لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان
قانون اسلحہ مجریہ ۱۹۷۰ء کے تحت اسلحہ کی نقل و حمل
بلا لائسنس اسلحہ رکھنے پر پابندی
قانون کی خلاف ورزی پر سزائیں
پاکستان میں اسلحے کی آزادانہ نقل و حمل اور ناجائز خرید و فروخت پر پابندی کے لیے قانون اسلحہ مجریہ ۱۹۶۵ء نافذ العمل ہے۔ آج کل جب کہ ملک کے کچھ حصوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں عروج پر ہیں ۔ حکومت پاکستان نے اسلحہ رکھنے اور اس کے ناجائز استعمال سے عوام میں دہشت پھیلانے کے تدارک کے لیے قانون اسلحہ مجریہ ۱۹۶۵ء کی یقینی پاسداری کے لیے کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس کے اجراء اور پرانے لائسنسوں کی منسوخی کا فیصلہ کیا ہے۔ قانون اسلحہ مجریہ ۱۹۶۵ء کے کچھ اہم نکات ذیل میں بیان کیے گئے ہیں :
غیر قانونی اسلحہ فروخت کرنے اور مرمت کرنے کی ممانعت
قانون اسلحہ مجریہ ۱۹۶۵ء کی رو سے کوئی بھی شخص کسی بھی اسلحہ، بارود یا فوجی سازوسامان کی مرمت یا اسے فروخت کرنے کا اہل نہ ہے جب تک کہ اس کے پاس اسلحہ فروخت یا مرمت کرنے کا لائسنس موجود نہ ہو مگر کوئی شخص جو قانونی طو رپر اپنے استعمال کے لیے اسلحہ رکھنے کا مجاز ہو، پر کوئی پابندی نہیں کہ وہ اپنا اسلحہ کسی ایسے خرید ار کو فروخت کرے جو کہ قانونی طو رپر اسلحہ خریدنے کا اہل ہو لیکن خریدار اور فروخت کنندہ پر لازم ہے کہ وہ سودے کی تفصیلات مع خریدار کا نام و پتہ فوری طور پر قریبی تھانے یا علاقہ مجسٹریٹ کو دے۔
اسلحے کی ناجائز نقل و حمل
قانون اسلحہ مجریہ ۱۹۶۵ء کے تحت حکومت وقت کے پاس اختیار ہے کہ وہ بذریعہ نوٹیفیکیشن جب مناسب سمجھے اسلحہ بارود اور فوجی سازوسامان کی نقل و حرکت ممنوع قرار دے سکتی ہے یا تمام صوبے میں یا کچھ خاص علاقوں میں اسلحے کی نقل و حمل کے لیے قواعد و ضوابط وضع کر سکتی ہے۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ بندر گاہ پر اتارا گیا اسلحہ ، بارود اور فوجی سازو سامان کی نقل و حمل بھی اسی شق کے زمرے میں آتی ہے۔
تلاشی کے لیے چوکیوں کا قیام
اسلحے کی نقل و حمل کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ صوبوں یا دوسرے ممالک سے ملحقہ سرحدوں اور جہاں کہیں اور مناسب سمجھے مناسب فاصلوں پر تلاشی کی چوکیاں قائم کر سکتی ہے جہاں کوئی شخص ، جہاز، گاڑی اور کسی بھی قسم کی نقل و حمل اور سامان اور کنٹینرز کو روک کر اسلحے، بارود اور فوجی سازوسامان کے لیے اس کی تلاشی مجاز افسر کے ذریعے لے سکتی ہے۔ دوران تلاشی اگر کوئی شخص اسلحے ، بارود اور فوجی ساز و سامان کی مشکوک نقل و حمل میں ملوث پایا جائے اور اس کے پاس اسلحے کالائسنس موجود ہو یا نہ ہو اور اگر مجاز افسران کو شک ہو کہ اسلحہ بارود لے جایا جا رہاہے تو مجاز افسران بلا وارنٹ اس شخص کو گرفتار کر کے ایسا اسلحہ ضبط کر سکتے ہیں۔ اسلحہ ضبط کرنے اور گرفتار کرنے والا شخص اگر مجسٹریٹ یا پولیس افسر نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ ضبط شدہ اسلحہ جلد از جلد پولیس افسران کے حوالے کر دے جو کہ وقت ضائع کیے بغیر ضبط شدہ اسلحے کو مناسب کارروائی کی غرض سے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر دے۔
