اشاریہ اردو جرائد

تخلیقی ادب (اردو) : ۷ ؛جون ۲۰۱۰ ء ؛ نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوئجز، اسلام آباد

آغاز : جون ۲۰۰۴ ء اولین مدیر:ڈاکٹر رشید امجد موجودہ مدیر: ڈاکٹر روبینہ شہناز، ڈاکٹر شفیق انجم کل شمارہ جات : ۸

۹
تا
۱۹

مقالہ نگار نے محمد حسین آزاد کے عالم دیوانگی کے اثرات کا جائزہ ، ان کی شخصیت کی عہد بہ عہد درجہ بندی سے پیش کیا ہے اور چوتھے دور میں شدت اختیار کرنے والے مرض کی ابتدا اور نشوونما کی وجوہات کو گزشتہ تین ادوار میں نشان زد کیا ہے ۔

ڈاکٹر تبسم کاشمیری

لاہور(پاکستان )

آزاد کا عالم دیوانگی

۱ ۔

۲۰
تا
۲۸

اس مقالے میں اس امر کو دلیل کے ساتھ واضح کیا گیا کہ جو عمومی رائے مولانا محمد حسین آزاد کی شاعری کے بارے میں رواج پا چکی ہے کہ آزاد بحیثیت شاعر پست قد ہیں، درست نہیں۔ مقالہ نگار نے آزاد کی شاعری کے عملی تجزیے سے واضح کیا ہے کہ آزاد کے ہاں فن اور فکر کا بہترین امتزاج شعرانہ بیان میں بھی موجود ہے۔

ڈاکٹر روبینہ ترین

ملتان(پاکستان )

آزاد بحیثیت شاعر

۲ ۔

۲۹
تا
۴۶

اس مقالہ میں محمد حسین آزاد کی زندگی، نوکری، آمدن، تصانیف وغیرہ کے حوالے سے بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں مقالہ نگار نے 'پنجاب ارکائیوز‘ کی فائلوں میں موجود مواد سے استفادہ کیا ہے۔ مقالہ آزاد کی ان خدمات پر بھی بحث کرتا ہے جو آزاد نے جدید نظم کے فروغ کے سلسلے میں کیں۔

شازیہ نسرین مغل

لاہور(پاکستان )

نوادرات مولوی محمد حسین آزاد

۳ ۔

۴۷
تا
۶۰

مقالہ میں ان الفاظ کی نشاندہی کی گئی ہے جو ماہرین تعلیم اور سکول کے اساتذہ استعمال کرتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان الفاظ کی معنوی حدود کو بھی متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یوں یہ مقالہ بیسویں صدی میں اردو زبان کی نشوونما اور ترویج کے حوالے سے ایک اہم دستاویز ہے۔

ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان

ہری پور (پاکستان )

مولوی محمد حسین آزاد کی درسی لفظیات

۴ ۔

۶۱
تا
۷۱

مقالہ نگار نے بابائے اردو مولوی عبدالحق کا بہ طور تبصرہ نگار جائزہ لیا ہے۔ مقالے میں مصنف نے مولوی عبدالحق کی تصانیف اور مدون کردہ کتب کا جائزہ پیش کیا ہے اور ساتھ ہی مولوی عبدالحق کے ادبی نظریات سے بحث کی ہے اور مولوی صاحب کے اسلوب کا تجزیہ کیا ہے۔ مقالے میں موجود حواشی مولوی صاحب اور ان کی تصانیف پر بنیادی معلومات فراہم کرتے ہیں۔

ڈاکٹر سفیر اختر
واہ کینٹ (پاکستان )

بابائے اُردو مولوی عبدالحق بطور تبصرہ نگار

۵ ۔

۷۲
تا
۸۱

مقالہ نگارنے مولوی احدالدین بلگرامی کی مولفۂ لغت '' نفائس اللغات‘‘ کا تعارف، تجزیہ پیش کیا ہے اور عربی اور فارسی الفاظ پر مشتمل اس لغت کی اہمیت اور افادیت سے اردو کے اساتذہ اور طالب علموں کو روشناس کرایا ہے۔ مقالہ نگار نے مؤلف کے تعارف کے علاوہ ان کتب کی بھی نشاندہی کی ہے جو اس لغت کی تیاری میں مددگار ثابت ہوئیں۔

