نبلیٰ پیرزادہ

اردو رومن نقل حرفی ۔ ایک ابتدائی تعارف

نقل حرفی کیا ہے
نقل حرفی(Transliteration) کسی بھی متن کو ایک تحریری نظام (Writing System)سے باضابطہ انداز میں کسی دوسرے تحریری نظام میں منتقل کرنے کا نام ہے۔ یہ ضرورت عام طور پر اس وقت پیش آتی ہے جن ’’ماخذ زبان‘‘(Source Langauge)’’ہدف زبان‘‘ (Target Language) کے مقابلے میں ایک مختلف رسم الخط(Script)میں لکھی جائے۔ جیسا کہ ہر زبان کے حوالے سے ہی مختلف جگہوں، اداروں اور لوگوں کے ناموں وغیرہ کے ضمن میں کرنا ضروری ہو جاتاہے۔ مثال کے طور پر انگریزی عبارت میں ’’اسلام آباد‘‘ یا عامر، صفدر جیسے مشرقی ناموں کو نقل حرفی کے بعد باالترتیب ''Islamabad"، '''Amir"اور ''Safdar" لکھا جائے گا۔ نقل حرفی میں ماخذ زبان کے ہر حرف کو ہدف زبان میں منتقل کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر روسی رسم الخط میں تحریر کیا گیا مصنوعی سیارہ "C TTYTHUK"رومن میں نقل حرفی کے بعد"Sputnik"لکھا جائے گا۔
تاہم ’’نقلِ حرفی‘ ‘(Transliteration)اور ’’نقلِ صوتی‘‘(Transcription)کے فرق کو ملحوظ رکھا جانا چاہیے۔ نقلِ صوتی میں ماخذ الفاظ (Source Words)کی اصوات یا آوازوں کو حروف کے ذریعے ہدف زبان میں منتقل کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اردو زبان کا لفظ’’فلاحی ادارہ‘‘نقل صوتی میں بطور "Falahee Idara" لکھا جا سکتا ہے جیسا کہ صوتی اعتبار سے یہ درست تلفظ کو ہم تک پہنچا رہا ہے۔ تاہم درست نقل حرفی کے اعتبار سے اسے "Falahi Idarah" تحریر کیا جائے گا۔ نقل صوتی کا طریقہ عام طور پر ان زبانوں کے لیے قابل استعمال ہوتاہے جو جزوی حروفِ تہجی (partial alphabets)یا جاپانی زبان کی تحریر کی طرح علامتی رسم الخط(Logographic script)پر مبنی ہوں۔ تاہم نقلِ صوتی یا ’’ٹرانسکرپشن‘‘ کے مقابلے میں نقلی حرفی، اس اعتبار سے ایک بہتر طریقہ ہے کہ نقلِ حرفی میں چونکہ ماخذ زبان کے ہر حرفِ تہجی کو’’انفرادی مطابقت‘‘(One to one corresp ondence)کے ذریعے ہدف زبان میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ ایک شناسا قاری نقلِ حرفی کیے گئے (ماخذزبان کے) لفظ کی اصل املا کی ہو بہو تشکیل کر سکے۔

اردو زبان کی رومن نقل حرفی
ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور سیٹلائیٹ کے جدید مواصلاتی نظام کے اس دور میں جب دنیا ایک گلوبل ولیج کی شکل اختیار کر چکی ہے اور زبانوں کا باہمی عمل (Interaction)بہت زیادہ ہو چکا ہے۔ نقل حرفی کی اہمیت اور ضرورت پہلے کے مقابلے میں بہت بڑھ گئی ہے، خاص طور پر انگریزی نقلِ حرفی یا الفاظ کو رومنائز (Romanize) کیے جانے کا عمل جیسا کہ انگریزی زبان اس وقت نہ صرف جدید علوم کو اپنی زبان میں منتقل کرنے کا سب سے بڑا ماخذ ہے بلکہ اپنی زبان کو جدید دنیا میں متعارف کرانے کا سب سے بڑا ذریعہ بھی انگریزی زبان ہی ہے۔ اس عمل مین نقل حرفی سے واقفیت بہت افادیت کا باعث ہو سکتی ہے۔
