اداریہ

کبھی کبھی ’نفاذِ اردو ‘ کے لئے گرم جوش احباب ہمارے اداریوں میں صبر آزما معتدل لہجہ دیکھ کر آزردہ ہو جاتے ہیں،تاہم دستور توڑنے والے ڈکٹیٹروں سے نفاذِاردو کا مطالبہ کرنے والوں کے اخلاص کے باوجود ہمیں احساس ہے کہ جمہوری اداروں میں بحث اور اتفاق رائے تک پہنچنے کی مدلل اور مربوط کوشش سے پاکستان کی لسانی اور ثقافتی پالیسی کے بارے میں ایسے فیصلے ہو سکتے ہیں جو عوامی منشا کے مظہر ہوں اور دیرپا بھی ہوں۔
دوسری طرف جو دانش ور گلوبلائزیشن اور مارکیٹ فورسز سے ڈرا کر انگریزی کی ہیبت دلوں پر طاری کرنا چاہتے ہیں انھیں ماضی قریب میں ’ڈان نیوز‘ اور ایکسپریس نیوز‘ کے انگریزی چینل کے انجام سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ جو بھی شخص تحریک پاکستان کے عوامل سے واقف ہے وہ جانتا ہے کہ اردو ہندی تنازعے کی بحث میں برصغیر کے ان مسلمانوں نے بھی اردو کو اپنی زبان سمجھا جن کی یہ مادری زبان نہیں تھی۔ قائد اعظم محمد علی جناح، ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو جیسے مقبول عام لیڈروں کی مادری زبان اردو نہیں تھی مگر اس حوالے سے ان کے لسانی اور ثقافتی مؤقف سے آپ ہم بخوبی آگاہ ہیں۔ پاکستان کی پہلی صوبائی حکومت جس نے اپنے شعبے میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا وہ سردار عطااﷲ مینگل کی حکومت تھی جس نے ۱۹۷۲ء میں یہ اقدام کیا۔ آج جب چترال سے گوادر تک اردو نہ صرف رابطے کی مؤثر زبان ہے بلکہ پاکستان کے کم مراعات یافتہ طبقے کی تعلیمی، معاشی اور سماجی ضرورتیں بھی پوری کرتی ہے اور اس زبان کے بولنے والے کو یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ گزشتہ ایک ہزار برس میں پروان چڑھنے والے ہند مسلم کلچر کاایک خوبصورت اظہار اردو ہے۔ ہم سب کو سندھی زبان کے افسانہ نگار اور دانشور امر جلیل کا ایک حالیہ کالم یاد ہوگا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’اردو محبت کی زبان ہے‘ ۔ اسی طرح بلوچستان کے ڈاکٹر شاہ محمد مری جو وہاں نوجوان مضطرب ذہن کی نمائندگی کرتے ہیں ۳۲ سے زائد کتابیں اردو میں لکھ چکے ہیں اور ایک ماہانہ اردو رسالہ ’سنگت‘ کے مدیر ہیں۔
آج ٹیکنالوجی کے استعمال نے کسی بھی ادارے کے بارے میں معلومات کا ذریعہ ویب پیج بنا دیا ہے۔ میری درخواست ہے آپwww.nla.gov.pk پرجائیں اور ایک جھلک دیکھیں ان کتب کی جو مقتدرہ نے اب تک شائع کی ہیں ، جو ای بکس بنائی ہیں، جو ماہانہ رسالہ اور دیگرجرائد آن لائن کیے ہیں ۔ جو ڈکشنریاں آن لائن کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،آپ کی اس تجربے میں شرکت ہماری تحریک کو اور زیادہ بامعنی کرسکتی ہے۔

انوار احمد