ڈاکٹر گوہر نوشاہی

 

ا سلام آباد
( پاکستان )

نفاس اللغات: اُردو کا ایک نادر ونایاب لغت

۶ ۔

۸۲
تا
۹۰

مقالہ نگار نذر خلیق نے اس مضمون میں بہاول پور ڈویژن کے معروف شاعر محسن خان پوری بہ طور شاعر تعارف اور تجزیہ پیش کیا ہے۔ مقالہ نگارنے وضاحت کے ساتھ بحث کی ہے کہ محسن خان پوری کی شہرت بہ طور ریختی گو تھی۔ اس کے ساتھ محسن خان پوری کا بہ طور فن کار تجزیہ کیا ہے۔ مصنف نے ریختی کے آغاز اور نمائندہ شاعروں پر بھی بحث کی ہے۔

ڈاکٹر نذر خلیق

خان پور (پاکستان )

محسن خان پوری: ایک ہمہ جہت شاعر

۷ ۔

۹۱
تا
۱۱۱

ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد نے اس مضمون میں اردو زبان کی ساخت، ترویج اور ادبی پختگی میں پنجاب اور پنجابی زبان کے کردار کا جائزہ پیش کیا ہے۔ اس تجزیے کے لیے مضمون نگار نے قصہ ''دل آرام و دل شوق‘‘ کا تعارف پیش کیا ہے اور بارہ ما سہ پر تفصیلی بحث کی ہے قصہ دل آرام و دل شوق اور ہندوی بارہ ماسہ کا تجزیہ کیا ہے۔

ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد

ا سلام آباد (پاکستان )

غوث کاکا قص � ۂ دل آرام و دل اور بارہ ماسہ اُردو

۸ ۔

۱۱۲
تا
۱۲۱

مقالہ میں اردو تحقیق کے بنیادی لوازمات پر بحث کی گئی ہے اور قاضی عبدالودود کا بہ طور محقق تجزیہ پیش کیاگیا ہے۔ قاضی عبدالودود کو بہ طور بنیاد گزار محقق کے ، تحقیق کے اصولوں اور ضابطوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تجزیہ پیش کیا ہے۔ مقالہ نگار نے قاضی صاحب کو بہ طور تجزیاتی محقق متعارف کرایا ہے اور بہ طور محقق ان کے مرتبے کو متعین کرنے کی کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر شبیر احمد قادری

فیصل آباد (پاکستان )

اُصول تحقیق اور قاضی عبدالودود

۹ ۔

۱۲۲
تا
۱۷۸

مقالے میں نے اردو ادب میں 'مراد‘ کو بطور شعری اصطلاح متعارف کرایا ہے۔مقالہ نگار کا موقف ہے کہ 'مراد‘ کو بہ طور اصطلاح علم بیان کی وضاحت اور صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ مصنف بتاتا ہے کہ مراد بیانی کے رواج سے ادب کی تفہیم اور شرح میں مزید وسعت پیدا کی جاسکتی ہے۔ مؤقف کی وضاحت کے لیے عملی تجزیاتی نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں۔ اس سارے عمل کے لیے داغ کے کلام کو بہ طور تشریح اصطلاح تجزیاتی پہلو سے پیش کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر سہیل عباس بلوچ

ا سلام آباد (پاکستان )

داغ اور صرادبیانی

۱۰ ۔

۱۷۹
تا
۲۰۶

مقالے میں انیسویں صدی کے معروف مصنف مولوی کریم الدین کی ایک نایاب تصنیف 'انشائے اردو‘ کا تعارف اور تجزیہ پیش کیا گیاہے۔ مقالے میں مولوی کریم الدین کے ادبی سفر کو بیان کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ مولوی صاحب کی مصنفہ کتاب ''انشائے اردو‘‘ پر تبصرہ کیا ہے اور کتاب کے علمی و ادبی مرتبے کا تعین کیا ہے۔

ڈاکٹر شفیق انجم

ا سلام آباد (پاکستان )