اردو زبان کا شمار اس وقت دنیا کی بڑی زبانوں میں ہوتاہے تاہم اردو میں نقلِ حرفی کی روایت بہت کم ہے۔ انگریزی عبارت میں اگر اردو الفاظ درج کرنا مقصود بھی ہوں تو نقلِ حرفی (Transliteration)سے زیادہ ’’نقلِ صوتی‘‘ (Transcription)پر انحصار کیا جاتا ہے جو اس لحاظ سے ایک ناقص طریقہ ہے کہ اس میں لفظ کی صرف صوتی صورت منتقل ہوتی ہے۔جبکہ ہدف زبان سے ماخذ زبان میں واپس منتقلی کی صورت میں لفط کا اصل املا، بدل سکتا ہے۔ اس امر کی دو وجوہات ہیں۔ اولاً یہ کہ ہمارے ہاں بہت کم لوگ نقلِ حرفی کے درست طریقہ کار سے واقف ہیں اور ثانیاً یہ کہ اردو زبان کے حوالے سے نقلِ حرفی کے کسی ایک نظام کی معیار بندی ابھی تک نہیں کی گئی۔ مختلف نامور محققین، سکالر حضرات اور علمی اداروں نے ابتدائی طور پر اردو سے رومن نقلِ حرفی کے متعدد طریقہ کار تجویز کیے جن میں ڈاکٹر انیس خورشید، شریفی(Sharify)، ڈاکٹر قریشی(Dr. Qureshi)، فوربس (Forbes)، پلیٹس(Platts)، مُلَر(Muller)، یوسف علی(Yousuf Ali)، ڈاکٹر ماؤڈ(Dr. Moid)جیسے محققین کے وضع کردہ اور ’’انسائیکلوپیڈیا آف اسلام‘‘(Encylopaedia of Islam)، برٹش لائبریری، لائبریری آف گانگریس(LC)کے اختیار کردہ طریقہ کار یا کوڈ شامل ہیں۔ تاہم مندرجہ بالا تمام کوڈ نظاموں میں سے بیشتر متعددوجوہات کی بنأ پر مکمل طو رپر نافذ العمل نہیں ہو سکے۔ مثال کے طور پر ڈاکٹر انیس خورشید کے وضع کردہ نقلِ حرفی کے طریقہ کار میں حرف ’و‘ کے لیے صرف بطور حرفِ صحیح(Consonant) 'V'کی علامت تجویز کی گئی ہے جبکہ ’’اور‘‘ یا ’’غور‘‘ جیسے دو علتیہ الفاظ(Dipthongs)کی صورت میں اس علامت سے مندرجہ بالا لفظوں کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھنا تقریباً ناممکن ہو جاتاہے۔ اسی طرح لندن کی برٹش لائبریری کی نقل حرفی کی جدول (Transliteration Table)میں حرف ’ذ‘ اور حرف’ژ‘ کے لیے ایک ہی علامت "Z" تجریز کی گئی ہے جبکہ حرف ’’چ‘‘ کے لیے مقرر کردہ علامت 'C'ہے یعنی لفظ ’’چاچا‘‘ رومن نقل حرفی کے بعد "Caca" تحریر کیا جائے گا جو نقل حرفی کے اعتبار سے تو واپس درست املا ’’چاچا‘‘ میں منتقل ہو جائے گا۔ تاہم نقل حرفی سے غیر مانوس افراد اسے ’’کاکا‘‘ پڑھیں گے جو صوتی اعتبار سے غلط تلفظ ہو گا۔ ایک اور مثال ’’انسائیکلو پیڈیا آف اسلام‘‘ (Encyclopaedia of Islam) کی ہے۔ اس مشہور و معروف انسائیکلو پیڈیا کے آغاز میں عربی فارسی اردو اوردیگر زبانوں کے لیے استعمال ہونے والا نقلِ حرفی کا طریقہ کار درج ہے۔ تاہم اردو زبان کے حوالے سے اس کے اختیار کردہ طریقہ کار کو قبولِ عام حاصل نہ ہونے کی ایک وجہ غالباً یہ ہے کہ اس میں شامل عربی حروف کے لیے وضع کردہ علامات عربی صوتیات کو مدِّنظر رکھ کر تجویز کی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر عربی حرف ’ج‘کے لیے "dj"اورض‘‘ کے لیے "d"کے رومن حروف مقرر کیے گئے ہیں۔ اسی طرح فارسی کے حروف ’’چ‘‘ کے لیے "C"کی رومن علامت استعمال کی گئی ہے۔ جو اردو زبان میں الفاظ کی کمی صوتی ادائیگی کے اعتبار سے مسائل پیدا کرتا ہے۔ علاوہ ازیں عارضہ، فائقہ، خواجہ جیسے اردو زبان میں شامل’ ہ ‘ پر اختتام پذیر الفاظ کی صورت میں مذکورہ ’ھ‘ کو رومن نقلِ حرفی میں ظاہر نہیں کیا گیا جس سے رومن نقلِ حرفی سے واپس اردو زبان میں منتقلی کے وقت اصل اردو الفاظ کی املأ کے غلط ہو جانے کا احتمال ہے مثلاً فاءِقہ۔۔۔Fa'iqa۔۔۔فائق جبکہ املأ کے اعتبار سے درست نقلِ حرفیFa'iqahیعنی ف، ا، ء،ق،ہ(فائقہ) ہے۔
مندرجہ بالاپس منظر کی روشنی میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اردو نقلِ حرفی کو آسان اور قبولِ عام بنانے کے لیے مناسب ترین طریقہ کار وہ ہے جو ممکنہ حد تک اردو کی صوتی ادائیگی اور درست املأ، دونوں کو برقرار رکھتے ہوئے، نقل حرفی کے اصولوں سے واقفیت رکھنے والے افراد کے ساتھ ساتھ اس طریقہ کہ سے ناواقف رومن اردو پڑھنے والوں کے لیے بھی اتنا ہی آسان ہو جتنا کہ ایک ماہر لسانیات کے لیے۔ یہ خصوصیت ہماری نوجوان نسل کی اس کثیر تعداد کے لیے خاص طور پر بے انتہا افادیت کی حامل ہو گی جو یورپ اور امریکہ میں رہتے ہوئے اردو بولتی اور سمجھتی تو ہے لیکن اس کے رسم الخط سے ناواقف ہے۔

*اردو کی رومن نقلِ حرفی کے لیے موزوں طریقہ کار
مذکورہ مباحث کو ذہن میں رکھیں تو اس وقت ارو زبان کے لیے رومن نقلِ حرفی کا موزوں ترین اور معروف ترین طریقہ امریکن لائبریری ایسوسی ایشن(ALA)کا منظور شدہ’’نقل حرفی کوڈ‘‘ (Transliteration Code) ہے جو بنیادی طور پر امریکہ کی ’’لائبریری آف کانگریس‘‘(L.C) کا وضع کردہ ہے۔ عام قارئین کے استفادہ کے لیے رومن میں نقلِ حرفی کے اس طریقہ کار کا ایک مختصر اور بنیادی تعارف پیش کیا جا رہاہے جس میں درج ذیل تفصیل شامل ہو گی۔
(الف)اردو’’حروفِ تہجی‘‘(Letters of the Alphabet)کی نقل حرفی۔
(ب) اردو کی ہائیہ آوازوں۱ (Aspirates) کو ظاہر کرنے والے دوہری ترسیم۲؂ حروف(Digraphs)کی نقلِ حرفی۔
(ج) اردو حروفِ علّت(Wovels)اور دو علتیہ حروف۳ (Diphthongs)کی نقلِ حرفی۔
(د) اطلاق کے اصول(Rules of Application)
n سیاق و سباق کے حوالے سے رومنائز (romanize) کیے جانے والے حروف کی نقلِ حرفی۔
n دیگر املائی علامات(Orthographic symbols)کی نقلِ حرفی۔
n رومنائزیشن) (Romanizationجس پر نحوی ساخت (Grammatical structure)اثر انداز ہوتی ہے۔
الف۔ ارد وحروف تہجی (Letters of the alphabet) کی رومن نقل حرفی


ب۔ اردو ہائیہ آوازوں(Aspirates)کو ظاہر کرنے والی دوہری ترسیم(Digraphs)کی نقل حرفی

ج۔ اردو حروفِ علت (Vowels)اور دو علتیہ حروف(Diphthongs) کی نقل حرفی

د۔ اطلاق کے اصول(Rules of Application) سیاق و سباق کے حوالے سے رومنائز(romanize)کیے جانے والے حروف کی نقل حرفی