اسلحے کو قبضے میں رکھنا اور بلا لائسنس اسلحہ لے کر چلنا
اس قانون کے تحت بلا لائسنس اسلحہ لے کر چلنا ممنوع ہے اور اگر کوئی شخص بلا لائسنس اسلحہ لے کر گھومتاپھرتا پایا جائے تو مجسٹریٹ ، پولیس افسران اور حکومت کی طرف سے کسی اور مجاز افسر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس شخص کو غیر مسلح کر دیں۔
مجاز اتھارٹی کو اسلحہ جمع کرانا
اسلحہ ، بارود اور فوجی سازوسامان رکھنے والے شخص پر لازم ہے کہ وہ ناگزیر حالات میں جیسا کہ اسلحہ لائسنس کی مدت ختم ہو جانا لائسنس منسوخ ہونا یا لائسنس رکھنے والے کی موت یا اور وجہ جس سے لائسنس غیر مؤثر ہو گیا ہو، کی صورت میں فوری طور پر اپنے قریبی پولیس اسٹیشن میں جمع کرا دے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر لائسنس کی مدت ختم ہونے کے ایک ماہ کے اندر نئے لائسنس کی درخواست دی جا چکی ہو تو وہ اسلحہ ، بارود یا فوجی سازوسامان اپنی تحویل میں رکھنا غیر قانونی نہ ہو گا۔
اسلحہ ایک دفعہ حکومتی افسران کے پاس جمع کرانے کے بعد جمع کنندگان خود یا جمع کنندہ کی صورت میں اس کے وارثان مقررہ مدت کے دوران جمع شدہ سامان اسلحہ وغیرہ واپس لینے یا اس اسلحے کو کسی ایسے شخص کو فروخت کرنے اور اس کی قیمت وصول کرنے کے مجاز ہوں گے جو قانونی طو رپر اس اسلحے کو خریدنے کا مجاز ہو مگر کوئی بھی شخص اس اسلحے کو واپس لینے کا مجاز نہ ہے جو کہ بحق سرکار ضبط کیا گیا ہو۔
اسلحے کی ناجائز خرید و فروخت، نقل و حمل، بلا لائسنس اسلحہ قبضے میں رکھنا اور اسے لے کے چلنے کی سزائیں
قانون اسلحہ مجریہ ۱۹۶۵ء کے مطابق مندرجہ ذیل صورتوں میں متعلقہ شخص سات سال تک قید یا جرمانے یا دونوں سزاؤں کا مستوجب ہوگا۔
ؓ۱۔ اسلحہ کو بغیر لائسنس فروخت کرے گا ، فروخت کرنے کی دعوت دے گا، فروخت کے لیے اسلحے کی نمائش کرے گا یا اسلحہ بارود یا فوجی سازوسامان کی مرمت کرے گا یا
ؓ۲۔ اسلحہ فروخت کرتے ہوئے مجسٹریٹ کو اس کی فروخت کی اطلاع اور خریدنے والے کے نام اور پتہ کی اطلاع دینے سے قاصر رہے گا یا
ؓ۳۔ بغیر لائسنس کے اسلحے، بارود اور فوجی سازوسامان کی نقل و حرکت کرے گا جب کہ وہ نقل و حرکت مجاز اتھارٹی کی جانب سے ممنوع ہو یا
ؓ۴۔ بلا لائسنس اسلحے سے مسلح ہو کر چلے گا یا
ؓ۵۔ بلا لائسنس اسلحے کو اپنے قبضے میں لے کر چلے گا یا
ؓ۶۔ اسلحہ لائسنس کے غیر مؤثر ہونے کے باوجود اسلحے کو مجاز اتھارٹی کے پاس جمع کرانے میں ناکام رہے گایا