مولوی کریم الدین کی ایک نایاب تصنیف: انشائے اُردو

۱۱ ۔

۲۰۷
تا
۲۱۷

اس شراکتی مقالے میں سائنس اور ادب کے باہمی روابط اور مشترک پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مقالہ نگاروں نے ادب اور سائنس کو بہ طور آفاقی عینیت کے متعارف کرانے کے، ان دو اصناف کے مابین بنیادی اشتراکات پر علمی و تجزیاتی مباحثہ پیش کیا ہے جس سے ان کی اہمیت اور عمل کاری کو بیان کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر قاضی عابد،

عمران اختر

ملتان (پاکستان )

سائنس اور ادب کے باہمی روابط و اشتراک

۱۲ ۔

۲۱۸
تا
۲۳۶

اس مقالے میں 'مابعد نوآبادیات‘ کی تعریف ، مغرب میں ان مباحث کی نوعیت اور مختلف جہات، مشرقی فکر میں مابعد نوآبادیات بہ طور فکری آلۂ کار بیان کیا ہے۔ مضمون کی نوعیت علمی اور تجزیاتی ہے۔ مصنف نے طاقت اور طاقت کے زیر اثر فروغ پانے والے فکری رویوں کا علمی تجزیہ پیش کیا ہے۔

ڈاکٹر ناصر عباس نیر

لاہور (پاکستان )

مابعد نوآبادیاتی مطالعہ: حدود وامتیازات

۱۳ ۔

۲۳۷
تا
۲۴۷

اس مقالے میں انسانی تاریخ کے تجزیاتی مطالعے سے شہنشاہیت اور تصوف کی تاریخ پر علمی بحث کی ہے۔ مصنف نے شہنشاہ کو ریاست اور صوفی کو سماج کا نمائندہ قرار دیا ہے۔ مقالہ نگار نے ان دو اداروں کے زیر اثر اردو زبان و ادب اور شاعری کی ترویج و ترقی پر روشنی ڈالی ہے اور اس سارے عمل میں مقامی اور فاتحین کی زبانوں کے اثرات کا علمی و تجزیاتی جائزہ پیش کیا ہے۔

ڈاکٹر روش ندیم
ا سلام آباد (پاکستان )

شاہانہ ومتصوفانہ فکری رجحانات اور اردو زبان و شعر

۱۴ ۔

۲۴۸
تا
۲۷۰

اس مقالے میں انگریزی و مغربی تہذیب و سیاست کے فکری پس منظر کا جائزہ پیش کیا گیاہے۔ مقالہ نگار نے مغربی فکر کی تہذیبی و سیاسی ساخت میں سائنس ، ادب اور تاریخ کے عمل اور اثر انگیزی کا جائزہ پیش کیا ہے۔ مقالہ ان معاملات سے بحث کرتا ہے جو مغرب کے فکری، تہذیبی اور سیاسی منظر نامے کی تشکیل میں معاون و مددگار ثابت ہوئے اور آج بھی مصروف عمل ہیں۔

ڈاکٹر محمد آصف اعوان

فیصل آباد (پاکستان )

مغرب کے تہذیبی، سیاسی اور فکری پس منظر کا جائزہ  

۱۵ ۔

۲۷۱
تا
۲۸۶

اس مقالے میں جدید ادبی نظریات کی تشکیل، ان نظریات کے سماجی، تہذیبی اور علمی پس منظر کا تجزیہ کیا گیاہے۔ مصنف نے اس مقالے میں ان ادبی تحریکوں کا بھی ذکر کیا ہے جو مختلف وقتوں میں مغربی ادبی منظر نامے پر ظاہر ہوئے اور ادب کی کلی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس سارے عمل میں اس فکری پس منظر کا جائزہ لیا گیا ہے جو بطور سیال پس منظر میں کار فرما ہے۔

ڈاکٹر علمدار حسین بخاری

ملتان (پاکستان )

جدید ادب کا فکری تناظر

۱۶ ۔

۲۸۷
تا
۲۹۲

اس مقالے میں ذرائع ابلاغ کی اہمیت و افادیت سے بحث کی گئی ہے۔ اس تحقیقی تجزیے میں مسلم دنیا اور مغربی ذرائع ابلاغ کے مابین تعلقات کی اصل نوعیت کو بیان کیاگیا ہے۔ مصنف نے مغربی ذرائع ابلاغ کو متعصب اور جارحانہ رویے کا حامل قرار دیا ہے اور ان عوامل کو موضوع بحث بنایا ہے نیز ان دو دنیاؤں کے درمیان تعلقات کی نوعیت اور عالمی حیثیت کو جانچنے کی کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر ثاقب ریاض

