مرکز تحقیقات لسانیات لاہور
محبوب خان بگٹی
دور جدید میں اطلاعیات کے حوالے سے جن اداروں اور شخصیات نے گراں قدر اور ابتدائی خدمات سرانجام دی ہیں ان میں پروفیسر ڈاکٹر سرمد حسین کانام قابل قدر ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ آپ کا ذکر کیے بغیر یہ باب نامکمل رہتا ہے۔ آپ نے بیرون ملک کمپیوٹر انجینئرنگ میں گریجویشن جبکہ لسانیات میں پی ایچ ڈی کررکھا ہے۔ مقتدرہ قومی زبان نے آپ کے پی ایچ ڈی کے مقالہ بعنوان "Phonetic Correlates of Lexical Stress in Urdu" کو شائع بھی کیا ہے۔ اس لیے جو کچھ آپ نے اپنے تعلیمی میدان میں پڑھا اس سے متعلق شعبے کا انتخاب کام کرنے کے لیے بھی کیا۔ آپ نے زبان اور آئی ٹی کے حوالے گراں قدر تحقیقی مقالے لکھے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ جب آپ کچھ عرصہ پہلے نیشنل یونی ورسٹی فاسٹ لاہور میں تھے تو وہاں آپ نے ایک ادارہ Center for Urdu Research Language Processing (CRULP) قائم کیا جس کے تحت گراں قدر کام سرانجام دیے۔ آج کل آپ یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی۔ لاہور میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ یو ای ٹی لاہور کے الخوارزمی انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس میں آپ نے ایک ادارہ مرکز تحقیقات لسانیات (Center for Language Engineering - (CLE کے نام سے قائم کیا ہے۔ اس شعبے میں انگریزی سے اردو خود کار ترجمہ کاری، بصری حروف شناسی، متن تا آواز اور دیگر تکنیکی و لسانی کاموں پر تحقیق کی جارہی ہے۔ اس میں اردو کے ساتھ ساتھ پاکستان کی دیگر زبانوں پر کام ہورہا ہے۔ تاکہ تکنیکی بنیادوں پر کیے گئے کام سے پاکستان کی تمام زبانیں مستفید ہوسکیں۔ مقتدرہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ نادرا جیسے اداروں کے قیام میں درپیش مسائل کے وقت سے زبان کے سلسلے میں اپنا فریضہ سرانجام دیا ہے بالکل اسی طرح زبان سے متعلق کام کرنے والے اداروں سے ہرممکن کوشش کی ہے کہ ان سے براہ راست رابطہ رکھا جائے تاکہ بجائے اپنے ہاں کام کرنے کے ایک مربوط شکل میں کوشش کی جائے تاکہ کام کا دائرہ ممکنہ حد تک وسیع ہو۔ ایک بات یہاں قابل ذکر ہے کہ مرکز تحقیقات لسانیات میں پاکستانی زبانوں کے ساتھ ایشیا کے دوسرے ممالک جیسا کہ پالی (نیپال ) اور زونکا (بھوٹان) وغیرہ پر کام بھی شامل ہے۔ اعلیٰ سطحی تحقیق کے علاوہ پاکستان میں سکول کی سطح پر بھی ڈاکٹر صاحب نے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر اردو زبان میں کمپیوٹر اور اس کے استعمالات پر بھی گراں قدر کام کیا ہے جس میں سکول کے بچوں کو اردو میں کمپیوٹر کو سکھانے اور پھر ان سے عملی کام جیسا کہ اپنے یونین کونسل یا گاوں کی ویب گاہ بنانے کا کام بھی شامل ہے تاکہ مقامی زبانوں میں مواد کو بھی انٹرنیٹ پر دستیاب کیا جاسکے۔ اس سے نہ صرف اپنی زبان میں جدید علوم سیکھنے کا ایک شوق پیدا کیا گیا بلکہ بطور خاص یہ کوشش کی گئی کہ وہ اپنی مہارتوں کا عملی اطلاق بھی اپنی اپنی سطح پر کر سکیں۔ یہ تمام کاوشیں آپ اس ویب گاہ پر ملاحظہ کرسکتے ہیں :
http://www.cle.org.pk/
مرکز تحقیقات لسانیات کے مقاصد میں مقامی زبان، جس میں اردو اور دیگر پاکستانی زبانیں شامل ہیں ، میں کمپیوٹنگ اور مواد کے استعمال کے ذریعے ڈیجیٹل لٹریسی کو ترقی دینے کے مؤثر طریقوں کا معائنہ کرنا۔ ایشیائی زبانوں کے لیے تکنیکی معاونت کی موجودہ سطح کو مقامی زبان کمپیوٹنگ میں بڑھانا اور تحقیق و تکمیل کاری کے لیے قابل برقرار انسانی وسیلہ کی استعداد کی ترقی کی چھان بین کرنا۔ تکمیل کاری اور مقامی زبان میں کمپیوٹنگ اور مواد کے استعمال کے لیے پیشگی پالیسی بنانا۔ دیہی حلقوں میں ٹیکنالوجی کو مقامی زبان میں اپنانے کے بارے میں مختلف شعبہ جاتی تحقیق کی اثراندازی ناپنے کے لیے معقول آلات کا مطالعہ کرنا اور ترقی دینا بطور خاص شامل ہیں۔ وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی جو پاکستان میں ترقی کے حصول کی خاطر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ اور ٹیلی مواصلات کے پھیلاؤ کی کاوشوں میں حکومت پاکستان کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر سرمد حسین کے ساتھ وزارت نے آن لائن اردو لغت کا منصوبہ شروع کیا۔ یہ لغت بنیادی طور پر اردو لغت بورڈ ، کراچی کے لغات پر مشتمل ڈیٹا ہے۔ اور اس میں تقریبا ستر سے اسی ہزار ہیڈ ورڈز کو آن لائن کردیا گیا ہے۔ یہاں سے ملاحظہ کر سکتے ہیں
http://www.clepk.org/oud/default.aspx