ؓ۷۔ جس کسی شخص کے پاس اسلحہ کا لائسنس ہو اور وہ شخص حکومت کی طرف سے تجویز کردہ فارم میں جس میں وہ لائسنس یافتہ شخص اسلحہ کے ہر استعمال کا اندراج کرنے کا پابند ہے میں جانتے ہوئے غلط اندراجات کر ے یا
ؓ۸۔ جب کسی لائسنس یافتہ شخص کو اسلحہ ، بارود اور فوجی سازوسامان کے تمام سٹاک کے معائنہ کی ہدایات دی جائیں تو وہ جان بوجھ کر معائنہ کرانے میں ناکام رہے گا۔
مندرجہ بالا تمام اقدامات اگر توپ، گرینیڈ ،بم یا راکٹ، ہلکے یا بھاری خود کار ہتھیار، ۳۰۳ یا زیادہ بور کی رائفل ، ۴۱۰ یا زیادہ بور کی بندوق، ۴۴۱ یا زیادہ بور کا ریوالور اور گولہ بارود کے جو ان ہتھیاروں کو رائفل بندوق یا پستول سے داغا جا سکتا ہو،کی بابت ہوں اور ان کے ذریعے مندرجہ بالااقدامات میں سے کوئی اقدام سر زد ہو جائے تو اس جرم کی سزا تین سال سے کم نہ ہو گی۔
اسلحہ رکھنے اور اسلحے کی نمائش پر پابندی
حکومت جب ضرورت محسوس کرے خاص اور عام احکامات کے ذریعے کچھ خاص جگہوں اور مواقعوں پر اسلحے کے استعمال، اسلحہ رکھنے ، اسلحہ لے کر چلنے اور اس کی نمائش پر پابندی عائد کر سکتی ہے خاص طو رپر تعلیمی اداروں میں ہوسٹلز، بورڈ نگز میں، میلوں میں اسلحے کی نمائش ، عوامی اجتماعات ، سیاسی جلسوں، مذہبی اجتماعات میں یا عدالتوں یا دوسرے عوامی دفاتر میں اسلحہ رکھنے اور اس کی نمائش پر پابندی عائد کر سکتی ہے او رجب حکومت کی جانب سے عائد اس پابندی کی خلاف ورزی کی جائے تو خلاف ورزی کرنے والے کو سات سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ساتھ دی جا سکتی ہیں۔
اسی طرح دوران تلاشی اگر کوئی شخص کسی اسلحہ، گولہ باردو اور فوجی سازوسامان کو مخفی یا چھپا کر رکھے یا چھپانے کی کوشش کرے تو اسے قید کی سزا ہو گی جو کہ سات سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانہ یادونوں سزائیں ساتھ دی جا سکتی ہیں۔
اسلحہ لائسنس کی شرائط کی حلاف ورزی
جو کوئی بھی اسلحہ لائسنس کی متفقہ شرائط کی خلاف ورزی کرے گا اور اگر اس خلاف ورزی کی سزا پہلے بیان کردہ سزاؤں کے علاوہ ہو تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا جو کہ پانچ سو روپے تک بڑھ سکتا ہے۔
اس شخص سے اسلحہ خریدنا جس شخص کے پاس اسلحہ فروخت کرنے کا لائسنس نہ ہو
جو کوئی شخص جانتے بوجھتے ہوئے کوئی اسلحہ، گولہ بارود اور فوجی سازوسامان کسی ایسے شخص سے خریدے گا جو کہ اس کو بیچنے کا مجاز نہ ہواور اس کے پاس اسلحہ بیچنے کا لائسنس موجود نہ ہو یا پھر کسی ایسے شخص کو اسلحہ فراہم کرے جو کہ قانونی طو پر اسلحہ رکھنے کا مجاز نہ ہو تو اس شخص کو قید کی سزا جو کہ تین سال تک بڑھ سکتی ہے اور جرمانہ یا پھر دونوں سزائیں ساتھ دی جائیں گی۔
آرڈیننس کے تحت وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی
جو کوئی بھی آرڈیننس کے تحت وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کرے گا اور اگر اس خلاف ورزی کی کوئی سزا مقرر نہ ہو تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا جو کہ دو سو روپے تک بڑھ سکتا ہے۔
مجاز اتھارٹی کو جرم کے سر زد ہونے کی اطلاع نہ دینے کی سزا
یہ قانون شہریوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرنے کے لیے ہر اس شخص کو پابند کرتا ہے جو کہ مذکورہ آرڈیننس کے تحت کوئی جرم سرزد ہوتا دیکھے یا اس کے علم میں ہو کہ کوئی جرم سرزد کیا گیا ہو تو وہ اس جرم کی اطلاع جلد از جلد بلا کسی عذر کے قریبی تھانے یا متعلقہ مجسٹریٹ کو دے۔ اسی طرح ہر وہ شخص جو کہ ریلوے یا کسی اور عوامی آمدورفت کے ادارے میں ملازم ہو پر لازم ہے کہ وہ کسی سامان یا کنٹینر جس کے بارے میں اسے یہ شک ہو کہ اسلحہ گولہ بارود اور فوجی سازوسامان ہے اور ناجائزطو رپر منتقل کیا جا رہا ہے کی اطلاع قریبی تھانے یا مجسٹریٹ کو دے۔
اگر کوئی شخص کسی جائز عذر کے بغیر اسلحہ کے متعلق معلومات فوری طور پر قریبی تھانے اور مجسٹریٹ کو دینے میں ناکام رہتاہے تو اسے چھ ماہ قید یا جرمانہ جو کہ پانچ سو روپے تک بڑھ سکتاہے کی سزا دی جائے گی۔
اسلحہ ظاہر کرنے سے معذرت کرنا یا احکامات نظر انداز کرنا
حکومت بذریعہ نوٹیفیکیشن کسی بھی علاقے میں لوگوں کے پاس موجود اسلحہ کا ریکارڈ اور تعداد شمار کرنے کے احکامات صادر کر سکتی ہے اور اس مقصد کے لیے کسی بھی سرکاری افسر کا تعین کر سکتی ہے۔ اس قسم کے نوٹیفیکیشن کے اجراء کے بعد اس علاقے کے تمام مکینوں جو کہ اسلحہ رکھتے ہیں پر لازم ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کی تفصیلات مجوزہ افسر کو فراہم کریں گے اور اگر وہ ضروری سمجھے تو اسلحہ اس کے سامنے پیش کریں۔
جو کوئی بھی نوٹیفیکیشن کے اجراء کے بعد اپنی تحویل میں موجود اسلحے کو پیش کرنے سے معذرت کرے گا یا مجاز افسر کے احکامات نظر انداز کرے گا اسے ایک ماہ تک کی قید اور جرمانہ جو کہ دو سو روپے تک بڑھ سکتاہے یا دونوں سزائیں ساتھ دی جائیں گی۔
ضبطگی کے اختیارات
اسلحہ آرڈیننس مجریہ ۱۹۶۵ء کے تحت جب کسی شخص کو اسلحہ، گولہ بارود اور فوجی سازوسامان کی بابت کوئی سزا جو کہ بارہ ماہ (ایک سال) سے کم نہ ہو دی جاتی ہے تو مجاز عدالت یا مجسٹریٹ کو اختیار ہے کہ وہ اسلحہ جس کی بابت جرم سرزد ہوا ہے کو تمام کا تمام یا اس کے کچھ حصے کی ضبطگی کے احکامات جاری کر دے یہ ضبطگی اسلحے، گولہ بارود، فوجی سازوسامان ، بحری بیڑے، گاڑی یا کوئی اور ذریعہ نقل و حمل یا کوئی سامان یا کنٹینر جو کہ اسلحے کو چھپانے کے لیے استعمال کیا گیا ہو، کی بابت ہو سکتی ہے۔
اسلحے کے لیے تلاشی لینا اور اسلحے کو قبضے میں لینا