ا سلام آباد (پاکستان )

عالم اسلام اور مغربی ذرائع ابلاغ

۱۷ ۔

۲۹۳
تا
۳۰۶

اس مقالے میں انیسویں صدی کے ان فلسفیوں کے فکری مباحث کو پیش کیاگیا ہے جنھوں نے وجودیت کو بہ طور ایک فکر کے پیش کیا ہے۔ مصنف کے خیال میں مشرق میں نظریہ ''وحدت الوجود‘‘ اور مغرب میں ''وجودیت‘‘ نے کا فی حد تک ادب اور نظریات پر اثر ڈالا ہے۔معروف وجودی فلسفی سارتر کے نظریات کو بھی مضمون میں تفصیلاً موضوع بحث بنایا گیا ہے۔

محمد اسرارخان

ا سلام آباد (پاکستان )

وجودیت کیا ہے؟

۱۸ ۔

۳۰۷
تا
۳۱۵

اس مقالہ میں معروف ادیبہ ورجینا وولف کی شخصیت کے تجزیے کے ساتھ ساتھ، اردو کی معروف ناول نگار و افسانہ نگار، قراۃ العین حیدر اور ورجینا وولف کے مابین شخصی مماثلتوں کا ذکر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قراۃ العین حیدر کا یہ فور ناول نگار تجزیہ پیش کیا گیا ہے اور ان دونوں کی ذاتی اور ادبی زندگی میں موجود باہمی اشتراکات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔

ڈاکٹر مرزا حامد بیگ لاہور (پاکستان )

ورجینا وولف سے سب کیوں ڈرتے تھے؟

۱۹ ۔

۳۱۶
تا
۳۲۲

اس مقالے میں ممتاز مفتی کے ناولوں میں عورت کی پیش کش، اس کے کردار، اس کی مفالیت کو موضوع بحث بنایا ہے۔ اس مطالعے کے لیے مقالہ نگار نے ''علی پور کا ایلی‘‘ اور ''الکھ نگری‘‘ کے نسوانی کرداروں کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ مقالہ نگار نے بحث کی ہے کہ کس طرح ممتاز مفتی نے اپنے ان دو ناولوں میں عورت کی روزمرہ عادات کو بیان کیا ہے۔

ڈاکٹر عقیلہ بشیر
ملتان (پاکستان )

ممتاز مفتی کے ناولوں میں عورت کا تصور

۲۰ ۔

۳۲۳
تا
۳۳۷

اپنے اس مقالے میں اردو ادب میں خاکہ نگاری کی ابتداء، ترویج اور ترقی پر بحث کی ہے اور اس صنف کو بہ طور صنف ادب متعارف کرایا ہے۔ مقالے میں عصمت چغتائی کو بطور خاکہ نگار جانچا گیا ہے اور ان کے ادبی مرتبے کا بہ طور خاکہ نگار تعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ڈاکٹر فرزانہ کوکب

ملتان (پاکستان )

عصمت چغتائی کی خاکہ نگاری

۲۱ ۔

۳۳۸
تا
۳۶۴

مقالہ نگار نے ناول کے فن پر بحث کرنے کے ساتھ ساتھ اردو ناول کی روایت میں اسلامی فکر کی پیش کش کو موضوع بحث بنایا ہے۔ مقالہ نگار نے غیر مسلم ناول نگاروں کے ہاں اسلامی فکر کے بیان کی نشاندہی بھی کی ہے۔

ڈاکٹر نعیم مظہر

ا سلام آباد (پاکستان )

تقسیم کے بعد اردو ناولوں میں اسلامی فکر کی عکاسی

۲۲ ۔

۳۶۵
تا
۳۷۴

اس مقالے میں عالمی ادب میں چند ایسے کرداروں کی نشاندہی کی ہے جن کارویہ اور کردار منفی فکر و عمل کا حامی ہے۔ مقالہ نگار نے ان کرداروں کے باطن کی مختلف جہات کا تجزیاتی مطالعہ کیا ہے۔ اس عمل میں داستان کے ساتھ ساتھ دیگر اصناف ادب سے نمائندہ منفی کرداروں کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

شہناز کوثر

لاہور (پاکستان )