کچھ حروف جواپنے سیاق و سباق کے حوالے سے رومنائز (Romanize)کیے جاتے رومنائز (Romanize)کیے جاتے ہیں۔ ذیل کی سطور میں ان حروف کی نقلِ حرفی کے طریقہ کار کو بیان کیا جاتاہے۔
ا(الف)
۱۔ آ، جب وہ ہو:
(i) کسی لفظ کے شروع میں جیسا کہ: 
آب_________ a b
یا جہاں پر وہ طویل حرفِ علت (Long Vowel)کو ظاہرکرنے کے لیے بطور حرفِ صحیح(Consonant)استعمال ہو رہاہو جیسا کہ:
راج __________ r a j
تو ایسی صورت میں
آ_________ a 
(ii)کسی لفظ کے اندر ایک صوت رکن (syllable)کے شروع میں جیسا کہ :
قرآن _________ Qur'an
تو ایسی صورت میں
آ_________ a '
۲۔ جہاں (الف) ی کے اوپر ایک بالا نوشت (Superscript) حرف کی صورت میں درج ہوتے ہوئے الف مکسورہ کو ظاہر کرتاہے جیسا کہ :
دعویٰ _________ da'v a
تو ایسی صورت میں
آ_________ a َ 
۳۔ جہاں (الف) بغیر کسی صوتی (Phonetic)اہمیت کے صرف املا کے طور پر لکھا جاتاہے جیسا کہ:
فوراً___________ fauran
علماً___________ ilman ،
تو ایسی صورت میں
’’ ا ‘‘رومنائزیشن (romanization)میں ظاہر نہیں کیا جاتا
۴۔ جہاں ’’ا‘‘ کسی لفظ کے شروع میں اِ، اَ یا اُ کو ظاہر کرے جیسا کہ:
اِسلام ___________ Islam
اصطلاحات_______ I s t a l a h a t
تو ایسی صورت میں
’’ ا ‘‘ کورومنائزیشن (romanization)میں ظاہر نہیں کیا جاتا۔
و
۱۔ ’’و‘‘ بطور حرفِ صحیح (Consonant)کو ظاہر کرنے کے لیے جیسا کہ :
وجود ________ Vujud
تو ایسی صورت میں
و 236 v
۲۔ طویل حرفِ علّت (Long Vowel)کو ظاہر کرنے کے لیے جیسا کہ: 
اردو _________ Urdu
تو ایسی صورت میں
و 236 u
۳۔طویل حرفِ علّت (Lang Vowel)کو ظاہر کرنے کے لیے جیسا کہ:
دوست _________ dost
اوس_________ os
یا حروفِ عطف (Conjunctions)کی رومنائزیشن (romanization) کے لیے جیسا کہ :
مال و اسباب _________ mal-o-asbab
تو ایسی صورت میں
و 236 s
۴۔کسی دو علتیہ/دو مصوتہ(Diphthong)کو ظاہر کرنے کے لیے جیسا کہ:
قومی_________ qaumi
اور_________ aur
تو ایسی صورت میں
و 236 au
۵۔ کسی لفظ میں ’ء‘ کا ساتھ دیتے ہوئے جیسا کہ:
مؤمن _________ mau'min
تو ایسی صورت میں
’و‘ کورومنائزیشن (romanization)میں ظاہر کیا جاتا۔
ی ۔ ے 
۱۔ ’ی ‘ بطور حرفِ صحیح(Consonant)کو ظاہر کرنے کے لیے جیساکہ:
یاد_________ yad
سیاست_________ siyasat
تو ایسی صورت میں
ی 236 y
۲۔ طویل حرفِ علت (Long vowel)کو ظاہر کرنے کے لیے جیسا کہ:
تصویر_________ tasvir
تعریف_________ ta'rif
تو ایسی صورت میں
ی 236 i
۳۔ طویل حرفِ علت(Long Vowel)کو ظاہر کرنے کے لیے جیسا کہ:
(i) بیٹا ____ beta اور شیر_____ sher
(ii) سے____ se اور لڑکے_____ larke
تو ایسی صورت میں
ے 236 e
۴۔ کسی دو علتیہ(Diphthong)کو ظاہر کرنے کے لیے جیسا کہ:
بیل___________ bail
میدان___________ maidan