جب کسی علاقہ مجسٹریٹ یا تھانے کے انچارج کو یہ اطلاع ہو کہ اس کے علاقے کی حدود میں رہنے والے کسی شخص کے قبضے میں کوئی اسلحہ ، گولہ باردو اور فوجی سازوسامان ہے جو کہ غیر قانونی استعمال کے لیے رکھا گیا ہے اور اس شخص کو اس اسلحے، گولہ بارود اور فوجی سازوسامان کے ساتھ چھوڑنا امن عامہ کے لیے خطرناک ہے تو وہ علاقہ مجسٹریٹ یا تھانے کا انچارج اپنے یقین کی وجوہات تحریر کرا کے اس شخص کی رہائش یا جگہ جہاں کے بارے میں شک ہو کہ اس اسلحہ، گولہ بارود اور فوجی سازوسامان موجود ہوں گے کی تلاشی لے سکتے ہیں اور موقع پر دریافت شدہ اسلحے گولہ بارود اور فوجی سامان کو محفوظ تحویل میں رکھنے کی غرض سے اپنے قبضے میں لے سکتے ہیں چاہے وہ اسلحہ لائسنس شدہ یا مستثنیٰ ہی کیوں نہ ہو۔

 

 

ماریشس میں اردو
ماریشس بحر ہند کے جنوب مغرب میں واقع ایک جزیرہ ہے ، جس کی ستر فیصد آبادی ہندوستانی النسل ہے۔ ان میں ایک بڑی آبادی ایسے لوگوں کی ہے ، جن کے اجداد انیسویں صدی میں ذریعہ معاش کے سلسلے میں یہاں آئے تھے۔ آج ماریشس ایک جمہوری ملک ہے اوریہاں کی سرکار، مشنریوں کی موروثی مادری زبان کی ترقی اور ترویج کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ لہٰذا یہاں کے پرائمری سیکنڈری اور کالج کی سطح کے تمام اداروں میں ان کی زبانیں پڑھائی جاتی ہیں۔ ماریشش کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے اُردو کو اختیار کیا ہے۔ اگرچہ کچھ لوگوں نے عربی کو بھی بطور مادری زبان منتخب کیا۔ ماریشس میں اُردو کو مسلمانوں نے اپنے آباؤ اجداد کی زبان کی طور پر اختیار کیا۔ اس زبان نے اسلام کی تبلیغ وترسیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں نعت سرائی اور غزل سرائی دونوں مقبول ہیں۔
ماریشس میں اردو کی تدریس پرائمری اور سیکنڈری سطح پر خوب ہورہی ہے۔ آج یہاں تقریباً دو سو پرائمری اور تیس کے قریب سیکنڈری اسکولوں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔پرائمری اسکولوں میں چار سواور سیکنڈری اسکولوں میں ۸۰ اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کی تنخواہیں سرکار ادا کر رہی ہے۔ اسکول کے بعد کالجکی سطح پر اردو کی تدریس کی ذمہ داری مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ کے تحت آتی ہے ، اس کام میں اس کو ماریشس یونیورسٹی کاتعاون بھی ملتا ہے۔ اس وقت اس انسٹی ٹیوٹ میں ۹۰ طلباء ڈپلومہ اور بی اے آنرز کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال ایم اے اُردو میں گیارہ طلباء نے داخلہ لیا تھا۔ ماریشس میں اُردو کی تہذیب اور ثقافت کے فروغ میں مصروف ایک اور ادارہ نیشنل اُردو انسٹی ٹیوٹ بھی سرگرم ہے۔ یہ ادارہ ماریشس میں غیر معمولی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے اور پورے ملک میں مختلف قسم کے ثقافتی پروگرام اور لیکچر منعقد کراتا ہے۔ مقامی ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے اُردو کا تین گھنٹے کا پروگرام بھی نشر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈی ڈی اُردو بھی کافی مشہور ہے۔