عالمی ادب کے چند اہم منفی کردار

۲۳ ۔

۳۷۵
تا
۳۸۱

اس مقالے میں شاعری میں تشہیر ، استعارہ، علامت کی عمل کاری کے ساتھ ساتھ مجید امجد کی شاعری میں استعمال ہونے والے الفاظ، محاورات اور اصطلاحات کے صوتیاتی نظام پر بحث کی گئی ہے اور اس سارے عمل سے مجید امجد کے شعری اسلوب کے تعین کی کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر رابعہ سرفراز

فیصل آباد (پاکستان )

مجید امجد کی شعری صوتیات کا جائزہ(نظم کے خصوصی حوالے )

۲۴ ۔

۳۸۲
تا
۴۰۲

اس مقالے میں مقالہ نگار نے ملتان میں اردو نظم، غزل کے آغاز، ارتقاء کے ساتھ ساتھ، عہد حاضر میں ملتان کے شعری منظر نامے پر بحث کی ہے۔ مقالے میں ان رجحانات کا تجزیہ کیا گیاہے جو اس خطے کے ادبی رنگ کی انفرادیت ہیں

ڈاکٹر شازیہ عنبرین
ملتان (پاکستان )

ملتان میں اردو شاعری کا منظر نامہ

۲۵ ۔

۴۰۳
تا
۴۱۲

اس مقالے میں جدید اردو غزل میں نمائندہ غزل گو شعرا کی جانب سے ہونے والے ہیئتی تجربات کا تعارف پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا تجزیاتی مطالعہ بھی کیا گیاہے۔

ڈاکٹر عابد سیال

ا سلام آباد (پاکستان )

جدید اردو غزل میں ہیئتی تجربات

۲۶ ۔

۴۱۳
تا
۴۱۹

مقالہ نگارنے اردو شاعری کے نمونوں کی پیش کش کے ذریعے لکھنؤی تہذیب و تمدن کی وضاحت کی ہے۔ ان عوامل کو نشان زد کیا ہے جو اس تہذیب کا خاصہ میں اور ان کو شاعری میں مصور کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر شمیم طارق

ا سلام آباد (پاکستان )

لکھنوی تمدن اور اردو شاعری

۲۷ ۔

۴۲۰
تا
۴۲۵

اس مقالے میں شعر اور غیر شعر میں فرق پر بحث کی ہے۔ مقالہ نگار نے ادبی زبان میں علامت کے اثر اور معنی کی سطح پر اس کی عمل کاری کا تجزیہ پیش کیا ہے اور معنی کے ان امتیازات کی نشاندہی کی جو زبان کے ادبی اور غیر ادبی استعمال کی صورت میں ہوتی ہے۔

ڈاکٹر مزمل حسین

لیہ (پاکستان )

علامتی زبان اور شاعری: ایک تحقیقی مطالعہ

۲۸ ۔

۴۲۶
تا
۴۳۲

مقالہ نگارنے علم عروض کی ایجاد، تعریف ، شاعری میں اس کے استعمال اور بحر اور رکن کے علمی مباحث کو بیان کیا ہے۔

اصغر علی بلوچ

فیصل آباد (پاکستان )

علم عروض کی چند اہم اصطلاحات

۲۹ ۔

۴۳۳
تا
۴۴۲

اس مقالے میں اردو غزل کے موضوعات میں مختلف رشتوں اور کرداروں کی پیش کش کے ساتھ ساتھ اردو غزل میں عائلی رشتوں کی پیش کش کو موضوع بنایا گیا ہے اور اس سلسلے میں کلاسیکل اور جدید غزل گو شعرا کے اشعار بہ طور مثال پیش کیے ہیں۔

محمد رؤف

فیصل آباد (پاکستان )

اردو غزل میں عائلی رشتے

۳۰ ۔

۴۴۳
تا
۴۶۳

اس مقالہ میں علامہ اقبال کے پیش کردہ خطبۂ الہٰ آباد ، ۲۹ ؍ دسمبر ۱۹۳۰ ء میں زیر بحث آنے والے موضوعات کا تجزیہ پیش کیا گیاہے۔ اس سلسلے میں برصغیر کے اجتماعی لاشعوری ، انگریزی فکر اور اقبال کے فکری نظام سے بحث کی گئی ہے۔

