سیاست ،اردو،عوام اور اخبار اردو


ان دنوں ملک میں سیاست کا بہت چرچا ہے۔ بظاہر ہمارا موضوع سیاست نہیں ہے لیکن یہ سیاست ہمارے وطن عزیز کی ہے اور اردو کا تعلق بھی ہمارے وطن عزیز سے ہی ہے۔ لہٰذا سیاست اور زبان دونوں کا تعلق فطری ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ فطری تعلق بہتر انداز سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اگرہم غور کریں تو حکومتی ،اپوزیشن ،قوم پرست ، مذہبی اور دیگر تمام سیاسی جماعتیں جس زبان میں میڈیا پر گفتگو کرتی ہیں وہ اردو ہی ہے ۔دراصل اردو پاکستان کے زمینی حقائق میں سے ایک ہے۔ حقیقت کوتسلیم کرلینابلند،پختہ اور باشعور ذہن کی عکاسی کرتا ہے ۔جس میں مسائل کا حل ملتا ہے اور ملکی وقار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ہمارے یہی سیاسی قائدین اگر حکومت میں آنے کے بعد اردو کی حقیقت کو بھول نہ جائیں تو زبان کے معاملات میں بہت سی رکاوٹیں اپنے آپ ختم ہوجائیں۔بے شک کسی علاقے میں زبان اپنی اندرونی طاقت کے باعث ہی پھلتی پھولتی ہے مگر حکومتی افراد اور ادارے زبان کی نشوونما میں ضرورمدد گار ثابت ہوتے ہیں۔اردو کی ترقی کے لیے مقتدرہ قومی زبان نے اب تک بہت سے کام کیے ہیں جن میں اس موضوع پربے شمار کتب کی اشاعت ،بہت سی اہم دستاویزات کے تراجم ،ہزاروں سائنسی ودیگراصطلاحات کا اردومیں ترجمہ ،اردو اطلاعیات کے شعبے کا قیام اور اس شعبے میں ہونے والی جدید تحقیق ایسے چندنمایاں کام ہیں جن سے بہت کم استفادہ کیاگیا ہے ۔ ان کاموں کے بارے میں جب کبھی عوام کوآگاہی ہوتی ہے توان کاردعمل بہت ہی مثبت ہوتاہے ۔ جس کا ایک ثبوت برس ہابرس سے مقتدرہ قومی زبان کا شائع ہونے والا رسالہ ماہنامہ اخبار اردوہے ۔ جس میں تقریباً ایک برس قبل کچھ بنیادی پالیسیاں تبدیل کی گئیں جن میں سے ایک یہ تھی کہ اس رسالے کی اعزازی تقسیم کو تقریباً ختم کیاجائے ۔ سالانہ خریداری مہم کا آغاز ہوتے ہی حیران کن نتائج ملے اور اب گزشتہ ایک برس میں اخباراردو پرآنے والے اخراجات اور آمدن کا حساب لگایا گیا تو مقتدرہ کے شعبہ حسابات کے افسران حیران رہ گئے کیونکہ اخبار اردو کی ابتدائی تاریخِ اشاعت سے لے کر اب تک ایسانہیں ہوا جیسا اس برس ہوا کہ اخباراردو نے اپنے سالانہ اخراجات کا تقریباً ساٹھ فیصد سالانہ خریداری کی رقم سے پوراکیا ۔یہ اس وعدے کی تکمیل ہے جو اخباراردو کے حوالے سے ایک برس پہلے کیا گیا تھا۔اس کامیابی کا اصل سہراقارئین کے سرہے۔اخبار اردو میں قارئین کی دلچسپی اور شوق کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جن کے چندے ماہ رواں یعنی جون۔جولائی ۲۰۱۲ء میں ختم ہورہے ہیں وہ اپنے سالانہ چندے کی تجدید کے لیے تین سوروپے کا منی آرڈر خود بخودبھجوا ر ہے ہیں ۔اردوزبان کی ترقی میں آپ کی یہ شراکت داری ایک سنگ میل ہے ۔ شکریہ

  سید سردار احمد پیرزادہ