اہم ترین

ادارۂ فروغِ قومی زبان

ادارۂ فروغِ قومی زبان (مقتدرہ قومی زبان) کا قیام۴ /اکتوبر ۱۹۷۹ءکو آئین پاکستان ۱۹۷۳ء کے آرٹیکل ۲۵۱ کے تحت عمل میں آیا تاکہ قومی زبان ‘اردو’ کے بحیثیث سرکاری زبان نفاذ کے سلسلے میں مشکلات کو دور کرے اور اس کے استعمال کو عمل میں لانے کے لیے حکومت کو سفارشات پیش کرے، نیز مختلف علمی، تحقیقی اور تعلیمی اداروں کے مابین اشتراک و تعاون کو فروغ دے کر اردوکےنفاذکوممکن بنائے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا پیغام

میں آپ کو واضح طور پر بتا دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہو گی اور صرف اردو، اور اردو کے سوا کوئی اور زبان نہیں ہو گی۔ دیگر اقوام کی تاریخ اس امر پر گواہ ہے کہ ایک مشترکہ سرکاری زبان کے بغیر کوئی قوم باہم متحد نہیں ہو سکتی اور نہ کوئی اور کام کر سکتی ہے،پس جہاں تک پاکستان کی سرکاری زبان کا تعلق ہے وہ صرف اور صرف اردو ہی ہو گی۔
۲۱ مارچ ۱۹۴۸ ڈھاکہ

دستور پاکستان کے آرٹیکل ۲۵۱ کے مطابق:
۱۔ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور یوم آغاز سے پندرہ برس کے اندر اندر اس کو سرکاری و دیگر اغراض کے لیے استعمال کرنے کے انتظامات کیے جائیں گے۔
۲۔ شق ۔ ۱ کےتابع، انگریزی زبان اس وقت تک سرکاری اغراض کے لیے استعمال کی جاسکے گی، جب تک کہ اس کے اردو سے تبدیل کرنے کے انتظامات نہ ہوجائیں۔
۳۔ قومی زبان کی حیثیت کو متاثر کیے بغیر، کوئی صوبائی اسمبلی قانون کے ذریعہ قومی زبان کے علاوہ کسی صوبائی زبان کی تعلیم، ترقی اور اس کے استعمال کے لیے اقدامات تجویز کرسکے گی۔

citizen portal