ڈاکٹر شاہد اقبال کامران

ا سلام آباد (پاکستان )

خطبہ الہ آباد کے جملہ مباحث

۳۱ ۔

۴۶۴
تا
۴۷۱

اس مقالے میں اقبال کی مثنوی ''مسافر‘‘ کے متن کا مثنوی پس چہ باید کرداے اقوام شرق‘‘ کے ساتھ متنی تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے اور ان کے مابین اشتراکات اور تضادات پر بحث کی ہے۔ طریق تحقیقی و تجزیاتی ہے اور مثنوی کے ادبی قدر کے تعین میں مددگار ہوتا ہے۔

عظمیٰ عزیز خان

لاہور (پاکستان )

مطبوعہ مثنوی مسافر کا مسودۂ اقبال سے متنی تقابل

۳۲ ۔

۴۷۲
تا
۴۸۵

مقالہ نگارنے علامہ اقبال کی شاعری میں بچوں کی نفسیات کا جائزہ لیا ہے۔ پہلے مرحلے میں نفسیات بطور ایک علم تعارف کرایا گیا ہے اور دوسرے مرحلے میں اقبال کی شاعری میں بچوں کے نفسی عوامل کی پیش کش کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

قاسم یعقوب

فیصل آباد (پاکستان )

بچوں کی نفسیات اور علامہ اقبال

۳۳ ۔

۴۸۶
تا
۴۹۷

اس مقالہ میں ٹوکیو یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز کے شعبہ اردو میں ہونے والے تحقیقی کام کے ساتھ ساتھ جاپان میں اردو زبان و ادب کی ترویج اور نشوونما پر بات کی گئی ہے۔

ڈاکٹر محمد کامران

لاہور (پاکستان )

ٹوکیو یونیورسٹی آف فارن سٹڈیز جاپان میں اردو

۳۴ ۔

۴۹۸
تا

اس مقالہ میں یورپ اور امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں کے شعبہ جات میں اردو زبان و ادب پر ہونے والے کام اور دیگر ذرائع سے ان مقامات پر اردو کی ترویج اور ترقی کا ذکر کیا گیا ہے۔ مقالے میں یورپ اور امریکہ کی بیس سے زائد جامعات میں ہونے والے اردو کے کام کا ذکر کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جواز جعفری

لاہور (پاکستان )

یورپ اور امریکہ میں اردو زبان کا مستقبل

۳۵ ۔

۴۵۲

اس مقالہ میں نعت گوئی کے فن ، اس کے آغاز ، ارتقاء اور اردو ادب میں نعت گوئی کی روایت پر بات کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں نمائندہ نعت گو شعرا کا کلام بطور نمونہ پیش کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر راشد حمید

ا سلام آباد (پاکستان )

نعت گوئی کی روایت کا ارتقاء

۳۶ ۔

۵۶۰
تا
۵۶۵

مقالہ نگار نے جدید علوم کی روشنی میں ادب میں اشاریہ سازی کی ضرورت، اہمیت اور افادہ پر بحث کی ہے۔

ڈاکٹر محمد اشرف کمال

فیصل آباد (پاکستان )

اشاریہ سازی: مقاصد اور خصوصیت

۳۷ ۔

۵۶۶
تا
۵۸۰

اس اشتراکی مقالہ میں قیام پاکستان کے بعد اردو نظم اور نثر میں پیروڈی کے عناصر پر بحث کی گئی ہے اور اس سلسلے میں خاص طور پر اودھ پنج کی خدمات کو موضوع بنایا ہے۔

ڈاکٹر عقیلہ شاہین،  

فرحانہ منظور

بہاول پور (پاکستان )

قیام پاکستان کے بعد اردو نظم و نثر میں پیروڈی

۳۸ ۔

۵۸۱

مقالہ تحقیقی اور تقابلی نوعیت کا ہے جس میں ابن خلدون اور امام غزالی کے تصور تعلیم کے مابین اشتراکات اور تضادات پر بحث کی گئی ہے۔ مقالہ میں تعلیم کی حدود کے تعین کے ساتھ سماج سے اس کے ربط کو بھی موضوع بحث بنایا گیا ہے۔

مریم دین

ا سلام آباد (پاکستان )

ابن خلدون اور امام غزالی کے تعلیمی نظریات

۳۹ ۔