یا پھر ’ی‘ کی حیثیت اختتامی ہونے کی صورت میں اسے ’ے‘ کے طور پر لکھا جائے تو ایسی صورت میں
ے 236 ai
ہ
۱۔ جب وہ حرفِ صحیح کی آواز(Consonantal sound)کو ظاہر کرے جیسا کہ:
ہم___________ ham
ہوا___________ hava
یا کسی لفظ کے اختتام پر ہونے کی صورت میں جب تلفظ میں گو اسے ادا نہیں کیا جاتا تاہم رومنائزیشن(romanization)میں سے برقرار رکھا جاتا ہے جیسا کہ:
گلدستہ___________ guldastah
حلوہ___________ halvah
تو ایسی صورت میں
ہ 236 h
۲۔ جب وہ کسی لفظ کے ہائیہ عنصر (Aspirated element)کو ظاہر کرنے جیسا کہ :
پھول___________ phul
بھاگ___________ bhag
کچھ___________ kuch
تو ایسی صورت میں
ہ 236 h
چنانچہ مذکورہ صورت میں پھول، بھاگ اور کچھ میں پھ، بھ اور چھ کے لیے باالترتیب ph، bhاور chکے طور پررومنائز(romanize)کیاجائے گا۔
* دیگر املائی علامات (Orthographic Symbols)کی نقل حرفی
ا۔ ء (ہمزہ)
(i)جب کسی لفظ کے شروع میں ہو تو اسے رومنائزیشن (romanization)میں ظاہر نہیں کیا جاتا۔
(ii) جب کسی لفظ کے درمیان میں ہو جیسا کہ:
مسائل_________ masa'il
بھائی_________ bha'i
یا جب کسی لفظ کے آخر میں ہو جیسا کہ:
احیاء_________ ahya'
اسماء_________ asma'
تو ایسی صورت میں
ء 236 '
(iii)جب ء مضاف کو مضاف الیہ سے جوڑتے ہوئے ’’ربطی صوت رکن‘‘(Connective syllable)کو ظاہر کرے جیسا کہ:
جذبۂ قومیت_________ jazbah-yi-qaumiyyat'
نظریۂ ضرورت_________ nazriyah-yi-zarurat
توایسی صورت میں
ء 236 -yi-
۲۔ c (مدّہ)
(i) جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے’آ‘ جب وہ ہو کسی لفظ کے شروع میں یا عربی حرفِ تعکیر۴؂(Article) ا ل کے بعد جیسے
آنگن______ angan اور الآخِر_______ al-akhir
تو ایسی صورت میں
آ 236 a
(ii) جب وہ ہرکسی لفظ کے اندر ایک صوت رکن (syllable)کے شروع میں جیسا کہ:
قرآن___________ Qur'an
تو ایسی صورت میں
آ 236 ' a
(iii)دیگر صورتوں میں c کورومنائزیشن (romanization)میں ظاہر نہیں کیا جاتا۔
۳۔ c (شدّہ یا تشدید)
c (تشدید) اس حرف کے دوہرے تلفظ کو ظاہر کرتی ہے جس کے اوپر اسے لگایا جاتا ہے جیسے:
تحفّظ___________ tahaffuz
مرکّب___________ murakkab
کھٹّا___________ khatta
مکّھی___________ makhhi
اسی طرح جب ’ی‘ اور ’و‘ کے اوپر c موجود ہو تو مذکورہ حروف کو حروفِ صحیح(Consonants)کی نمائندگی کرتے ہوئے سمجھا جاتا ہے جیسا کہ:
قوّت___________ quvvat
مُخیّر___________ mukhayyar
تو ایسی صور ت میں
و 236 vv
ی 236 yy
۴۔ c (سکون یا جزم)
c (سکون یا جزم) اپنے زیریں حرف کے بعد کسی حرفِ علت(Vowel)کی عدم موجودگی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اسے رومنائزیشن(romanization)میں ظاہر نہیں کیا جاتا۔
۵۔ تنوین ( ’’ ، ٍ ، ً ، ا ً )
تنوین جو زیادہ تر عربی زبان سے مستعار لیے گئے الفاظ اور اظہار(expression)کی صورت میں استعمال کی جاتی ہے، درج ذیل طریقوں سے ظاہر کی جاتی ہے:
’’ 236 un
ٍ 236 in
ً 236 an
ا ً 236 an
* رومنائزیشن(romanization)جس پر نحوی ساخت (Grammatical Structure)اثر انداز ہوتی ہے
۱۔ اضافت
(i) جب مضاف کا اختتام حرفِ صحیح(Consonant) پر ہو رہا ہے جیسا کہ:
تاریخ ہندوستان _________ Tarikh-i-Hindustan
تو ایسی صورت میں: 
رومنائزیزیشن(romanization)میں اضافت کو -i-سے ظاہر کیا جاتاہے۔
(ii) جب مضاف کا اختتام کسی حرفِ علّت(Vowel) پر ہو رہا ہو جیسا کہ:
اردوئے مُعلّیٰ _________ Urdu-yi-mu'alla
یا جب مضاف کا اختتام خاموش ہ پر ہو رہا ہو جیسا کہ:
ملکۂ انگلستان _________ malikah-yi-inglistan
توایسی صورت میں:
romanizationمیں اضافت کو -yi-سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
۲۔ عربی حرفِ تعکیر(Arabic article)ال
عربی زبان کے حرفِ تعکیر’’ال‘‘ کو اپنے متعلقہ حروف اور سیاق و سباق کے حوالے سے مختلف طریقوں سے رومنائزیشن (romanization)کیا جاتاہے۔
(i) جب وہ کسی ایسے لفظ سے پہلے آئے جو کسی ’’قمری حرف‘‘ یا "Moon letter" (ا، ب، ج، ح، خ، ع، غ، ف، ک، م، و، ہ، ی) سے شروع ہو رہاہو جیسے:
المعارف_________ al-Mu'arif
القرآن_________ al-Qur'an
تو ایسی صورت میں
ال 236 al-
(ii) جب وہ کسی ایسے لفظ سے پہلے آئے جو کسی ’’شمسی حرف‘‘ یا "Sun letter"( ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش،ص، ض، ط، ظ،ل، ن) سے شروع ہو رہاہو تورومنائزیشن(romanization)میں حرفِ تعکیر(ال) کی ’ل‘ کو متعلقہ لفظ کے اسی حرف(letter) یا ترمیم(digraph)سے تبدیل کر دیا جاتاہے، جس سے ال کے بعد آنے والا لفظ شروع ہو رہا ہو جیسے:
السّجل___________ as-sijill
السلام___________ as- salam
(iii)جب وہ کسی نام کے دوسرے عنصر سے پہلے آئے تو حرف تعکیر(Article)کے ’’حرفِ علت‘‘ یعنی ال کے ’ا‘ کو پہلے عنصر کے آخر ی حرفِ علت سے بدل دیا جاتا ہے جیسے:
عبدالعزیز___________ Abdul'aziz ،
عبدالرّشید___________ Abdurrashid ،
ابوالفضل___________ Abulfazl ،
ذوالقرنین___________ Zulqarnain ،
فضل اللہ___________ Fazlullah ،

حوالہ جات
1. GRIB,H.A.R., KRAMMERS,J.H, ELEVI-PROVEN CAI, SCHACHT, J., LEWIS,B.,PELLAT, C.H.(1979) Encyclopaedia of Islam.E.J. Brill, Leiden, Netherlands. p,XIII
2. CRYSTAL, D. (1987) The Cambridge Encylopaedia of Language. Cambridge University Press, Cambridge. P, 346
3. Hussain.s. (2010) Phanetic Correlates of Lexical Stress in Urdu. National Langauge Authority, Islamabad. P, 57-77
۴۔ ڈاکٹر الہٰی بخش اختر اعوان، کشاف اصطلاحاتِ لسانیات، مقتدرہ قومی زبان ، اسلام آباد، ۱۹۹۵، ص: ۵۶،۶۳،۱۷۳۔
۵۔ ڈاکٹر جمیل جالبی، قومی انگریزی اردو لغت، مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد، ۱۹۹۶ء ص: ۵۲۷
۶۔ ویب سائٹ، امریکن لائبریری ایسوسی ایشن(ALA)