمل طورپر سمجھنے کے لیے قومی زبان میں سائنسی مواد کا دستیاب ہونا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ خاص کر جب کسی نظریے یا خیال کو متعارف کروایا جاتا ہے تو اس لمحے استاد تمہید کا آغاز اپنی قومی زبان میں ہی کرنا پسند کرتا ہے۔ اس طرح ایک مشکل یا مبہم مواد کو سادہ لفظوں میں بیان کر کے شاگرد کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ اُردو زبان میں اتنی وسعت موجودہے کہ وہ بین الاقوامی سائنسی اصطلاحات کو بخوبی اپنے دامن میں جگہ دے سکے۔

خالد نجم
اسسٹنٹ پروفیسر کیمسٹری
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ، اصغر مال راولپنڈی

قومی زبان کی اہمیت سے کسی طور انکار ممکن نہیں۔ ہمارے ہاں گورنمنٹ کالج اصغر مال راولپنڈی میں زیادہ تر تعداد ان طلبا ء کی ہے جو اپنی ابتدائی جماعتوں میں اُردو زبان میں سائنسی علوم کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ جب یہ بچے کالج کی سطح پر پہنچتے ہیں تو انگریزی اور اُردو ، دو مختلف زبانوں کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس صورتِ حال میں وہ انگریزی زبان میں رٹا تو لگا لیتے ہیں لیکن مضمون کی اصل روح سے واقفیت حاصل کرپاتے ہیں نہ مستقبل میں ان مضامین کو مزید پڑھنے کا شوق رکھتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی مایوس کن صورتِ حال ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ انگریزی زبان کی وجہ سے بیشتر طلبأ آرٹس کے مضامین پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ آرٹس کے مضامین کے ساتھ ساتھ سائنسی مضامین کی تعلیم ملک کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سائنسی علوم کے تراجم قومی زبان میں تمام درسگاہوں میں دستیاب ہونے چاہیے تاکہ طلباء ان سے استفادہ کرکے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرسکیں۔

پروفیسر نعیم اختر زیدی
ایسوسی ایٹ پروفیسر، صدرشعبہ فزکس
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ، اصغر مال راولپنڈی

میں اپنے وسیع تر تجربے کی بنیاد پر اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ سائنسی علوم کی اُردو میں تدریس کے ذریعے ہم معاشرے کے ایک بڑے طبقے کو سائنسی علوم سے روشناس کروا سکتے ہیں۔ قومی زبان میں سائنسی علوم کے تراجم ہونا یقیناًایک اہم سنگ میل ہے لیکن اس ضمن میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام ثانوی تعلیمی بورڈ باضابطہ طورپر اس کی اجازت دیں کہ ثانوی سطح پر طالب علم اُردو زبان میں امتحان دینے کے اہل ہیں تاکہ خاطر خواہ نتائج حاصل ہوسکیں۔